تمنا آرزو حسرت مری آنکھوں میں رہتی ہے۔ ظہیر قدسی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Zaheer Qudsi.jpg


شاعر: ظہیر قدسی

پیش کش: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تمنا ، آرزو حسرت مرے سینے میں رہتی ہے

کروں جب آپ کی باتیں نمی آنکھوں میں رہتی ہے

مواجہ کی حدوں میں ہوں کہ ہوں طیبہ کی گلیوں میں

سلام اپنے لبوں پر بندگی آنکھوں میں رہتی ہے

نبی کے در سے واپس آکے ایسا حال ہے اپنا

کوئی بستی ہو طیبہ کی گلی آنکھوں میں رہتی ہے

کسی کے کام آؤں جب کبھی انصار کی صورت

سکوں ملتا ہے دل کو اور خوشی آنکھوں میں رہتی ہے

روانہ کرتےہیں سوے مدینہ جب کسی کو ہم

کرے دل رشک اس پر بے بسی آنکھوں میں رہتی ہے

در اقدس پہ پہلی بار جب حاضر ہوا تھا میں

برس بیتے ابھی تک وہ گھڑی آنکھوں میں رہتی ہے

کبھی طائف ، کبھی خندق ، کبھی کفار کی یورش

مصیبت میں تسلی کو مری آنکھوں میں رہتی ہے

حفاظت دین کی کفار میں گھر کر بھی کرتا ہوں

کہ ایسے وقت تصویرِ علی آنکھوں میں رہتی ہے

عبادت کے وہ دن حرمین میں جتنے بھی گذرے تھے

وہ دن جب یاد آئیں بے کلی آنکھوں میں رہتی ہے

ظہیرؔ اب بھی کہیں فاروق مل جائیں تو پہروں تک

سفر کی داستاں لب پر نمی آنکھوں میں رہتی ہے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات