ہرفعل سے ظاہر نسبت کےآثار نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

ہرفعل سے ظاہر نسبت کےآثار نہیں تو کچھ بھی نہیں

ملحوظ بہ ہر دم آقا کا کردار نہیں تو کچھ بھی نہیں


آقا کی محبت دل میں ہو آقا سے عقیدت دل میں ہو

لب چاہیں کچھ کہہ لیں دل سے اقرار نہیں تو کچھ بھی نہیں


بےکار ہے یہ وحدت کی زباں بےکار ہیں یہ سجدوں کے نشاں

آقا کے جو منکر ہیں اُن کا اِنکار نہیں تو کچھ بھی نہیں


صدشکر غلاموں کا اپنے سرکار بھرم رکھ لیتے ہیں

گر اپنی پشت پناہی پر سرکار نہیں تو کچھ بھی نہیں


جب عشقِ نبی کی لذّت سے سیراب ہوئے معلوم ہوا

اِس کیفِ مسلسل سے گر ہم سرشار نہیں تو کچھ بھی نہیں


ہربار مدینہ میں حسرت ہوتی ہے وہیں رہ جانے کی

ہربارمرا دل کہتا ہے اِس بار نہیں تو کچھ بھی نہیں


نظریں ہوں جمی اُن کے در پر ایسے کہ جمی ہی رہ جائیں

گر اپنا مقدر اتنا بھی بیدار نہیں تو کچھ بھی نہیں


عارف ہے غلامی کا یہ اثر کیا فکر اپنی کیا اپنا ہنر

لب پر سرکار کے ذکر کی گر تکرار نہیں تو کچھ بھی نہیں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات