مناقب عثمان بن عفان

نعت کائنات سے
(مناقب عثمان غنی سے رجوع مکرر)
Jump to navigationJump to search


"مناقب حضرت عثمان غنی

عثمان بن عفان
شاعری
مناقب عثمان

اس صفحے پر حضرت عثمان ِ غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے مناقب اس امید پر یکجا کیے جا رہے ہیں کہ مناقب پر کام کرنے والے محققین و ناقدین کو کافی و شافی ذخیرہ ایک ہی جگہ دستیاب ہو ۔ انتخاب شائع کرنے والے پبلشرز بھی مستفید ہو سکتے ہیں ۔ کوئی بھی اشاعتی ادارہ اگر مناقب عثمان غنی کے کسی انتخاب میں ان کلاموں میں سے کوئی کلام یا سارے کلام استعمال کرنا چاہتا ہوتو تو اسے شاعر اور ادارے کی طرف سے اجازت ہوگی ۔

اگر آپ شاعر ہیں اور آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی کوئی منقبت کہہ رکھی ہے تو

تبادلۂ خیال:مناقب عثمان غنی

کو ترمیم کرکے پیش کر دیں ۔

مناقب عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اردو[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ابو الحسن خاور ۔ تیری عظمت کے ملے اور نشاں تیرے بعد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : ابو الحسن خاور - لاہور

تیری عظمت کے ملے اور نشاں تیرے بعد

اور بھی میٹھا ہوا تیرا کنواں ، تیرے بعد


وہ ہو مکہ کہ مدینہ ، اے حیا دار سخی ،

کوئی تجھ سا نہ وہاں تھا نہ یہاں، تیرے بعد


امن کی آخری دیوار گری ہو جیسے

ہر طرف پھیل گئے شور و فغاں، تیرے بعد


تیری خاموش شہادت سے بغاوت نہ رکی

اے غنی، تنگ ہوا ہم پہ جہاں تیرے بعد


شورشیں شہر ِ مدینہ میں چلی آئی ہیں

کشمکش میں ہے علی جاوں کہاں تیرے بعد


طیبہ و کوفہ و صفین لہو گرد ہوئے

کر بلا تک نہ ملی ہم کو اماں تیرے بعد


پہلے قرآں کی تلاوت میں گئی جان تری

پھر ہوا نیزے پہ قرآن بیاں، تیرے بعد

اویس اظہر مدنی ۔ راہئ خلد بریں حضرت عثمان غنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : اویس اظہر مدنی ، فیصل آباد


راہئ خلد بریں حضرت عثمان غنی

خادم دین متیں حضرت عثمان غنی


سرورِ دیں کے قریں حضرت عثمان غنی

ذات میں در ثمیں حضرت عثمان غنی


خوبرو اور حسیں حضرت عثمان غنی

بندۂ سرور دیں حضرت عثمان غنی


اس سعادت میں کہ ہیں آپ ہی بس ذوالنورین

آپ سا کوئی نہیں حضرت عثمان غنی


مال تھا دیں کے لئے وقف تو خالق کے لئے

خم رہی جن کی جبیں حضرت عثمان غنی


عمر بھر خدمت اسلام میں مصروف رہے

کھاکے خود نان جویں حضرت عثمان غنی


ہے یہ احسان عظیم آپ کا اس امت پر

جمع قرآن مبیں حضرت عثمان غنی


بئر رومہ پئے اسلام کیا وقف ایسا

نہ مثال ایسی کہیں حضرت عثمان غنی


دیں کی خدمات کوئی اور نہیں کر پایا

جس قدر آپ نے کیں حضرت عثمان غنی


پاکے دو بار بشارت شہ انس و جاں سے

ہوگئے خلد نشیں حضرت عثمان غنی


جان دے کر بھی نہ چھوڑا در سلطان عرب

حکم سرور کے امیں حضرت عثمان غنی


سختیاں بہر خلافت بھلا کس نے دیکھیں

آپ نے جتنی سہیں حضرت عثمان غنی


اپنے بندے پہ عنایت کی نظر ہو آقا!

قلب ازہر ہے حزیں حضرت عثمان غنی

بابر حسین بابر ۔ کون جانے مرتبہ حضرت ِ عثمان کا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : بابر حسین بابر


کون جانے مرتبہ عثمان ذوالنورین کا

ہاتھ دست_ مصطفی عثمان ذوالنورین کا


خود محمد مصطفی بھی جس کا رکھتے ہیں خیال

ہے وہ معیار_ حیا عثمان ذوالنورین کا


بدریوں میں ، خدمت_ بنت_ محمد کے سبب

نام شامل ہو گیا عثمان ذوالنورین کا


پی لیا جام_ شہادت امن کو قائم رکھا

دیکھیے تو حوصلہ عثمان ذوالنورین کا


نور ہے آل_محمد اس لیے نوری ہیں یہ

ہے لقب بالکل بجا عثمان ذوالنورین کا


یہ شہادت اس لیے کچھ منفرد سی ہے کہ خوں

روئے مصحف پر گرا عثمان ذوالنورین کا


دیکھ کر رتبہ میں بابر! حضرت_ عثمان کا

ہو گیا مدحت سرا عثمان ذوالنورین کا

تنویر پھول ۔ آب و دانہ سے رہے محروم عثمان غنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : تنویر پھول - امریکہ

آب و دانہ سے رہے محروم عثمان غنی

بے گماں ہیں جنتی مظلوم عثمان غنی


آپ کے کردار پر دھبا نہ کوئی لاسکی

باغیوں کی کوشش مذموم , عثمان غنی !


حسب ارشاد نبی , جنت میں آقا کے رفیق

وہ ہیں لازم , آپ ہیں ملزوم عثمان غنی !


آپ ہیں قرآں کے جامع , کوششوں سے آپ کی

خطرہ ء تحریف ہے معدوم , عثمان غنی !


بیعت رضواں میں کس کا دست تھا , دست رسول

کیوں نہ لیں اس ہاتھ کو ہم چوم , عثمان غنی !


وقف مسلم کردیا تھا چاہ , رب کی چاہ میں

ہے سبھی کو بات یہ معلوم , عثمان غنی !


آپ کے جود و سخا کی مل نہیں سکتی مثال

نام حاتم بھی ہے یاں موہوم, عثمان غنی !


آپ تھے پیکر حیا کے , آپ داماد رسول

ہیچ ہے سلطان شام و روم , عثمان غنی !


گھیر رکھا باغیوں نے خانہ ء عثماں کو تھا

مومنوں کے آپ تھے مخدوم عثمان غنی !


حالت روزہ میں مصروف تلاوت آپ تھے

یوں شہادت پاگئے مظلوم عثمان غنی


قتل ناحق کے نتیجے میں پڑا وہ تفرقہ

ہوگئی ساری فضا مسموم , عثمان غنی !


صفحہ ء قرآں ہوا رنگیں لہو سے آپ کے

کیا تھا اس آیت کا بھی مفہوم , عثمان غنی !


تھے ملائک آپ کی مظلومیت پر اشک بار

خلد میں سرکار تھے مغموم , عثمان غنی !


منقبت میں آپ کی ہیں مومنیں رطب اللساں

پیش ہے نذرانہ ء منظوم , عثمان غنی !


احمد و صدیق و عثمان و عمر , حیدر کا نام

لوح دل پر ہے مرے مرقوم , عثمان غنی !


پھول ہیں باغ نبی کے , آپ ذوالنورین ہیں

آپ کی ہر سو مچی ہے دھوم , عثمان غنی !


تنویر پھول ۔ تصویر حیا , پیکر ایمان ہیں عثمان[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : تنویر پھول، امریکہ


تصویر حیا , پیکر ایمان<ref> اس منقبت میں اضافت کے ساتھ حرف نون کا اعلان کیا گیا ہے جس پر اعتراض کیا جاتا ہے لیکن راقم الحروف [تنویر پھول] اس پابندی کا قائل نہیں ہے - ابوالاثر حفیظ جالندھری نے پاکستان کے قومی ترانے کے پہلے بند میں چار بار اضافت کے ساتھ نون کا اعلان کیا ہے - سرور کونین اور فلاح دارین میں بھی نون غنہ استعمال نہیں ہوتا ہے </ref> ہیں عثمان

کردار میں اللہ کی برہان ہیں عثمان


حقا کہ ہے عثمان کو قرآں سے محبت

شک اس میں نہیں , جامع قرآن ہیں عثمان


جنت کی بشارت ہے ملی جن کو نبی سے

یاران شہ دیں میں وہ ذیشان ہیں عثمان


ضامن ہیں جناں کے جو شہنشاہ امم خود

ہیں بحر عطا , مخزن احسان ہیں عثمان


عثمان غنی محسن اسلام ہیں بے شک

مومن ہیں جو وہ آپ پہ قربان ہیں عثمان


عثمان ہے جنت میں مرا ہمدم و ہمراز

ارشاد شہ دیں سے ہی ذیشان ہیں عثمان


بوبکر و عمر اور اسد اللہ کے ہمدم

سن لو , سبب بیعت رضوان ہیں عثمان


دو ہجرتیں کیں آپ نے طیبہ و حبش کو

یعنی کہ سدا کامل ایقان ہیں عثمان


اللہ کا رنگ اب لیا عثمان نے , دیکھو

رنگیں لہو سے جن کے ہے قرآن , ہیں عثمان


حقا کہ ہیں عثمان ہی دو نوروں کے حامل

داماد پیمبر جو ہیں , ذیشان ہیں عثمان


جود و سخا کے پھول سدا جس میں کھلے ہیں

عالم میں اک ایسے چمنستان ہیں عثمان

جنید نسیم سیٹھی ۔ مجمعِ صبر و رضا ، بندہء ذیشاں کہیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : جنید نسیم سیٹھی ، اسلام آباد ، پاکستان

