شکستہ حال اپنے دل کو سمجھانے کہاں جاتے ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

شکستہ حال اپنے دل کو سمجھانے کہاں جاتے

نہ ملتا آستاں ان کا تو دیوانے کہاں جاتے


گدا ہیں ان کے در کے بس یہی پہچان ہے اپنی

نہ ہوتے ان سے وابستہ تو پہچانے کہاں جاتے


اُنہی سے عقدہء پیچیدہ سارے حل ہوئے ورنہ

جہاں میں فلسفے جتنے بھی ہوں مانے کہاں جاتے


جھکایا سر یہاں تو سربلندی ہوگئی حاصل

یہی اک در ہے ورنہ خود پہ اِترانے کہاں جاتے


حیاتِ نو یہاں ملتی ہے اپنی جاں سے جانے میں

تو پھر اس شمع سے جاتے تو پروانے کہاں جاتے


خدا کا شکر ہے قسمت مجھے اس در پہ لے آئی

اُٹھائے بوجھ عصیاں کا مرے شانے کہاں جاتے


اُنہی سے بزمِ ہستی کی نمود و نام و آرایش

نہ ہوتے وہ اگر ہم میں تو ہم جانے کہاں جاتے


ہمیں نسبت ہماری ٹوٹنے دیتی نہیں عارفؔ

بکھر جاتے تو اپنے آپ کو پانے کہاں جاتے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات