آنکھیں سجود میں ہیں تو دِل کا قیام ہے ۔ اختر شمار
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : اختر شمار
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
آنکھیں سجود میں ہیں تو دِل کا قیام ہے
حیران ہیں کہاں پہ یہ اپنا قیام ہے
اشکوں کے ساتھ ساتھ ہے تاروں کا قافلہ
اور نعت کے سفر میں مدینہ قیام ہے
دِل سے نکال جتنے بھی وہم و گمان ہیں
اِس راہ میں یقین ہی پہلا قیام ہے
اب اپنی زِندگی ہے مسلسل سفر کا نام
منزل قیام ہے نہ یہ رستہ قیام ہے
مَیں سوچتا ہُوں غارِحرا میں گزار لُوں
دِل کے سفر میں ایک مہینا قیام ہے
سجدہ ضرور آئے گا اگلے پڑاو میں
فی الحال تو یہ سارا زمانہ قیام ہے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|