دن گذریں مدینے میں راتیں ہوں مدینے کی ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

دن گذریں مدینے میں راتیں ہوں مدینے کی

"جینا ہو اگر ایسے کیا بات ہو جینے کی"


نظریں ہیں مدینہ پر نظروں میں مدینہ ہے

سانسوں میں مدینہ ہے سانسیں ہیں مدینے کی


کیا خوب ہے یہ ایقاں؛ میخوارِ مئی عرفاں

جاتے ہیں مدینے کو خواہش ہو جو پینے کی


آقا پہ بھروسہ ہے آقا کا سہارا ہے

کیا ذکر ہے طوفاں کا کیا فکر سفینے کی


ہوتی ہے بسر جیسے دنیا میں قرینے سے

عقبیٰ مری ہوجائے سرکار قرینے کی


مر کر بھی رہوں اپنے سرکار کے قدموں میں

مٹی مجھے مل جائے ائے کاش مدینے کی


کیا عرض کروں عارفؔ ہیں صاف عیاں اُن پر

احساس مرے دل کے باتیں مرے سینے کی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات