کچھ ملوک الکلام ہو جائے ۔ شاد مردانوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

SHAD MURADABADI.jpg


شاعر : شاد مردانوی

مطبوعہ : 2017 - بہترین نعت کی تلاش

کیٹگری: 2

کلام نمبر : 35

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کچھ ملوک الکلام ہو جائے

ذکرِ خیرالانام ہو جائے


اس لئے آپ ہیں بشرصورت ‏

خاص قصہ نہ عام ہو جائے


میم احمد نگاہِ سالک میں

یوں نہ ہو انضمام ہو جائے


مجھ کو نعلین سے وہ نسبت ہے

جو بھی سن لے غلام ہو جائے


ذکرِ احمدؐ نکال کر دیکھو

با خدا سب تمام ہو جائے

نئے صفحات

سبھی فکر کی مری سرحدیں سبھی پھول میرے گمان کے کسی ایک لمحے پہ رول دوں میں حیاتِ شاہِ زمان کے

میں تری جناب میں واردوں اے حرم کے زائرِ باصفا سبھی لعل مہنگے خرید لوں کسی موتیوں کی دکان کے

ہو قدم دیارِ حبیب میں، ہو نظر قدم کی اڑان پر ہو ملائکہ میں بھی تذکرے مرے بخت میری اڑان کے

وہ جو لفظ نعت میں جڑگئے وہ امر ہوئے وہ نکھر گئے کئی لفظ شکر گزار ہیں مری نطق میرے بیان کے

ترا نام جپنے سے گوشہء دلِ تیرہ ایسے چمک اٹھا کہ طواف میں ہیں خَیال سب، اِسی روشنی کے مکان کے

شاد مردانوی

3

آنکھوں کو اب خدایا مدینہ دکھائی دے صل علی کا نغمہ مجھے پھر سنائی دے

جلنے لگی ہے روح جدائی کی دھوپ میں گنبد کا سایہ بخش اسے کچھ ترائی دے

کچھ اشک عشقِ احمدِ مختار میں بہا اشکوں کو قید کر نہیں ان کو رہائی دے

سمع و بصر کو پھر سے یہ جنت نصیب کر طیبہ سنائی دے تو مدینہ دکھائی دے

وہ مانتا نہیں تو محمد کا نام لے اٹھ اے محمدی اسے پھر سے دہائی دے

دو گھونٹ کوثری تو شفاعت محمدی عمروں کی پونجی لے کے مجھے یہ کمائی دے

شاد مردانوی


4 نعتِ سرکارِ دو عالم بہ نیتِ سفرِ مدینہ ۱۶ رمضان المبارک ۱۴۴۰ (نذر عشاق سید الکونین)

تخلیقِ آب و خاک ہی اعلانِ نعت ہے ” ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے “

اشکوں سے پہلے کیجیے تطہیرِ نُطق و حَرف آدابِ نعت ہیں یہی عرفانِ نعت ہے

پھر سے ہمیں زیارتِ طیبہ ہوئی نصیب ہم پر عطا ہے نعت کی ، فیضانِ نعت ہے

پروانہء بہشت کا مجھ سے نہ کر سوال رضوان ! میرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے

یادِ مدینہ ، اشک ، شفاعت کی آرزو ہم بے کسوں کا بس یہی سامانِ نعت ہے

لگتا ہے سب گناہ مرے دھلنے والے ہیں شعر و سخن پہ حاوی جو رجحانِ نعت ہے

یاسین و طاہا کی ہمیں لولاک کی قسم عالم کا ذرہ ذرہ ہی حیرانِ نعت ہے

قدموں میں شہ کے بیٹھ کے جنت دکھائی دے آ پاس آ کے بیٹھ ، خیابانِ نعت ہے

شاد اس ورق کو چومیے ، دل سے لگائیے جو جلوہ گاہِ مطلعِ جانانِ نعت ہے

شاد مردانوی

5

لباسِ اہلِ مدینہ پہن کے لگتا ہے ہماری روح بدن پر ہے رشک کرنے لگی

شاد مردانوی

6

تخلیق آب زر کی بہ حکمت ہوئی تمام گنبد پہ روضہ پاک کی زینت ہوئی تمام

شاد مردانوی

7

شہی بنائی گئی فقر کے جہاں کیلیے سجائی جاتی ہے مسند شہِ شہاں کیلیے

مطیعِ احمدِ مختار سامنے آئے تلافی ہوگی قیامت میں ہر زیاں کیلئے

یہ دل کہ اسمِ محمد کے دم سے روشن ہے لہو طوافی بنا نور کے مکاں کیلیے

شاد مردانوی

8

اپ کے نام پہ لب بستہ ہوئے جاتے ہیں کیا فصاحت کا بیاں کیا ہے بلاغت آقا

میں کہ شاہوں سے بھی اعزاز بلند رکھتا ہوں میں سگِ اہل مدینہ ، یہ نجابت آقا

لفظ کے قافلے ہیں نعت ہوئے جاتے ہیں آپ کے ذکر کی اک یہ ہے کرامت آقا

جانِ شوریدہ و تن خستہ مدینہ پہنچے میں بھی پھر خود کو پکاروں گا سلامت آقا

قافلے عشق کے محبوبِ دو عالم تیرے نہ حسد ہے نہ کوئی بغض و رقابت آقا

میں سیہ کار کہاں جراتِ مدحت ہے کہاں پھر بھی یہ تیری عطا تیری عنایت آقا

نعت کہنے کو تو کہہ دی ہے حقیقت یہ ہے میں پشیماں ہوں ، بہت مجھ کو ندامت آقا

شاد مردانوی



2017 کی بہترین نعت کی تلاش[ماخذ میں ترمیم کریں]

تعارف
کیٹگری 1
کیٹگری 2
کیٹگری 3

سانچہ میں تکرار پایا گیا: سانچہ:نعت ورثہ ۔ 2017 کی بہترین نعت کی تلاش ۔ کیٹگری 2

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام