عشقِ شاہِ طیبہ میں کاش وہ مقام آئے ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

عشقِ شاہِ طیبہ میں کاش وہ مقام آئے

لب پہ ذکرِ آقا ہو زندگی کی شام آئے


دفن خاکِ طیبہ میں' حشر ساتھ آقا کے

آپ کی غلامی میں ایسے یہ غلام آئے


میں غلام ہوں اُن کا ' میں غلام ہوں اُن کا

جب بھی لب کھلیں اُن پر بس یہی کلام آئے


نسبتِ غلامی پھر نسبتِ غلامی ہے

ہے یہی جو دنیا اور آخرت میں کام آئے


کالعدم ہوا یکسر خوف روزِ محشر کا

جب مرے تصور میں رحمتِ تمام آئے


تشنگی یہ مٹ جائے میری حوضِ کوثر پر

اُن کے دستِ رحمت سے میری سمت جام آئے


اس یقین سے اُن پر میں سلام پڑھتا ہوں

عرش سے ملک لینے پھر مرا سلام آئے


کیا بتائیں غم کتنے مٹ گئے مدینے میں

ان کے در سے جب آئے کتنے شادکام آئے


ہر نفس میں ہے پنہاں اک نویدِ نو عارفؔ

جیسے شہرِ طیبہ سے دمبدم پیام آئے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات