ہے چہرہ چاند تو ساری شخصیت چاندنی، آہا
شاعر : نعیم صدیقی
بشکریہ :شائستہ کنول عالی
تصویر بشکریہ: تابش صدیقی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا
گواہی دی نگاہوں نے، تمھی یٰسیں ، تمھی طاہا
بہ صد پیرایہ ہر سُو انعکاسِ حسنِ گل دیکھا
تکلّم ہا، تبسّم ہا، تجلّی ہا، تماشا ہا!
یہ صبر و حِلم و وَقر و نظم کے داعی کا مکتب ہے
صدا اونچی نہ یاں اٹھے! خدا کے واسطے! ”ہاہا“
بچارے آدمی کی آزمائش کتنی مشکل ہے
مسلسل کشمکش ما بینِ طغواھا وَ تقوٰها
انوکھا ہے سفر بھی، راه بھی، اے جادہ پیماؤ!
کہیں ہے کوئی دوراہا! کہیں آتا ہے چوراہا
حضورِ پاکؐ شاہی کو مٹانے کے لیے آئے
ملے اذنِ تخاطب تو کہوں میں کس طرح، ”شاہا“!
خرد بھٹکی نہ پھر اپنی، تمھیںؐ جس روز سے سمجھا
نظر بہکی نے پھر اپنی، تمھیںؐ جس روز سے چاہا
پریشاں بھیڑیوں کے درمیاں اقوام کا ریوڑ
تحفظ ان کا ہو کیسے، نہیں ہے کوئی چرواہا
مرے اعمال نامے سے بس اک نیکی یہی نکلی
کہ میں نے اُنؐ کو پورے دل سے، پوری جان سے چاہا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|