"حفیظ تائب" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(4 صارفین 107 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
[[ملف:Naat kainaat hafeez taib.jpg|x300px|link=حفیظ تائب]]
{{#seo:
|title=حفیظ تائب
|keywords=حفیظ تائب، نعت ، نعت گوئی، نعت خوانی ، نعتیہ شاعری ، نعت رسول،
|description=حفیظ تائب ایک عہدساز نعت گو تھے ۔آپ کا اصل نام عبدالحفیظ ہے اور تائؔب  تخلص فرمایا کرتے تھے۔ 14 فروری 1931 کو اپنے ننھیال  پشاور چھاونی میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ احمد نگر ضلع  گوجرانوالہ  آپ کا آبائی شہر ہے
}}


[[ملف:Naat kainaat hafeez taib.jpg|200px]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: شعراء]]


{|  style="background-color:#ffffff; margin-left: 10px;"
|
{| class="wikitable" style="margin-right: 2px; "
| style=background-color:##eae8e0; text-align:center; "|'''[[حفیظ تائب | مرکزی صفحہ ]]'''
|}
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!  style=" width: 25%; background-color:##eae8e0; text-align:center;" | [[حفیظ تائب کی شاعری |  اردو شاعری ]]
|}
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!  style="width: 25%; background-color:##eae8e0; text-align:center;" | [[ حفیظ تائب احباب کی نظر میں | احباب کی نظر میں  ]]
|}
|}
-------------------------------------------------
{{#ev:youtube|https://www.youtube.com/watch?v=Fop8HF9k7n0|400|center|  کلام شاعر بہ زبان شاعر
|frame}}


حفیظ تائب ایک عہدساز [[نعت گو]] تھے ۔آپ کا اصل نام عبدالحفیظ ہے اور تائؔب [[تخلص]] فرمایا کرتے تھے۔ [[14 فروری]] [[1931]] کو اپنے ننھیال [[:زمرہ: پشاور | پشاور چھاونی]] میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ احمد نگر ضلع  [[:Category:گوجرانوالہ|گوجرانوالہ ]]آپ کا آبائی شہر ہے ۔ آپ کے والد کا نام حاجی چراغ دین منہاس قادری  ایک مشہور معلم اور امام و خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ادیب بھی تھے  ابتدائی تعلیم دلاور نگر [سکھیکی] میں ہوئی  مڈل کی تعلیم احمد نگر کے سکول اور میٹرک زمیندار ہائی سکول [[:Category:گجرات|گجرات ]]  سے کیا ۔ زمیندار کالج ، گجرات میں ایف ایس نان میڈیکل کے طالب علم ہوئے لیکن ریاضی میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے اس خیر آباد کہا اور اپنے ذوق کے مطابق اردو اور پنجابی زبان کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے  ایف اے اور بی اے  کے امتحانات پرائیویٹ پاس کئے ۔ 1949 میں واپڈا میں سرکاری نوکری پر بھرتی ہوگئے ۔ اور دوارن ملازمت 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم-اے پنجابی کیا اور 1976 سے 2003 تک مختلف اطوار سے شعبہ ِ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دئیے۔  
حفیظ تائب ایک عہدساز [[نعت گو]] تھے ۔آپ کا اصل نام عبدالحفیظ ہے اور تائؔب [[غزل | تخلص]] فرمایا کرتے تھے۔ [[14 فروری]] [[1931]] کو اپنے ننھیال [[:زمرہ: پشاور | پشاور چھاونی]] میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ احمد نگر ضلع  [[:Category:گوجرانوالہ|گوجرانوالہ ]]آپ کا آبائی شہر ہے ۔ آپ کے والد کا نام حاجی چراغ دین منہاس قادری  ایک مشہور معلم اور امام و خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ادیب بھی تھے  ابتدائی تعلیم دلاور نگر [سکھیکی] میں ہوئی  مڈل کی تعلیم احمد نگر کے سکول اور میٹرک زمیندار ہائی سکول [[:Category:گجرات|گجرات ]]  سے کیا ۔ زمیندار کالج ، گجرات میں ایف ایس نان میڈیکل کے طالب علم ہوئے لیکن ریاضی میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے اس خیر آباد کہا اور اپنے ذوق کے مطابق اردو اور پنجابی زبان کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے  ایف اے اور بی اے  کے امتحانات پرائیویٹ پاس کئے ۔ 1949 میں واپڈا میں سرکاری نوکری پر بھرتی ہوگئے ۔ اور دوارن ملازمت 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم-اے پنجابی کیا اور 1976 سے 2003 تک مختلف اطوار سے شعبہ ِ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دئیے۔  


آپ کی شاعری نے نعتیہ شاعری پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ پچپن ہی سے آپ کو نعت سے خصوصی لگاؤ تھا۔ آپ کے والد مسجد میں امام کے فرائض سر انجام دیتے تھے ۔ کبھی کبھار جمعہ کی نماز سے پہلے حفیظ تائب  نعت سنایا کرتے تھے، اور کبھی ایسا ہوتا کہ وقت کی کمی کے باعث آپ کے والد آپ کو نعت پڑھنے نہ دیتے ۔ جب سب گھر لوٹتے تو حفیظ صاحب کی والدہ اپنے شوہر سے دریافت فرماتیں کہ کیا آپ نے آج حفیظ کو نعت نہ پڑھنے دی؟ تو والد مسکرا کر پوچھتے کہ کیا اس نے تم سے گلہ کیا؟ تو والدہ جواب دیتیں کہ اس نے تو گلہ نہیں کیا، لیکن جس روز وہ نعت پڑھ کر آتا ہے، اس روز اس کے چہر ے کا رنگ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔


{|  " style="background-color:##FAFFB1; width: 100%; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
| style="text-align:right; vertical-align:top; width: 25%; " |
__TOC__
|
{|  ="background-color:##FAFFB1; width: 100%; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
! style="text-align:right; vertical-align:top; color: white; background-color:#BFC801    " |تازہ ترین
|-
|
{{تازہ ترین}}
|}
|}


__TOC__
آپ کی شاعری نے نعتیہ شاعری پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ پچپن ہی سے آپ کو نعت سے خصوصی لگاؤ تھا۔ آپ کے والد مسجد میں امام کے فرائض سر انجام دیتے تھے ۔ کبھی کبھار جمعہ کی نماز سے پہلے حفیظ تائب  نعت سنایا کرتے تھے، اور کبھی ایسا ہوتا کہ وقت کی کمی کے باعث آپ کے والد آپ کو نعت پڑھنے نہ دیتے ۔ جب سب گھر لوٹتے تو حفیظ صاحب کی والدہ اپنے شوہر سے دریافت فرماتیں کہ کیا آپ نے آج حفیظ کو نعت نہ پڑھنے دی؟ تو والد مسکرا کر پوچھتے کہ کیا اس نے تم سے گلہ کیا؟ تو والدہ جواب دیتیں کہ اس نے تو گلہ نہیں کیا، لیکن جس روز وہ نعت پڑھ کر آتا ہے، اس روز اس کے چہر ے کا رنگ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
 
=== شاعری کی ابتدا ===
=== شاعری کی ابتدا ===


سطر 23: سطر 55:
کہ شاہین شہ لولاک ہے تو
کہ شاہین شہ لولاک ہے تو


 
{{ٹکر 102 }}
حفیظ تائب  نے مزید فرمایا کہ اس کے بعد بھی انہوں نے [[ علامہ اقبال ]] کی زمین میں جو بھی کلام کہا وہ اتفاق سے نعتیہ ہوا  اور اس کے بعد [[علامہ اقبال]] کی غزلوں کی زمینوں میں نعتیں کہنے کی شعوری کوشش کی ۔
حفیظ تائب  نے مزید فرمایا کہ اس کے بعد بھی انہوں نے [[ علامہ اقبال ]] کی زمین میں جو بھی کلام کہا وہ اتفاق سے نعتیہ ہوا  اور اس کے بعد [[علامہ اقبال]] کی غزلوں کی زمینوں میں نعتیں کہنے کی شعوری کوشش کی ۔


=== نعت گوئی میں کردار ===
=== نعت گوئی میں کردار ===
سطر 38: سطر 68:


[[ حفیظ تائب کی شاعری ]]
[[ حفیظ تائب کی شاعری ]]
=== احباب کی نظر میں ===
==== احمد ندیم قاسمی ====
[[احمد ندیم قاسمی ]]حیفظ تائب کے بارے فرماتے ہیں
”میں نے [[:زمرہ: فارسی شعراء | فارسی]]، [[اردو]] اور [[پنجابی]] کی بے شمار نعتیں پڑھی ہیں، ان میں آنحضرت سے عقیدت اور عشق کا اظہار تو جابجا ملتا ہے مگر حفیظ تائب کے ہاں اس عقیدت اور عشق کے پہلو بہ پہلو میں نے جو ندرت اظہار دیکھی ہے، اس کی مثال ذرا کم ہی دستیاب ہوگی۔“
اور [[پی ٹی وی ]]  کے ایک پروگرام میں [[احمد ندیم قاسمی ]] نے فرمایا
" میں سمجھتا ہوں کہ نعت گوئی کا یہ دور جس میں سے ہم گذر رہیں ۔ حفیظ تائب کا دور ہے ۔ <ref>  https://www.youtube.com/watch?v=Wk6fuvjYMPE </ref>
==== ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی ====
وہ [[عربی]] زبان سے واقف تھے۔ فارسی پر مضبوط گرفت رکھتے تھے۔ عربی، فارسی، اُردو اور پنجابی شاعری کا وسیع مطالعہ کر رکھا تھا اور ان چاروں زبانوں کے ادب پر فاضلانہ گفت گو کرتے تھے۔ بہترین کلام اُنھیں ازبر تھا۔ قرآنِ مجید اور حدیث کے مطالعے میں مستغرق رہتے تھے۔ تاریخ ِاسلام خصوصاً سیرت مبارکہ کی کتب پر اُن کی گہری نظر تھی۔ علاوہ ازیں فنی باریکیوں سے خوب واقف تھے اوراس بات سے آگاہ تھے کہ شعر کو بقائے دوام کس طرح حاصل ہوتی ہے چناں چہ اُن کی نعتوں کا مطالعہ گہرائی میں جا کر کیا جائے ،تو جلد ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ مضامین کی وسعت و ندرت کے ساتھ ساتھ فن ِ شعر میں اُن کا ریاض کس پائے کا ہے۔
==== ڈاکٹر عباس نجمی ====
[[ڈاکٹر عباس نجمی ]]نے ایک انٹرویو میں فرمایا کہ
"  وہ سارا خطہ کہ جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے  ببانگ دہل اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ حفیظ تائب نے نہ صرف اسلوبیاتی سطح پر نعت کو نئے رنگوں سے آشنا کیا بلکہ انہوں نے فکری و فنی طور پر نعت میں ایسے تجربے کئے کہ نعت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے ان کا نام رہتی دنیا تک روشن رہے گا ۔


=== کچھ اہم واقعات  ===
=== کچھ اہم واقعات  ===
==== کینسر کی بیماری ====
==== کینسر کی بیماری ====


آفتاب اقبال اس واقعہ  <ref > یوسف عالمگیری ، راولپنڈی بحوالہ اردو ویب</ref> کے راوی ہیں کہ جناب حفیظ تائب کو کینسر کا مرض لاحق ہوا تو وہ مختلف ڈاکٹروں سے علاج کراتے رہے پھر ڈاکٹروں نے انہیں کہا کہ فوری طور پر امریکہ جائیں اور وہاں سے آپریشن کروائیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے انہوں نے جو جمع پونجی ان کے ساتھ تھی اکٹھی کی اور تقریباً چھ لاکھ روپے لے کر[[ امریکہ]] روانہ ہوگئے وہاں ڈاکٹروں نے ان کا مکمل معائنہ کیا اور بتایا کہ آپ کے آپریشن کی کامیابی اور ناکامی دونوں کے چانسز ہیں گویا آپریشن کے بعد آپ ٹھیک بھی ہوسکتے ہیں اور خدانخواستہ آپ کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ جناب حفیظ تائب نے آفتاب اقبال کو بتایا کہ انہوں نے یہ سوچا کہ جتنی زندگی ہے وہ تو انشاءاللہ ضرور پوری کروں گا پھر میں جو جمع پونجی بچوں کی تعلیم و تربیت پر خرچ کرسکتا ہوں اسے ایک ”بے مقصد آپریشن“ پر کیوں ضائع کردوں۔ انہوں نے آپریشن نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور امریکہ سے سیدھے عمرے کے لیے [[:زمرہ : سعودی عرب | سعودی عرب]] چلے گئے جہاں نمازوں کی پنجگانہ ادائیگی کے ساتھ ساتھ روضہء رسول کے پاس بیٹھ کر روتے رہنا ان کا معمول بن گیا۔ مسلسل دو تین دن کے عمل کے بعد ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا میں کئی روز سے آپ کو [[روضہء رسول]] کے پاس بیٹھے اور روتے ہوئے دیکھ رہا ہوں آپ رونے کے بجائے اپنا مدعا کیوں بیان نہیں کرتے۔ حفیظ تائب نے رونا بند کردیا اور اپنے پیارے رسول سے ”باتیں“ کرتے ہوئے اپنا مدعا بالکل ایسے انداز میں بیان کیا جیسے کسی انتہائی قریبی اور ہمدرد شخص کے سامنے بیان کیا جاتا ہے وہ باتیں کرتے ہوئے ایک اجنبی کیفیت میں کھو گئے اور جب انہیں ہوش آیا تو ان کے جسم اور کپڑے پسینے سے شرابور تھے اور وہ خود کو انتہائی تروتازہ محسوس کررہے تھے۔ وہ اٹھے اور اپنی رہائش گاہ چلے گئے اور اگلے روز کی فلائٹ سے وطن واپس پہنچ گئے یہاں انہوں نے اپنے ڈاکٹروں سے دوبارہ چیک اپ کروایا جنہوں نے تشخیص کی کہ آپ کے مرض میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے بلکہ اب صرف ایک نشان سا دکھائی دیتا ہے پھر ہم نے اور سب نے دیکھا کہ حفیظ تائب اس موذی مرض کے ساتھ بھی زندہ رہے اور خوشبوئے رسول نے ان کے دامن کو معطر کیے رکھا
آفتاب اقبال اس واقعہ  <ref > یوسف عالمگیری ، راولپنڈی بحوالہ اردو ویب</ref> کے راوی ہیں کہ جناب حفیظ تائب کو کینسر کا مرض لاحق ہوا تو وہ مختلف ڈاکٹروں سے علاج کراتے رہے پھر ڈاکٹروں نے انہیں کہا کہ فوری طور پر امریکہ جائیں اور وہاں سے آپریشن کروائیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے انہوں نے جو جمع پونجی ان کے ساتھ تھی اکٹھی کی اور تقریباً چھ لاکھ روپے لے کر[[ امریکہ]] روانہ ہوگئے وہاں ڈاکٹروں نے ان کا مکمل معائنہ کیا اور بتایا کہ آپ کے آپریشن کی کامیابی اور ناکامی دونوں کے چانسز ہیں گویا آپریشن کے بعد آپ ٹھیک بھی ہوسکتے ہیں اور خدانخواستہ آپ کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ جناب حفیظ تائب نے آفتاب اقبال کو بتایا کہ انہوں نے یہ سوچا کہ جتنی زندگی ہے وہ تو انشاءاللہ ضرور پوری کروں گا پھر میں جو جمع پونجی
بچوں کی تعلیم و تربیت پر خرچ کرسکتا ہوں اسے ایک ”بے مقصد آپریشن“ پر کیوں ضائع کردوں۔ انہوں نے آپریشن نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور امریکہ سے سیدھے عمرے کے لیے [[:زمرہ : سعودی عرب | سعودی عرب]] چلے گئے جہاں نمازوں کی پنجگانہ ادائیگی کے ساتھ ساتھ روضہء رسول کے پاس بیٹھ کر روتے رہنا ان کا معمول بن گیا۔ مسلسل دو تین دن کے عمل کے بعد ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا میں کئی روز سے آپ کو [[روضہء رسول]] کے پاس بیٹھے اور روتے ہوئے دیکھ رہا ہوں آپ رونے کے بجائے اپنا مدعا کیوں بیان نہیں کرتے۔ حفیظ تائب نے رونا بند کردیا اور اپنے پیارے رسول سے ”باتیں“ کرتے ہوئے اپنا مدعا بالکل ایسے انداز میں بیان کیا جیسے کسی انتہائی قریبی اور ہمدرد شخص کے سامنے بیان کیا جاتا ہے وہ باتیں کرتے ہوئے ایک اجنبی کیفیت میں کھو گئے اور جب انہیں ہوش آیا تو ان کے جسم اور کپڑے پسینے سے شرابور تھے اور وہ خود کو انتہائی تروتازہ محسوس کررہے تھے۔ وہ اٹھے اور اپنی رہائش گاہ چلے گئے اور اگلے روز کی فلائٹ سے وطن واپس پہنچ گئے یہاں انہوں نے اپنے ڈاکٹروں سے دوبارہ چیک اپ کروایا جنہوں نے تشخیص کی کہ آپ کے مرض میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے بلکہ اب صرف ایک نشان سا دکھائی دیتا ہے پھر ہم نے اور سب نے دیکھا کہ حفیظ تائب اس موذی مرض کے ساتھ بھی زندہ رہے اور خوشبوئے رسول نے ان کے دامن کو معطر کیے رکھا
 
{{باکس 2 }}


==== مدینہ شریف میں نعت گوئی ====
==== مدینہ شریف میں نعت گوئی ====
سطر 82: سطر 93:
==== قناعت پسندی کا ایک واقعہ ====
==== قناعت پسندی کا ایک واقعہ ====


حفیظ تائب کے بردار عزیز [[ عبدالمجید منہاس ]] فرماتے ہیں کہ ایک بار  [[ حفیظ تائب ]] عمرے پر تشریف لا جارہے تھے ۔  ائیر پورٹ پر ان کو چھوڑنے گیا تو میری پاکٹ میں جتنے روپے تھے میں نے زاد راہ کے طور پر پیش کئے ۔ آپ جب عمرہ سے واپس آئے تو  میری بیوی کو وہ ساری رقم اور ایک رقعہ دے گئے ۔ جس میں لکھا ہوا تھا کہ  
حفیظ تائب کے بردار عزیز [[ عبدالمجید منہاس ]] فرماتے ہیں کہ ایک بار  [[ حفیظ تائب ]] عمرے پر تشریف لا جارہے تھے ۔  ائیر پورٹ پر ان کو چھوڑنے گیا تو میری پاکٹ میں جتنے روپے تھے
{{نعت رنگ کا نیا شمارہ پڑھیے }}
میں نے زاد راہ کے طور پر پیش کئے ۔ آپ جب عمرہ سے واپس آئے تو  میری بیوی کو وہ ساری رقم اور ایک رقعہ دے گئے ۔ جس میں لکھا ہوا تھا کہ  


"برادر عزیز ، آپ نے جس محبت سے یہ رقم مجھے دی تھی ۔ اس کا اجر آپ کو یقینا مل چکا ہوگا ۔ یہ رقم سفر سعادت میں میرے لئے باعثِ تقویت رہی لیکن خرچ نہ ہو سکی ۔  میں اپنے ایوارڈ کا کچھ حصہ بھی ساتھ لے گیا تھا ۔ لہذا نہایت خوشدلی سے یہ رقم واپس کر رہا ہوں ۔  اللہ کریم آپ کی توفیقات میں اضافہ کرے ۔ مجھے اگر کسی بھی وقت کوئی مالی دشواری پیش آئی تو آپ سے مالی امداد طلب کرنے میں ذرا بھر عار محسوس نہیں کروں گا۔ بہر حال آپ یہ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالی مجھ پر ایسا وقت نہ لائے " <ref> عبدا لمجید منہاس ، برادر </ref>
"برادر عزیز ، آپ نے جس محبت سے یہ رقم مجھے دی تھی ۔ اس کا اجر آپ کو یقینا مل چکا ہوگا ۔ یہ رقم سفر سعادت میں میرے لئے باعثِ تقویت رہی لیکن خرچ نہ ہو سکی ۔  میں اپنے ایوارڈ کا کچھ حصہ بھی ساتھ لے گیا تھا ۔ لہذا نہایت خوشدلی سے یہ رقم واپس کر رہا ہوں ۔  اللہ کریم آپ کی توفیقات میں اضافہ کرے ۔ مجھے اگر کسی بھی وقت کوئی مالی دشواری پیش آئی تو آپ سے مالی امداد طلب کرنے میں ذرا بھر عار محسوس نہیں کروں گا۔ بہر حال آپ یہ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالی مجھ پر ایسا وقت نہ لائے " <ref> عبدا لمجید منہاس ، برادر </ref>
=== حفیظ تائب پر لکھی گئی کتابیں ===
* [[ذکر حفیظ تائب ۔ محمد مقصود حسین شاد  ]]
* [[ اک شخص مہکتی چھاوں سا ۔ عمران نقوی ]]


=== حفیظ تائب پر مضامین ===
=== حفیظ تائب پر مضامین ===


'''[[ حفیظ تائب ۔ ستارے بانٹتا ہوا اک شخص ]]''' از یوسف عالمگیری راولپنڈی
* [[ حفیظ تائب ۔ ستارے بانٹتا ہوا اک شخص ۔ یوسف عالمگیرین ]]


"[[ مجدد نعت حفیظ تائب ]]'' از [[سعد اللہ شاہ ]]
* [[مجدد نعت حفیظ تائب ۔ سعد اللہ شاہ ]]
 
* [[مجدد نعت حفیظ تائب ۔ سید خالد یزدانی]]
 
* [[حفیظ تائب: عصر حاضر کے منفرد نعت نگار ۔ ریاض مجید ]]
 
{{ٹکر 101 }}


=== تصانیف ===
=== تصانیف ===
سطر 98: سطر 123:
2۔ سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت [پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ ]
2۔ سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت [پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ ]


3۔وسلموا تسلیما پنجابی مجموعہ نعت [صدارتی ایوارد ]
3۔[[ وسلموا تسلیما ]] ۔  پنجابی مجموعہ نعت [صدارتی ایوارد ]


4۔ وہی یسیں وہی طہ۔ [[1998]]،  اردو مجموعہ نعت ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ برائے نعت ، نیشنل لٹریری ایوارڈ
4۔ وہی یسیں وہی طہ۔ [[1998]]،  اردو مجموعہ نعت ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ برائے نعت ، نیشنل لٹریری ایوارڈ
سطر 133: سطر 158:
=== وفات ===
=== وفات ===


ممتاز نعت گو شاعر جناب حفیظ تائب13 جون2004ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تو یوں محسوس ہوا جیسے دنیا ایک سچے عاشق رسول سے محروم ہوگئی۔انہیں ان کے گھر کے قریب علامہ اقبال ٹاون کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور نماز جنازہ میں بیشتر نامور ادیب شامل ہوئے ۔حفیظ تائب کسی ایک شخص کا نام نہیں بلکہ رقت و محبت میں ڈوبی ہوئی ایک کیفیت کا نام تھا کہ جو لاکھوں کروڑوں کے ہجوم میں سے کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے ۔ <ref> http://www.urduweb.org </ref>
ممتاز نعت گو شاعر جناب حفیظ تائب [[13 جون]] [[2004]]ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تو یوں محسوس ہوا جیسے دنیا ایک سچے عاشق رسول سے محروم ہوگئی۔انہیں ان کے گھر کے قریب علامہ اقبال ٹاون کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور نماز جنازہ میں بیشتر نامور ادیب شامل ہوئے ۔حفیظ تائب کسی ایک شخص کا نام نہیں بلکہ رقت و محبت میں ڈوبی ہوئی ایک کیفیت کا نام تھا کہ جو لاکھوں کروڑوں کے ہجوم میں سے کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے ۔ <ref> http://www.urduweb.org </ref>


=== سال بہ سال ===
=== سال بہ سال ===
سطر 181: سطر 206:
=== حفیظ تائب فاونڈیشن ===
=== حفیظ تائب فاونڈیشن ===


نومبر 2014 میں حفیظ تائب صاحب کے غیر مدون کلام کو ترتیب دینے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے محبان ِ حفیظ تائب نے [[حفیظ تائب فاونڈیشن ]] کی بنیاد رکھی اور حفیظ تائب رحمتہ اللہ علیہ کے برادر عبدالحفیظ منہاس اس کے سرپرست اعلی ٹھہرے ۔ <ref>http://www.hafeeztaibfoundation.org</ref>
نومبر [[2014]] میں حفیظ تائب صاحب کے غیر مدون کلام کو ترتیب دینے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے محبان ِ حفیظ تائب نے [[حفیظ تائب فاونڈیشن ]] کی بنیاد رکھی اور حفیظ تائب رحمتہ اللہ علیہ کے برادر عبدالحفیظ منہاس اس کے سرپرست اعلی ٹھہرے ۔ <ref>http://www.hafeeztaibfoundation.org</ref>
 


=== بیرونی روابط ===
=== بیرونی روابط ===


[[ اے آر وائی ڈیجیٹل ]] نے حفیظ تائب صاحب  پر جو پرگرام پیش کیے اس کا ربط :  :https://www.youtube.com/watch?v=a9fglqv2IuA
[[ اے آر وائی ڈیجیٹل]] پر [[حفیظ تائب]] پر پروگرام :  :https://www.youtube.com/watch?v=a9fglqv2IuA




[https://www.scribd.com/fullscreen/112326711?access_key=key-fifbovz9r6es194taco کلیات ِحفیظ تائب] | [http://hafeeztaibfoundation.org/ | حفیظ تائب فاونڈیشن]
[https://www.scribd.com/fullscreen/112326711?access_key=key-fifbovz9r6es194taco کلیات ِحفیظ تائب] | [http://hafeeztaibfoundation.org/ | حفیظ تائب فاونڈیشن]


=== مزید دیکھیے ===
[[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] | [[ حسن رضا خان بریلوی ]] | [[ کرامت علی شہیدی ]] | [[ مولانا الطاف حسین حالی ]] | [[ محسن کاکوروی ]] | [[ احمد ندیم قاسمی ]] | [[ صہبا اختر ]] | [[ مظفر وارثی ]] |


=== شراکتیں ===
=== شراکتیں ===


[[صارف: تیمورصدیقی ]] | [[ صارف: ارم نقوی ]]
[[صارف: تیمورصدیقی ]] | [[ صارف: ارم نقوی ]]
{{ باکس 1 }}
{{ٹکر 1 }}
{{ باکس 2 }}


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===
<references />





حالیہ نسخہ بمطابق 07:11، 9 مارچ 2023ء

Naat kainaat hafeez taib.jpg

مرکزی صفحہ
اردو شاعری
احباب کی نظر میں

کلام شاعر بہ زبان شاعر

حفیظ تائب ایک عہدساز نعت گو تھے ۔آپ کا اصل نام عبدالحفیظ ہے اور تائؔب تخلص فرمایا کرتے تھے۔ 14 فروری 1931 کو اپنے ننھیال پشاور چھاونی میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ احمد نگر ضلع گوجرانوالہ آپ کا آبائی شہر ہے ۔ آپ کے والد کا نام حاجی چراغ دین منہاس قادری ایک مشہور معلم اور امام و خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ادیب بھی تھے ابتدائی تعلیم دلاور نگر [سکھیکی] میں ہوئی مڈل کی تعلیم احمد نگر کے سکول اور میٹرک زمیندار ہائی سکول گجرات سے کیا ۔ زمیندار کالج ، گجرات میں ایف ایس نان میڈیکل کے طالب علم ہوئے لیکن ریاضی میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے اس خیر آباد کہا اور اپنے ذوق کے مطابق اردو اور پنجابی زبان کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے ایف اے اور بی اے کے امتحانات پرائیویٹ پاس کئے ۔ 1949 میں واپڈا میں سرکاری نوکری پر بھرتی ہوگئے ۔ اور دوارن ملازمت 1974 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم-اے پنجابی کیا اور 1976 سے 2003 تک مختلف اطوار سے شعبہ ِ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دئیے۔


تازہ ترین
نعت کائنات پر نئی شخصیات

آپ کی شاعری نے نعتیہ شاعری پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ پچپن ہی سے آپ کو نعت سے خصوصی لگاؤ تھا۔ آپ کے والد مسجد میں امام کے فرائض سر انجام دیتے تھے ۔ کبھی کبھار جمعہ کی نماز سے پہلے حفیظ تائب نعت سنایا کرتے تھے، اور کبھی ایسا ہوتا کہ وقت کی کمی کے باعث آپ کے والد آپ کو نعت پڑھنے نہ دیتے ۔ جب سب گھر لوٹتے تو حفیظ صاحب کی والدہ اپنے شوہر سے دریافت فرماتیں کہ کیا آپ نے آج حفیظ کو نعت نہ پڑھنے دی؟ تو والد مسکرا کر پوچھتے کہ کیا اس نے تم سے گلہ کیا؟ تو والدہ جواب دیتیں کہ اس نے تو گلہ نہیں کیا، لیکن جس روز وہ نعت پڑھ کر آتا ہے، اس روز اس کے چہر ے کا رنگ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔

شاعری کی ابتدا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پی ٹی وی کو ایک انٹرویو<ref> http://www.hmongbuy.com/amdyanF2UjFVY3cz </ref> دیتے ہوئے حفیظ تائب نے فرمایا کہ وہ لڑکپن ہی میں علامہ اقبال کی شاعری سے بہت متاثر تھے ۔ اسی محبت میں انہوں نے 18 سال کی عمر میں جو پہلی نعتیہ رباعی <ref> حفیظ تائب کی پہلی رباعی درکار ہے </ref> کہی وہ علامہ اقبال کی مرد مومن کے بارے کہی ہوئی ایک رباعی کی زمین میں تھی ۔ علامہ اقبال کی رباعی یہ ہے ۔

ترا جوہر ہے نوری پاک ہے تو

فروغ دیدۂ افلاک ہے تو

ترے صید زبوں افرشتہ و حور

کہ شاہین شہ لولاک ہے تو

"ضروری حواشی و حوالہ جات کے ساتھ حدائق بخشش کا مطالعہ کیجئے

حفیظ تائب نے مزید فرمایا کہ اس کے بعد بھی انہوں نے علامہ اقبال کی زمین میں جو بھی کلام کہا وہ اتفاق سے نعتیہ ہوا اور اس کے بعد علامہ اقبال کی غزلوں کی زمینوں میں نعتیں کہنے کی شعوری کوشش کی ۔

نعت گوئی میں کردار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حفیظ تائب نے اپنے نعتیہ سفر کو ایک نعتیہ تحریک کی شکل دی اور بہت سے شعراء کو نعت گوئی کی طرف راغب کیا ۔ ان کی دعوت پر نعت کہنے والے بہت سے شعراء نے اپنے نعتیہ مجموعے بھی مکمل کئے جن میں احمد ندیم قاسمی کا نام سر فہرست رکھا جاتا ہے ۔


حفیظ تائب کی شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حفیظ تائب کے شاعری کے لئے نیا صفحہ تشکیل دیا گیا ہے

حفیظ تائب کی شاعری

کچھ اہم واقعات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کینسر کی بیماری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آفتاب اقبال اس واقعہ <ref > یوسف عالمگیری ، راولپنڈی بحوالہ اردو ویب</ref> کے راوی ہیں کہ جناب حفیظ تائب کو کینسر کا مرض لاحق ہوا تو وہ مختلف ڈاکٹروں سے علاج کراتے رہے پھر ڈاکٹروں نے انہیں کہا کہ فوری طور پر امریکہ جائیں اور وہاں سے آپریشن کروائیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے انہوں نے جو جمع پونجی ان کے ساتھ تھی اکٹھی کی اور تقریباً چھ لاکھ روپے لے کرامریکہ روانہ ہوگئے وہاں ڈاکٹروں نے ان کا مکمل معائنہ کیا اور بتایا کہ آپ کے آپریشن کی کامیابی اور ناکامی دونوں کے چانسز ہیں گویا آپریشن کے بعد آپ ٹھیک بھی ہوسکتے ہیں اور خدانخواستہ آپ کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ جناب حفیظ تائب نے آفتاب اقبال کو بتایا کہ انہوں نے یہ سوچا کہ جتنی زندگی ہے وہ تو انشاءاللہ ضرور پوری کروں گا پھر میں جو جمع پونجی بچوں کی تعلیم و تربیت پر خرچ کرسکتا ہوں اسے ایک ”بے مقصد آپریشن“ پر کیوں ضائع کردوں۔ انہوں نے آپریشن نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور امریکہ سے سیدھے عمرے کے لیے سعودی عرب چلے گئے جہاں نمازوں کی پنجگانہ ادائیگی کے ساتھ ساتھ روضہء رسول کے پاس بیٹھ کر روتے رہنا ان کا معمول بن گیا۔ مسلسل دو تین دن کے عمل کے بعد ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا میں کئی روز سے آپ کو روضہء رسول کے پاس بیٹھے اور روتے ہوئے دیکھ رہا ہوں آپ رونے کے بجائے اپنا مدعا کیوں بیان نہیں کرتے۔ حفیظ تائب نے رونا بند کردیا اور اپنے پیارے رسول سے ”باتیں“ کرتے ہوئے اپنا مدعا بالکل ایسے انداز میں بیان کیا جیسے کسی انتہائی قریبی اور ہمدرد شخص کے سامنے بیان کیا جاتا ہے وہ باتیں کرتے ہوئے ایک اجنبی کیفیت میں کھو گئے اور جب انہیں ہوش آیا تو ان کے جسم اور کپڑے پسینے سے شرابور تھے اور وہ خود کو انتہائی تروتازہ محسوس کررہے تھے۔ وہ اٹھے اور اپنی رہائش گاہ چلے گئے اور اگلے روز کی فلائٹ سے وطن واپس پہنچ گئے یہاں انہوں نے اپنے ڈاکٹروں سے دوبارہ چیک اپ کروایا جنہوں نے تشخیص کی کہ آپ کے مرض میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے بلکہ اب صرف ایک نشان سا دکھائی دیتا ہے پھر ہم نے اور سب نے دیکھا کہ حفیظ تائب اس موذی مرض کے ساتھ بھی زندہ رہے اور خوشبوئے رسول نے ان کے دامن کو معطر کیے رکھا


گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات

مدینہ شریف میں نعت گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حفیط تائب عاشق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو تھے ہی تو مدینہ شریف حاضری رہتی تھِی ۔ قلب ِ گداز اور صحبت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ نعت گوئی کو تحریک دی اور آپ نے وہاں بھی کچھ نعتیہ کلام کہے ۔ اور ادب کا یہ انداز اختیار کیا کہ ان نعتوں میں نہ کبھی مقطع کہا اور نہ کہیں تخلص استعمال کیا <ref> http://www.hmongbuy.com/Q1EyaDdNbUFSbUkz</ref>

ماہ عرب کے آگے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حفیظ تائب کی حافظ فقیر افضل سے گہری ارادت تھی ۔ ایک بار آپ نے ان کو اپنا کلام سنایا تو اس میں ان کا ایک مشہور شعر

ماہ عرب کے آگے تری بات کیا بنے

اے مہتاب روپ نے ہر شب بدل کے آ

بھی شامل تھا۔ حافظ فقیر افضل نے حفیظ تائب سے فرمایا کہ آپ محتاط شاعر ہیں تو شعر آپ کے مزاج کا نہیں لگتا ۔ اسے نکال دیں ۔ حفیظ تائب عموما حافظ فقیر افضل کی رائے قبول فرما لیتے تھے لیکن اس شعر پر آپ کا دل ان کی رائے سے مطمئن نہ ہوا ۔ اگلی دن صبح سویرے انہوں نے حافظ فقیر افضل کو اپنے دروازے پر پایا ۔ حافظ فقیر افضل نے حفیظ تائب سے کہا کہ نجانے میں نے رات اس شعر کے بارے آپ سے کیوں کہا کہ اسے نکال دیں ۔ رات بھر مجھے چین نہیں آیا کہ میں نے ایسا کیوں کہا ۔ وہ شعر قطعا نہ نکالیں ۔

قناعت پسندی کا ایک واقعہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حفیظ تائب کے بردار عزیز عبدالمجید منہاس فرماتے ہیں کہ ایک بار حفیظ تائب عمرے پر تشریف لا جارہے تھے ۔ ائیر پورٹ پر ان کو چھوڑنے گیا تو میری پاکٹ میں جتنے روپے تھے

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

میں نے زاد راہ کے طور پر پیش کئے ۔ آپ جب عمرہ سے واپس آئے تو میری بیوی کو وہ ساری رقم اور ایک رقعہ دے گئے ۔ جس میں لکھا ہوا تھا کہ

"برادر عزیز ، آپ نے جس محبت سے یہ رقم مجھے دی تھی ۔ اس کا اجر آپ کو یقینا مل چکا ہوگا ۔ یہ رقم سفر سعادت میں میرے لئے باعثِ تقویت رہی لیکن خرچ نہ ہو سکی ۔ میں اپنے ایوارڈ کا کچھ حصہ بھی ساتھ لے گیا تھا ۔ لہذا نہایت خوشدلی سے یہ رقم واپس کر رہا ہوں ۔ اللہ کریم آپ کی توفیقات میں اضافہ کرے ۔ مجھے اگر کسی بھی وقت کوئی مالی دشواری پیش آئی تو آپ سے مالی امداد طلب کرنے میں ذرا بھر عار محسوس نہیں کروں گا۔ بہر حال آپ یہ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالی مجھ پر ایسا وقت نہ لائے " <ref> عبدا لمجید منہاس ، برادر </ref>

حفیظ تائب پر لکھی گئی کتابیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حفیظ تائب پر مضامین[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اردو ترجمے کے ساتھ قصیدہ بردہ شریف پڑھیے : قصیدہ بردہ شریف

تصانیف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1۔ صلو علیہ و آلہ ۔۔ اردو مجموعہ نعت [آدم جی ادبی ایوارڈ ]

2۔ سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت [پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ ]

وسلموا تسلیما ۔ پنجابی مجموعہ نعت [صدارتی ایوارد ]

4۔ وہی یسیں وہی طہ۔ 1998، اردو مجموعہ نعت ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ برائے نعت ، نیشنل لٹریری ایوارڈ

6۔ کوثریہ، 2003 اردو مجموعہ نعت،

7۔ اصحابی کالنجوم ، 2006

8۔ حاضریاں ، 2007، پنجابی سفر نامہ بمعہ تصاویر

9۔ حضوریاں ، 2007، حاضری کے نعتیہ کلام


اس کے علاوہ غزلیات اور تحقیق و تدوین پر چند کتابیں

ایوارڈز[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1۔ تمغہ حسن کارکردگی

2۔ نقوش ایوارڈ

3۔ آدم جی ایوارڈ

4۔ ہمدرد فاونڈیشن ایوارڈ

5۔ پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ

6۔ الحاج محد حسین گوہر ایوارڈ

7۔ اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی

اور بے شمار دیگر ایوارڈ

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ممتاز نعت گو شاعر جناب حفیظ تائب 13 جون 2004ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تو یوں محسوس ہوا جیسے دنیا ایک سچے عاشق رسول سے محروم ہوگئی۔انہیں ان کے گھر کے قریب علامہ اقبال ٹاون کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور نماز جنازہ میں بیشتر نامور ادیب شامل ہوئے ۔حفیظ تائب کسی ایک شخص کا نام نہیں بلکہ رقت و محبت میں ڈوبی ہوئی ایک کیفیت کا نام تھا کہ جو لاکھوں کروڑوں کے ہجوم میں سے کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے ۔ <ref> http://www.urduweb.org </ref>

سال بہ سال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1931: پیدائش 14 فروری

1949: ملازمت محمکہ برقیات

1974: ایم اے پنجابی

1976: پارٹ ٹائم لیکچرار [پنجاب یونیورسٹی، اورئنٹیل کالج ]

1978: صلو علیہ و آلہ ۔۔ اردو مجموعہ نعت، سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت

1979: محکمہ برقیات سے ریٹائرمنٹ اور پنجابی لیکچرر شپ کا باقاعدہ آغاز

1988: کینسر کی بیماری کا شکار ہوئے

1990: وسلمموا تسلیما۔۔ پنجابی مجموعہ نعت

1991: حضرت حسان نعت ایوارڈ، نقوش ایوارڈ، لیکچرشپ سے ریٹائرمنٹ

1993: الحاج محمد حسین گوہر نعت ایوارڈ، جنگ ٹیلنٹ ایوارڈ برائے نعت گوئی

1994: اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی، صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی، ہمدرد فاوئڈیشن ایوارڈ، نشان ِ حضرت حسان رضی اللہ تعالیِ عنہ

1995: نشان ِ امام بوصیری

1996: نشانِ مولانا جامی

1997: نشانِ احمد رضا

1998: نشان ِ اقبال ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ

1999: نشان ِ کعب

2000: نشان کفایت اللہ کافی

2001: نشان ِ یوسف بن اسماعیل نبہانی

2002: نشان ِ امیر مینائِ

2003: نشان ِ محسن کاکوروی ، کوثریہ اردو مجموعہ نعت

2004: وفات [13 جون ]

حفیظ تائب فاونڈیشن[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نومبر 2014 میں حفیظ تائب صاحب کے غیر مدون کلام کو ترتیب دینے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے محبان ِ حفیظ تائب نے حفیظ تائب فاونڈیشن کی بنیاد رکھی اور حفیظ تائب رحمتہ اللہ علیہ کے برادر عبدالحفیظ منہاس اس کے سرپرست اعلی ٹھہرے ۔ <ref>http://www.hafeeztaibfoundation.org</ref>

بیرونی روابط[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے آر وائی ڈیجیٹل پر حفیظ تائب پر پروگرام :  :https://www.youtube.com/watch?v=a9fglqv2IuA


کلیات ِحفیظ تائب | | حفیظ تائب فاونڈیشن


شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف: تیمورصدیقی | صارف: ارم نقوی


نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]