جب " سوالِ مدحتِ شاہِ پیمبر " آگیا ۔ ذیشان متھراوی

نعت کائنات سے
This is the approved revision of this page, as well as being the most recent.
Jump to navigationJump to search

LINK

شاعر : ذیشان متھراوی

مطبوعہ : 2017 - بہترین نعت کی تلاش

کیٹگری: 1

کلام نمبر : 32

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جب " سوالِ مدحتِ شاہِ پیمبر " آگیا

وادئ افکار میں " لفظوں کا لشکر " آگیا


کر لیا " نورِ سحر " سے غسل " کالی رات " نے

نور برساتا ھوا جب " نور پیکر " آگیا


ذات ھے " مجوعہء پیغمبران و مرسلیں "

خوبیاں ھی خوبیاں کرتا نچھاور آگیا


موجدِ انسانیت بھی ، بانیء اسلام بھی

نازشِ دنیا و دیں ، " آئین " بن کر آگیا


تابشِ چشمِ نبی کی ، لائے کوئی تاب کیا

جب اٹھی سوئے فلک ، سورج کو چکر آگیا


دیدِ رحمت کی شعاعوں نے حرارت بخش دی

روزِ محشرجب لئے میں " جسمِ تھرتھر " آگیا


جب تصور میں نے باندھا جنت الفردوس کا

روبرو ! شہرِ نبی کا نوری منظر آگیا


دن ، مہینے ، سال صدیوں پہ ہے وہ بھاری جناب

ایک ہی لمحہ مدینے میں جو رہ کر آگیا


پہلے آنکھوں میں سمایا ،اور اس کے بعد پھر

آنکھ کے رستے مدینہ دل کے اندر آگیا


راہ سے ذیشان ہرگز ، میں بھٹک سکتا نہیں

منزلِ مقصود بن کر ، خود ہی رہبر آگیا

نئے صفحات

2017 کی بہترین نعت کی تلاش[ماخذ میں ترمیم کریں]

تعارف
کیٹگری 1
کیٹگری 2
کیٹگری 3

کیٹگری 2 کی نعتیں[ماخذ میں ترمیم کریں]

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24
25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 |44 45 46 47 48
49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔

نئے اضافہ شدہ کلام