"سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر ۔ حسن رضا بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 54: | سطر 54: | ||
{{باکس 1}} | {{باکس 1}} | ||
{{باکس 2}} | {{باکس 2}} | ||
|} | |} | ||
=== نعت خوانوں کی آواز میں === | === نعت خوانوں کی آواز میں === |
نسخہ بمطابق 22:06، 31 مارچ 2018ء
شاعر: حسن رضا بریلوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر
کس کے در پر جاوں تیرا آستانہ چھوڑ کر
بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر
میں تو کوڑی کو نہ لوں ان کی تمنا چھوڑ کر
کیا بچے بیمار غم قُربِ مسیحا چھوڑ کر
آ چکی بادِ صبا باغِ مدینہ چھوڑ کر
کس کے دامن میں چھپوں دامن تمہارا چھوڑ کر
آفتوں میں بھنس گئے ان کا سہارا چھوڑ کر
جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر |
|
نعت خوانوں کی آواز میں
مزید دیکھیے
دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو | ذات والا پہ بار بار درود | دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو