جب کبھی بھی سوچ نے قصدِ درِ والا کِیا ۔عاصی نوری

نعت کائنات سے
This is the approved revision of this page, as well as being the most recent.
Jump to navigationJump to search

LINK

شاعر : عاصی نوری

مطبوعہ : 2017 - بہترین نعت کی تلاش

کیٹگری: 2

کلام نمبر : 4

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جب کبھی بھی سوچ نے قصدِ درِ والا کِیا.

عشق کو سامان کر کے عجز کو رستہ کِیا.


مجھ بروں سے بھی برے کا حال کیا ھوتا بھلا

ان کی امت میں بنایا یا خدا اچھا کِیا


رنج و غم کی دھوپ نے جب بھی ستایا ھے مجھے۔

سیّدِ بے سایہ کی رحمت نے ہی سایہ کیا


پتھروں کی وادیوں میں دل کے پتھر تھے جو لوگ

آپ نے شانِ کریمی سے انہیں اپنا کیا


یا نبی يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ ہے گواہ

جو بھی چاہا آپ نے اللہ نے ویسا کیا


مِدحتوں کی بھیک سے پُر کر دیا سرکار نے

نعت لکھنے کو کبھی جب سوچ کو کاسہ کیا


جلوہِ خورشید کی سب تابشیں پھِیکی پڑِیں

روبرو جب اس کے ھم نے اُن کا نقشِ پا کیا


آپ کے دستِ کرم کا یا نبی اعجاز ھے

ستّروں نے ختم نہ اِک دودھ کا پیالہ کیا


غم کی کالی شب تھی عاصی کعبہءِ دل پر محیط

مدحتِ آقا نے اس اسود کو بھی بیضا کیا.

نئے صفحات

2017 کی بہترین نعت کی تلاش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تعارف
کیٹگری 1
کیٹگری 2
کیٹگری 3

کیٹگری 2 کی نعتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24
25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 |44 45 46 47 48
49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔

نئے اضافہ شدہ کلام