حسیں سفر کیا میں نے ورق سجاتے ہوئے ۔ نوید ملک

نعت کائنات سے
This is the approved revision of this page, as well as being the most recent.
Jump to navigationJump to search

شاعر : نوید ملک

مطبوعہ : 2017 - بہترین نعت کی تلاش

کیٹگری: 2

کلام نمبر : 37

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسین سفر کیا میں نے ورق سجاتے ہوئے

مدینہ ذہن میں رکھا قلم چلاتے ہوئے


وہ کون سی مری خواہش تھی جو نہ پوری ہوئی

گلِے تو مر ہی گئے تھے زباں پہ آتے ہوئے


بہت سے تارے گرے ٹوٹ کر ان آنکھوں سے

ہوئی زمین منور انھیں اٹھاتے ہوئے


بہشت کے کئی منظر کھُلے نگاہوں پر

جہاں جہاں سے میں گزرا نظر جھکاتے ہوئے


نہ جانے عظمتیں کیا کیا ہمیں عطا ہوئی تھیں

جبیں پہ خاک ِ درِ مصطفیؐ لگاتے ہوئے


نوید عکس مقدر کا جھلملا رہا تھا

چلا تھا رستے کو میں آئنہ بناتے ہوئے

نئے صفحات

2017 کی بہترین نعت کی تلاش[ماخذ میں ترمیم کریں]

تعارف
کیٹگری 1
کیٹگری 2
کیٹگری 3

کیٹگری 2 کی نعتیں[ماخذ میں ترمیم کریں]

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24
25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 |44 45 46 47 48
49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔

نئے اضافہ شدہ کلام