کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا
|
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
شاعر : عبد الجلیل
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا
بڑی اُمید ہے آقا! کرم ہو گا کرم ہو گا
تِرے در کی حضوری ہے وسیلہ اُن کی بخشش کا
جنھوں نے اپنی جانوں پر کیا ظلم و ستم ہو گا
حفاظت اُن کے ایماں کی یقینا پھر مسلّم ہے
کہ ضامن جن کے ایماں کا مدینے کا حرم ہو گا
سجے گی اُس پہ دستارِ فضیلت علم و عرفاں کی
کہ جو سر بھی ‘ مِرے آقا ! تِری چوکھٹ پہ خم ہو گا
بڑی خواہش ہے عاصی کی ‘ مِری سرکار ! اُس لمحے
تِرا دیدار ہو جائے کہ جب پُتلی میں دم ہو گا
تِری نعلین کے صدقے نوازا ہے ِمرے رب نے
فقیرِ بے نوا پر اور کیا لطف و کرم ہو گا
اُٹھے گا سُرخرو ہو کر وہی میدانِ محشر میں
کہ جس کے ہاتھ میں تیری غلامی کا علَم ہو گا
سگانِ کوچہء سرکار کی صف میں ‘ جلیل ! آخر
کبھی تو نام اپنا بھی رقم ہو گا ‘ رقم ہوگا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|