دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

یہ صفحہ زیر تشکیل ہے

Dabastan e naat.jpg


نور و نکہت

اداریہ

اداریہ ۔ ڈاکٹر سراج احمد

تحمید و تقدیس

تابش ِ فکر

افکارِ روشن

گوشۂ حسّان الہند

تعارف و تبصرہ

زاویۂ نگاہ

’’دبستان ِ نعت ‘‘ کے تحقیقی و تنقیدی

گل ہائے عقیدت

شاعر: گوہرؔ تری کیروی( کرناٹک)


تخلیق کائنات ہے قدرت کا آئینہ

ہر شئے ہے کائینات کی فطرت کا آئینہ

اِسلام کیاہے حق و صداقت کا آئینہ

ایمان کیا ہے حُسنِ اطاعت کا آئینہ

بعثت نبی کی ہے مرے رحمت کا آئینہ

قران کیا ہے آپ کی سیرت کا آئینہ

جب کفر کے اندھیروں میں حق جلوہ گر ہوا

اک لخت پاش ہو گیا ظُلمت کا آئینہ

معراج مصطفی کی فضیلت بھی دیکھئے

بخشا خدا نے آپ کو عظمت کا آئینہ

سرکار کا وہ روضہ و طیبہ کی سر زمیں

زیرِ فلک ہے گوشۂ جنّت کا آئینہ

اُمی تھے آپ اور فصاحت غلام تھی

قبضے میں آپ کے تھا بلاغت کا آئینہ

توصیف نعت گوئی کے پردہ میں کیا کریں

گوہرؔ کلام پاک ہے مدحت کا آئینہ


"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

شاعر: ڈاکٹر ایس۔ ایم۔ عقیل (شیموگہ)



اک مسافر ہے وہ

جس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے

کوششیں رات دن

راہِ حق سے ہٹانے کی ہوتی رہیں

کان جن کے

سماعت سے محروم تھے

ان کو قدموں کی آہٹ سنائی نہ دی

جن کی آنکھوں میں

ذوقِ بصیرت نہ تھا

ان کو نقشِ قدم کا نشاں نہ ملا


وہ تھا ثابت قدم ، صرف چلتا رہا

اس مسافر نے رکھے جہاں بھی قدم

وہ جگہ سجدہ گاہوں سے افضل ہوئی

جس گلی سے بھی گزرا وہ مردِ خدا

اس گلی کی فضائیں معطر ہوئیں

اس کی چاہت ہوئی

اس کو ڈھونڈا گیا

دل کے نزدیک قدموں کی آہٹ لگی

تو نگاہوں نے حیرت سے دیکھا کیا

اس کے نقشِ قدم !

شاہراہوں میں تبدیل ہونے لگے

شاہراہوں کا اک سلسلہ ہو گیا

ساری دنیا میں اک جال سا بچھ گیا



"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

شاعر: مشتاق ؔسعید ( میسور)


فضائیں عطر آگیں ہیں مہک کیسی فضا میں ہے

کہ یہ تاثیر اُس نامِ محمد مجتبیٰ میں ہے

قدم ہیں ناتواں لیکن میں سو سو بار گذرا ہوں

نہ جانے کیا کشش اُس کوچۂ خیرالورا میں ہے

میں ایک ایسا ہوں پروانہ جو جل کر بھی نہیں مِٹتا

یہ قوّت کیسی اُس شمع محمد مصطفیٰ ﷺ میں ہے

کروڑوں ماہ و انجم ہیں فقط اک شمس سے روشن

یہ کیسا سحر اَن مِٹ جو محمد ﷺ کی ضیاء میں ہے

امانت کے، دیانت کے نہ آیا بال شیشہ میں

امیں جن کا لقب مشہور سارے انبیاء میں ہے

یہ کیسا عشق ہے جس پر ہمیشہ ناز ہے مجھ کو

فنا ہوں گر تو میرا مستقر دارِ بقا میں ہے

حقیقت میں وہی ہیں پیکرِ انسانیت مشتاقؔ

’’مکمل آدمیت بس حبیبِ کبریا میں ہے‘‘


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

شاعر: حمیرا راحت ؔ( کراچی)


جب ان کے نام پہ جلتا چراغ ہاتھ میں تھا

میں کیسے بھولتی رستہ، چراغ ہاتھ میں تھا

شبِ سیاہ مجھے بھی ڈرا رہی تھی مگر

لبوں پہ نام تھا اُن کا چراغ ہاتھ میں تھا

نہ زادِ راہ تھا کوئی نہ وش گمانی تھی

بس ایک حرفِ دعأ کا چراغ ہاتھ میں تھا

کوئی بھی آندھی کبھی ڈگمگا سکی نہ مجھے

اُجالا دِل میں نہاں تھا، چراغ ہاتھ میں تھا

سفر کے وقت مرے ساتھ میرے آنسو تھے

اور ایک اُن کی رضاکا چراغ ہاتھ میں تھا

ہوائے دہر نے کوشش تو کی بہت راحتؔ

نہ بجھ سکا کبھی ایسا چراغ ہاتھ میں تھا


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

شاعر: سید لطف اﷲ ر احلؔ بخاری( میسور)


ہو کیوں کر بیاں مجھ سے نعت محمد ﷺ

ہے بے مثل دنیا میں ذاتِ محمد ﷺ

ہوا ہے کوئی اور نہ ہوگا کوئی پھر

محمد ﷺکا ثانی نہ اُن سا پیمبر

نہیں ہے جہاں میں مثال محمد ﷺ

عجب تھا جلال و جمال محمد ﷺ

نبی ﷺ تو بہت آئے دنیا میں لیکن

تھی اصلاح بس اک قوم کی ان سے ممکن

زمانے کو تھا انتظار محمد ﷺ

کہ افضل و اکمل تھا کار محمد ﷺ

ترستی تھی انسانیت راہبر کو

تڑپتی تھی نسوانیت چارہ گر کو

مسیحائے نسواں نبی ﷺ بن کے آئے

غریبوں کے حق میں غنی بن کے آئے

وہ ماحیِ شرک و ستم بن کے آئے

وہ رافعِ رنج و الم بن کے آئے

زمانے کو تھا انتظارِ محمد ﷺ

کہ خوب اور بہتر تھا کارِ محمد ﷺ



"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

شاعر: پروفیسر ڈاکٹر مقصود احمد مقصودؔ( بڑودہ)


ترے نام ہی کے صدقے ، ترے لطف کے سہارے

مرے دل میں ضو فشاں ہیں تری یاد کے ستارے

ہیں نگاہِ حق نگر کے بڑے پُر اثر اشارے

کہ بدل دیے ہیںیکسر مری زندگی کے دھارے

وہی کام آئے میرے زہے بخت روزِ محشر

تری یاد میں جو لمحے کبھی میں نے تھے گزارے

مرے والدین قرباں شہِ دیں کی ہر ادا پر

کہ خدا نے خوب ان کے خد و خال ہیں نکھارے

لیے بے شمار عصیاں ہو ا ان کے در پہ حاضر

تو بس ایک ہی گھڑی میں ہوئے جل کے راکھ سارے

نگہِ حبیب ﷺ رب کا ملا جس گھڑی سہارا

دلِ زار کا سفینہ اُسی دم لگا کنارے

کسی امتی کی بگڑی جو کہیں نہ بن سکے تو

درِ مصطفی ﷺ پہ جاکر وہ نصیب کو سنوارے

دلِ خفتہ کی سیاہی تبھی دور ہوگی مقصودؔ

کہ مکین ہوں گے اس میں مرے رب کے جب دُلارے


"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

شاعر: سید محمد نور الحسن نورؔ فتح پوری (یوپی)


بدل جائے گی صورت میرے گھر کی

اگر آمد ہوئی خیر البشر کی

تمنّا ہنس پڑی شمس و قمر کی

نقابِ چہرۂ آقا جو سر کی

زیارت ہو اگر خیر البشر کی

قسم کھائیں ملک میری نظر کی

نبی کے نام پر نقطہ نہیں جب

تو پھر کیوں بحث یہ نور وبشر کی

نہیں ہے ان کے در سے ربط جن کا

وہی کھائیں گے ٹھوکر در بدر کی

مرے سرکار کی ہے آمد آمد

چمک اب دیکھئے روئے سحر کی

ارادہ ہوگا جب شہرِ نبی کا

مثالی ہوگی نوعیت سفر کی

محمد مصطفی لکھا ہو جس پر

مثالیں دے زمانہ اس کھڈر کی

خیالِ سرورِ دیں تو بہت ہے

نہیں ہم کو ضرورت ہم سفر کی

نبی کا نام روشن ہے لبوں پر

اسے حاجت نہیں تیغ و سپر کی

نہ کیوں دل سے لگا لوں یاد ان کی

کمائی ہے یہی تو عمر بھر کی

معطر ہو گیا وجدان میرا

ہوئی حاصل جو خوشبو ان کے در کی

چمکتا نورؔ بھی مہتاب جیسا

جو ہوتا خاک تیری رہ گزر کی


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

شاعر: ڈاکٹر جعفر جری ؔ (کریم نگر )


روضے پہ اپنے مجھ کو بلا لیجے حضور ﷺ

بے آسرا ہوں اپنا بنا لیجے حضو ر ﷺ

حسر ت میں زندگی نہ کبھی ختم ہو کہیں

ہوں دور اپنے پاس بلا لیجے حضور ﷺ

شمع ہدایت آپ ہیں نور جہاں ہیں آپ

دنیا کی ظلمتوں سے بچا لیجے حضور ﷺ

شیطاں کے وسوسوں سے بچا لیجے مجھے

دامن میں رحمتوں کی چھپا لیجے حضور ﷺ

پستی میں ہوں گرا ہوا عیش و نشاط کی

مجھ کو بڑھا کے ہاتھ اُٹھا لیجے حضور ﷺ

طیبہ میں ہو بسر مری باقی تمام عمر

خدمت میں اب جریؔ کو لگا لیجے حضور ﷺ


"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

شاعر: تلک راج پارسؔ( جبل پور)


سوئے ہوئے عالم میں بھی بے دار ہیں آنکھیں

اس ہادی برحق کی طلبگار ہیں آنکھیں

آئیں گے نظر کیا مجھے انوار محمد

باطل کے اندھیروں میں گرفتار ہیں آنکھیں

جو دیکھ نہیں سکتی ہیں انوار مدینہ

تو جان لو چہرے پہ گنہگار ہیں آنکھیں

پڑھتی ہیں ادب سے یہ سدا نام محمد

تعمیر صداقت میں مددگار ہیں آنکھیں

اک عرصہ ہوا ہے درِ سرکار کو دیکھے

محسوس یہ ہوتا ہے کہ بیمار ہیں آنکھیں

سوغات انھیں مل گئی مولیٰ کے کرم کی

حج پہ جو گئے ان کی چمکدار ہیں آکھیں

صدیق و عمر ہوں کہ عثمان غنی ہوں

آقا کے لئے سب کی وفادار ہیں آنکھیں


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

شاعر: فاخرؔ جلال پوری( یوپی)


مجھے یہ مال و زر کیا تختِ دارا و سکندر کیا

شہِ بطحا کاا دنیٰ امّی ہوں اُس سے بڑھ کر کیا

عزیز از جان ہیں کانٹے بھی طیبہ کی ببلوں کے

مرے نزدیک جنّت کی کوئی شاخ گُل تر کیا

مقامات شہِ لولاک کی رفعت کا اندازہ

لگا پائیں گے جبرئیل امیں کے بازوئے پر کیا

مرے آقا کا فیضان ِکرم سب کے لئے یکساں

نگاہِ رحمت، عالم میں کم تر اور بر تر کیا

جسے مل جائے سایہ رحمت عالم کے دامن کا

تو پھر اُس کے لئے ہے گرمیِ میدانِ محشر کیا

حرم کی شام اور صبحِ مدینہ جس نے دیکھی ہو

بہارِ خلد کا اس کی نظر میں کوئی منظر کیا

شفیع روزِ محشر کا ہے دامن جس کے ہاتھوں میں

ہے اس کے واسطے دونوں جہاں میں اس سے بہتر کیا

کھجوروں کی چٹائی مرکزِ درسِ ہدایت تھی

حریر و پُر نیاں کا پُر تکلف نرم بستر کیا

عجب اک سلسلہ تھا نور کا مشرق سے مغرب تک

عرب کی سرزمیں کیا آمنہ کا صرف اک گھر کیا

شرف ان کی غلامی کا میسر ہو جسے فاخرؔ

نگاہوں میں پھر اس کی سطوتِ کسریٰ و قیصر کا



"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

شاعر: ظفر ؔ اقبال فتح پوری (یوپی )


آنکھوں میں میرے دِل میں مدینے کی فضا ہے

جس شہر کو دیکھا نہیں وہ دل میں بسا ہے

جو روح کو سرشار کئے رہتی ہے ہر دم

جنّت سے نہیں کم وہ مدینے کی ہوا ہے

جس نام کی خوشبو سے معطر ہے دوعالم

وہ نام مرے دِل کے نگینے میں لکھا ہے

اللہ اُسے بخشے گا جنّت کی فضائیں

اخلاص سے جس شخص نے بھی سجدہ کیا ہے

اللہ کی نظروں میں پسندیدہ ہے وہ کام

والّیل کی ساعت میں جو مصروفِ دعأ ہے

ہیں جس سے خفا آپ وہ ہے راندہ ٔ درگاہ

راضی ہیں نبی جس سے بس اُس کا خدا ہے

جو اخلاص سے پڑھتا ہے ظفرؔ کلمۂ طیب

قسمت میں اسی شخص کے رحمت کی گھٹا ہے


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

شاعر: سہیل ؔ کاکوروی(یوپی)


سورج رخِ صبح صادق پر کرنوں سے محمد ﷺلکھتا ہے

اور مالکِ گلشن دل پہ مرے پھولوں سے محمد ﷺ لکھتا ہے

یوں نام ِ نبی ﷺکی عظمت کا احساس کرانے مالکِ کُل

وہ فہم بشر سے بالا تر لفظوں سے محمد ﷺ لکھتا ہے

جب بے خبری سے پوچھے ہم نے تخلیق ہوئے ہیںکیوں عالم

اک نور صفا کے ماتھے پر جذبوں سے محمد ﷺ لکھتا ہے

وہ مردِ مجاہد خون سے جو تاریخ ِ جہاں رنگین کرے

وہ حق کے لئے جاں دیتا ہے زخموں سے محمد ﷺ لکھتا ہے

عرفان کی موجیں اُٹھتی ہیں گرادب سمجھ کے پیتے ہیں

جب دل کا سمندر ہستی میں لہروں سے محمد ﷺ لکھتا ہے

اُسکو تو نظر آتا ہے وہی اک نام فضائے عالم پر

جو دل میں انہیں رکھتا ہے سدا آنکھوں سے محمد ﷺ لکھتا ہے

محسوس سہیل ؔمیں کرتا ہوں یہ یادِ نبی میں راتوں کو

اقصائے فلک پر دست ِ حسیں تاروں سے محمد ﷺ لکھتا ہے


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png


شاعر: غلام مرتضیٰ راہی ؔ فتح پوری (یوپی)


ہزار دل ہزار جان سے ہمیں قبول وہ

وہ اوّلینِ کائنات آخری رسول ﷺ وہ

تضاد قول و فعل کا محال اس کی ذات پر

وہ ضابطہ بہ ضابطہ اصول در اصول وہ

بلند قامتی میں وہ پرے مری نگاہ سے

زمیں پر آسماں کا وسیلہ ٔ نزول وہ

نفاذ کفر ہر طرف ورودِ جہل چار سو

بَلا کے خار زار میں کِھلا تھا بن کے پھول وہ

مری خوشی بھی کیا اگر نہ رو پڑوں یہ سوچ کر

مری خوشی کے واطے سدا رہا ملول وہ


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

شاعر: سید ہ نیلوفر نایابؔ عاقل شاہی( میسور)


حبیبی محمد ﷺ نبی تہامی، زہے عزّوجاہِ رسولِ ﷺ گرامی

تیری بزم میں اے شہِ ﷺ ذوالکرامی

ملک ہیں پیامی بشر ہیں سلامی

سراجِ مبیں ہے وہ ماہِ تمامی زہے عزّوجاہِ رسولِ گرامی

شفیعِ امم ﷺ، شافعِ روز محشر ﷺ

وہ فخرِ بشر ﷺ، زیبِ محراب و منبر

حبیبِ خدا ﷺ شاہدِ ذوالکرامی، زہے عزّوجاہِ رسولِ گرامی

وہ شاہِ رسل ﷺ، خسرو عرش مسند

وہ محمود ﷺ و حامد محمد و احمد

خدا سے جسے نازش ہم کلامی، زہے عزّوجاہِ رسولِ گرامی

رسول معظم ﷺ، نبیٔ مکرّم ﷺ

شِفائے مریضاں تیرا اسمِ اعظم

تیرے نام سے ہے میری شاد کامی، زہے عزّوجاہِ رسولِ گرامی

اے نورِ مجسّم، نبیٔ مکمّل

حقیقت میں شاہوں کے رتبے سے افضل

ہے نایابؔ کو تیرے در کی غلامی، زہے عزّ و جاہِ رسولِ گرامی



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

شاعر: ڈاکٹرحبیب راحت حبابؔ کھنڈوا (ایم پی)


ملی ہے ایک اشارے پہ جس کے ، کنکریوں کو بھی گویائی

اُس اُمّی پہ ختم ہوئی ہے ، سب حکمت اور دانائی

معراج کی شب ہو مبارک ، سدرہ کا سفر ہو مبارک

سُوئے عرش چلی جو سواری تو تھی وجد میں ساری خدائی

صدّیق و عمر بھی شیدا عثمان و علی بھی واری

ہے ستاروں کے جھرمٹ میں ،اُس چاند کی جلوہ نمائی

میری عمر کا اک اک لمحہ ، سو جان سے تم پر قرباں

میری خاک بھی کام آ جائے، ہو اتنی کرم فرمائی

تراذکر ہی شام و سحر ہو، تیری یاد میں عمر بسر ہو

ترے نور سے جگمگ ہے جگ ، تیرے نور سے ہے رعنائی

میری حمد و ثنا بھی بے شک ، تیرے نام بغیر ادھوری

میں حبابؔ بھلا کیا مٹّی ، اور نور کی لکّھوں بڑائی



"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

شاعر: ڈاکٹر محمد شفیع (سیتا پور )


مدحت خیرالبشر ﷺ سب کے مقدر میں کہاں

یہ سعادت، یہ ہنر سب کے مقدر میں کہاں

ہادیٔ جنّ و بشر، محبوب داور کے سوا

میہمانی عرش پر سب کے مقدر میں کہاں

جو مقدس شہر مسکن ہے رسول اللہ کا

اس کی گلیوں سے گزرسب کے مقدر میں کہاں

پہلوئے سرکار ﷺ میں سوئے ہیں صدّیق و عمر

یہ سکون معتبر سب کے مقدر میں کہاں

جس دعا کے فیض سے ایمان لے آئے عمر

وہ دعا اور وہ اثر سب کے مقدر میں کہاں

حضرت عثماں کو ذوالنورین جس نے کر دیا

وہ عنایت کی نظر سب کے مقدر میں کہاں

آج بھی تاریخ ہجرت کہہ رہی ہے اے شفیعؔ

بستر خیرالبشر ﷺ سب کے مقدر میں کہاں

ٹکر 3

شاعر: ڈاکٹر مجیب شہزرؔ( علی گڑھ)


ہر سمت موجزن ہے جو فیضانِ مصطفیٰ

احسانِ مصطفیٰ ہے یہ احسانِ مصطفیٰ

دنیا سنور گئی مرا عقبیٰ سنور گیا

ہاتھوں میں آگیا مرے دامانِ مصطفیٰ

فرما دیا کہ اُمّتِ عاصی کی مغفرت

پوچھا خدا نے جب کبھی ارمانِ مصطفیٰ

اے آفتابِ حشر ترا غم نہیں ہمیں

ہم اُمّتی ہیں سایہ نشینانِ مصطفیٰ

حالانکہ یورشیں تو بہت ہیں خزائوں کی

لیکن مہک رہا ہے گلستانِ مصطفیٰ

کترا کے ان سے گردشِ دوراں گزر گئی

جو بھی ہوئے ہیں نغمہ سرایانِ مصطفیٰ

حائل تھے درمیاں جو حجابات اُٹھ گئے

یہ عظمتِ رسول ہے یہ شانِ مصطفیٰ

ہم جن کو آسمانی صحیفہ کہیں مجیبؔ

مدّاحِ مصطفیٰ ہیں ثنا خوانِ مصطفیٰ



شاعر: قاری، قاضی محمد رفیق فائزؔ فتح پوری (راجستھان )


اعلان جس کا کر رہا، قرآن ہے کہ بس

کونین کے امام کی وہ شان ہے کہ بس

دیکھیں جو مسکرا کے تو مردے بھی جی اُٹھیں

اللہ کے حبیب کی مسکان ہے کہ بس

ٹکڑے کیا قمر ، کبھی چشمے اُبل پڑے

وہ انگلیاں ،کہ معجزوں کی کان ہے کہ بس

عرصہ بہت طویل تھا معراج کا مگر

سمٹا تھا وقت ایسے کہ ، اک آن ہے کہ بس

روزے ، نماز، کم سہی بخشش کے واسطے

حب رسول پر میرا ایمان ہے کہ بس

کونین کے ہیں شاہ مگر زیست کے لیے

کچھ مختصر ترین سا سامان ہے کہ بس

اپنا کے دیکھ لیجئے خود ان کے دین کو

اتنا نفیس، سادہ ، اور آسان ہے کہ بس

یوں تو بہت عمل ہیں جو مسنون ہیں مگر

نعت نبی وہ منّت رحمان ہے کہ بس

فائزؔ کو نعت کہنے کی توفیق بخش دی

اتنا بڑا یہ آپ کا احسان ہے کہ بس

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

شاعر: اظہارؔ مسرت یزدانی ابو ذاکر مظہری ( جے پور )


نورِ حق، محبوبِ یزداں، شاہِ خوباں پر سلام

رحمتِ دنیا شفیعِ حشر ساماں پر سلام

انتساب و افتتاح نوعِ انساں پر سلام

شجرۂ آدم کے رکن ِ خاص خاصاں پر سلام

پاکبازی سے مرصّع شاہِ طفلاں پر سلام

با حیا و باادب بوئے گل افشاں پر سلام

آمنہؔ کے لعل، تقدیرِ حلیمہؔ پر درود

رشکِ محبوبیتِ لعلِ بدخشاں پر سلام

خوش خرام و التجا رفتار پیکر پر درود

خندہ لب، روشن جبیں، رخسارِ تاباں پر سلام

ابنِ عبداللہ پر، درِ یتیمی پر درود

خواب عبد المطلب ؔ تعبیرِ شاداں پر سلام

کلمۂ ایمان میں رب کے مقرب پر درود

مستقل تسبیح خواں، مرغوب سبحاں پر سلام

محورِ تنویر و تشکیلِ ہدایت پر درود

داعیٔ تصحیح نیت، حفظِ ایماں پر سلام

ربِ کن کے مقصد خلقت پناہی پر درود

شہسوار ِ عالم تدبیر و امکاں پر سلام

خلوتِ غارِ حرا، گوشہ نشینی پر درود

رحمۃ اللعالمینی ابر ِ باراں پر سلام

عفو فرمائے خطا و رحم پرور پر درود

تائبِ بے ارتکاب ِ جرم و عصیاں پر سلام

گالیاں سن کر دعائیں دینے والے پر درود

سنگ باری میں بھی صابر، غم گریزاں پر سلام

رازدارِ رب، شناسائے مشیت پر درود

حاملِ فیضانِ حق ، رحمت بداماں پر سلام

مخبر صادق، امینِ دین ِ فطرت پر درود

رہبر اصلاحِ احوالِ پریشاں پر سلام

سامع روح الامیں مغموم و مضطر پر درود

امیِّ مطلق نبی ﷺ تلمیذِ رحماں پر سلام

خاتم ِ اعجاز و اعزاز ِ رسالت پر درود

عالم ِ امکاں پہ رب کے لطف و احساں پر سلام

صاحب ِ اموال و احوال خدیجہ پر درود

زید بن حارث کے مخدوم و نگہباں پر سلام

مرگِ ابراہیم سے نمناک آنکھوں پر درود

اور دعائے مغفرت کے ساز و ساماں پر سلام

یارِ غار حضرتِ صدیق اکبر پر درود

قاسم ِ برکات ِ ذو النورین عثماں پر سلام

نازشِ جہد عمر فاروقِ ِ اعظم پر درود

فاتحِ خیبر کے مقصود دل و جاں پر سلام

جاں نثار و ناز بردار حمیرا پر درود

امہات المومنیں کے بخت تاباں پر سلام

محوِ ذکر و فکر خوشبوئے توکل پر درود

شانِ تقو یٰ و طہارت جان ِ ایماں پر سلام

قدسیوں کے خیر مقدم میں فلک رو پر درود

راکبِ برّاق معراجِ نگاراں پر سلام

کبریا کی میزبانی کے مکلف پر درود

حلقۂ معمورکے مخصوص مہماں پر سلام

رب ارحم امتی، فرمانے والے پر درود

رو بروئے رب ، تشہد کے سخن داں پر سلام

فیض یاب ِ صحبت ربِ دو عالم پر درود

کہکشاں در کہکشاں نورِ فروزاں پر سلام

سورہ ٔ اسرا کے سیّاح مکرم پر درود

سورۂ کوثر میں مخفی عہد و پیماں پر سلام

اک چٹائی پر فروکش شاہِ عالم پر درود

اور بنام ِ خاک ساری ظرف ذیشاں پر سلام

عیش و عشرت، طرزِ شاہانہ کے منکر پر درود

اختیاری فاقہ فرمائی کے سلطاں پر سلام

جاں نثاریٔ صحابہ کی عقیدت پر درود

صاحبِ ِدل بستگیٔ جاں نثاراں پر سلام

مقصد و احکام ِ قراں کے شناسا پر درود

چلتی پھرتی با عمل تفسیرِ قراں پر سلام

حکمت و دانائیِ حق کے معلم پر درود

حضرت حسان کے اشعار خواہاں پر سلام

واقفِ شبِ قدر کے علمِ تعین پر درود

اور مشیت کے علم بردارِ نسیاں پر سلام

دینِ ابرہیم کی تزئین اکمل پر درود

شارحِ حج، اعتصام عید قرباں پر سلام

فکر مند نیک اعمال و عوامل پر درود

درد مند و خوش پناہ دردمنداں پر سلام

فہم اور ادراک سے مشتق خموشی پر درود

انقلابِ حق کے تند و تیز طوفاں پر سلام

محسنِ انسانیت پر امن پیکر پر درود

بہر باطل عازمِ شمشیر برّاں پر سلام

سرِ وحدت پر، سراپائے رسالت پر درود

شرک و بدعت کے یقینی دشمنِ جاں پر سلام

حضرت عباس و حمزہ کے بھتیجہ پر درود

بے سہاروں کے لیے از غیب پرساں پر سلام

لاڈلے حسنین کے محبوب نانا پر درود

فاطمہ ؔزہرا کے بابائے بہاراں پر سلام

منبع عشقِ بلال شانِ حبشہ پر درود

مصدر ِ حبِ صہیب و چاہِ سلیماں پر سلام

متقی اصحاب کے ماویٰ و محور پر درود

ضو فشاں تاروں کے مہتاب ِ درخشاں پر سلام

دس بشارت یافتہ روحوں کے ملجا پر درود

بدر کے میداں کی شان، مردِ میداں پر سلام

تین سو تیرہ کے آگاہِ عزیمت پر درود

اور عریش و عرش میں طے پائے فرماں پر سلام

عرصہ ٔ طائف میں جاری خونِ اطہر پر درود

اور عنوانِ احد، تقدیسِ دنداں پر سلام

بو دجانہ کو عطا فرما نوازش پر درود

راز مخفی سے معریٰ تیغِ عریاں پر سلام

درگذر فرمائے وحشی کی متانت پر درود

مائلِ عفو و تحمل ابرِ نیساں پر سلام

فاتحِ مکہ کے اخلاص و مروت پر درود

شاہِ طیبہ کی عنایاتِ فروزاں پر سلام

حق کے پیرو، حق پناہی کے پیمبر پر درود

غیرتِ صد فاتحیں ، رشکِ شہیداں پر سلام

درس فرمائے مساواتِ حقیقی پر درود

قاطع ہر اختلافِ نسل انساں پر سلام

عظمت وھّاب کی نایاب نعمت پر درود

رحمت توّاب کی خیراتِ ارزاں پر سلام

ظلمت ِ جہلِ عرب سے جنگ فرما پر درود

دونوں عالم کے سراج نور افشاں پر سلام

اوّلیں حجت بہ عنوانِ عباد ت پر درود

آخری پیغمبر ہر جن و انساں پر سلام

سورہ ٔ انّا فَتَحناَ کے مخاطب پر درود

سورۂ تبت یدیٰ کے رازِ پنہاں پر سلام

سختیوں کی آزمائش سے مشرف پر درود

آسمانی حکم کے مفہوم آساں پر سلام

حق گزارِ داورِ محشر کے سجدوں پر درود

غمگسار و شافعِ محشر کے احساں پر سلام

واقفِ استغناو یکسوئے توکل پر درود

عالمی امت کے استخلاص خواہاں پر سلام

ہر مسلماں کے عیار دین و دنیا پر درود

مہربان و دردمندِ ہر مسلماں پر سلام

امّتِ عاصی کے غم میں دیدہ ٔ نم پر درود

در یقینِ فضلِ مولیٰ روئے خنداں پر سلام

مدح خواں ہے جس کا خود رب اس محمد ﷺ پر درود

یعنی اللہ احد کے مرتبہ داں پر سلام

قادرِ مطلق کے سادہ لوح بندہ پر درود

بے نیازیٔ صمد کے ناز و نازاں پر سلام

سرورِ کونین، شاہِ ہر دو عالم پر درود

حضرت ختم الرسل سر تاج شاہاں پر سلام

تا قیامت رہنما ئے دین و دنیا پر درود

از ازل تا بہ ابد تنویر یزداں پر سلام

آرزومند و رضائے جو ئے الٰہی پر درود

بر سرِ محشر شفاعت مند ارماں پر سلام

آدمیت کی نمائندہ شرافت پر درود

ایک آقائے غلامان ِ غلاماں پر سلام

مرحمت بخش و عطائے خوئے مسرت پر درود ؔ

چشمِ گریاں کے، ہجومِ غمِ کے درماں پر سلام

گنبد خضریٰ میں محوِ استراحت پر درود

ربِ کعبہ کے حبیب و جانِ جاناں پر سلام

قلب صافی کی مناجاتی دعاؤں پر درود

اذنِ شافی کی شفائے کل مریضاں پر سلام

ہر زمانہ کے نصاب ِ فیض یابی پر درود

میرے دورِ جبر کے بھی لطفِ دوراں پر سلام

میرے آق، میرے مولیٰ ، میرے سرور پر درود

میرِ ایماں و یقین و فیض و عرفاں پر سلام

ہے سحر خیز ابو ذاکر ؔ کے ہونٹوں پر درود

اور زبانِ شوق و صل و ضعفِ ہجراں پر سلام

ستائش نامے

سید صبیحؔ رحمانی ، محمد ابرار حنیف مغل، سعید رحمانی، ڈاکٹر آفاق فاخری، پروفیسر ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی، ڈاکٹر شائر اللہ خان، ڈاکٹر حبیب راحت حُبابؔ، ڈاکٹر عزیز احسن، تنویر ؔپھول، غفران اشرفی، ڈاکٹر رضوان انصاری ،متین ؔ عمادی،ڈاکٹر وحید انجم، مدہوشؔ بلگرامی، نثار اختر انصاری، اسلم مرزا، اظہرؔ عنایتی، شارق عدیل ،کرشن کمار طورؔ ،ڈاکٹر صابرؔ سنبھلی، انور سلیم ،قاضی محمدرفیق فائزؔ، فتح پوری، محمد نظام الدین نوری، مرزا ساجدؔ حُسین امروہوی، الحاج سید مفیض الدین قادری ، مشتاق احمد نوری، ظفر اقبال ظفرؔ فتح پوری ، مو لانا عبدالعلیم اشرف، پروفیسر فیروز احمد ، ڈاکٹر یس۔ یم عقیل، پروفیسر توقیر احمد خاں ،ڈاکٹر سید منیر محی الدین قادری،پروفیسر سیدابوالحسنات حقیؔ ، ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی، پروفیسر شریف حسین قاسمی،پروفیسر علی احمد فاطمی، شمس بدایونی، محمد علی صدیقی ( علیگ ) شیداؔ بستوی،پروفیسر ڈاکٹر محمد سعد اللہ، ڈاکٹر جعفر جری۔


نئے صفحات