مجمعِ صبر و رضا ، بندہء ذیشاں کہیے

پیکرِ حلم و حیا ،  صاحبِ عرفاں کہیے


ذہن میں رکھیے ذرا جذبہء ایثار و وفا

بیرِ رُومہ کو پھر ایثار کا عنواں کہیے


کیجئے تذکرہء مرتَبتِ ذُوالنُورَین

زوجِ ابناتِ شہنشاہِ رسولاں کہیے


پیش منظر میں ہو تدوین کی ہر کاوشِ خیر

ابنِ عَفَّان کو پھر جامعِ قرآں کہیے


دستِ سُلطانِ مدینہ بنے دستِ عُثماں

داستانِ شرفِ بیعَتِ رضواں کہیے


ہمدمِ حضرتِ صدیق و رفیقِ فارُوق

دہر میں نُصرتِ شیخین کا ساماں کہیے


واقفِ مرتبہء آلِ رسول الثقلین

خیر اندیشِ جنابِ شہِ مرداں کہیے


بیتِ عُثمان ہے شمشیرزنوں کی زد پر

تجھ سے کیا اور اب اے گردشِ دوراں ! کہیے


قتلِ عُثماں سے کھُلا بابِ مِحَن اُمت پر

کھُل گئے فتنہ و نفرت کے دبستاں،کہیے


ذکرِ عُثماں کا ارادہ جو کیا ہے تو جنید

شعر ہرگز نہ کوئی حق سے گُریزاں کہیے

ریاض مجید ۔ بڑھتا جاتا ہے عزا کا تری تاوان بہت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : ڈاکٹر ریاض مجید ، فیصل آباد

بڑھتا جاتا ہے عزا کا تری تاوان بہت

خوں رلاتی ہے شہادت تری‘ عثمانؓ بہت


سانحہ کیسا تھا جو شہر نبیؐ میں گزرا؟

آج تک وقت ہے افسردہ و حیران بہت


آج تک جس کی تلافی نہیں ہونے پائی

امّت بیضا کا اس میں ہُوا نقصان بہت


اہل دنیا ہی نہیں اہل فلک بھی ہیں گواہ

اہلِ اسلام پہ ہیں آپ کے احسان بہت


تیری دلدوز شہادت کی المناکی پر

جاںنثاران ترے اب بھی ہیں ہلکان بہت


اور کوئی نہیں دنیا میں تو اک ذوالنّورین

خوش رہا تجھ سے سدا صاحبِؐ قرآن بہت


فسیکفیکھم اﷲ کا ہے وہ محرم

جس کے دل میں ہے تری ذات کا عرفان بہت


خواب ہی میں تو کبھی اذن قدم بوسی دے

ہے مرے دل میں تری دید کا ارمان بہت

ریاض مجید - دیدنی تھی خوئے تسلیم و رضا عثمانؓ کی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : ڈاکٹر ریاض مجید ، فیصل آباد


دیدنی تھی خوئے تسلیم و رضا عثمانؓ کی

آپ چل کر آ گئی گھر ‘ کربلا عثمانؓ کی


نَم رہے گی آنکھ اس کی اشک آور یاد میں

کم نہ ہونے پائے گی حبّ و ولا عثمانؓ کی


نصرت دیں کے لئے ‘ بہبود امّت کے لئے

وقت نے دیکھی سخاوت بارہا عثمانؓ کی


صفحے صفحے پر ہے اُس کی انفرادیت کا نقش

ثبت ہے تاریخ میں جود و سخا عثمانؓ کی


وہ نمایاں تھا صفِ اصحابِ حضرتؐ میں ریاضؔ

مختلف تھی طبع، فطرت تھی جدا عثمانؓ کی


ہے ملائک کو بھی اس کی شرم و عفت کا لحاظ

بن گئی ضربِ المثل ایسے حیا عثمانؓ کی


حرمت شہر نبیؐ کا پاسدارِ منفرد

دہر نے دیکھی مدینے سے وفا عثمانؓ کی


نذر کر اُس کے حضور اپنی عقیدت کے گلاب

جس قدر بھی ہو سکے تو کر ثناء عثمانؓ کی


ذہن میں رکھ اس حیا اسلوب کی سیرت ریاض

آنسوئوں سے کر رقم رُخ پر وِلا عثمانؓ کی

سمیع اللہ عباسی، - درِ رسول پہ آتے ہی احترام بڑھا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : محمد سمیع اللہ عباسی ، بہاولپور ، پاکستان

درِ رسول پہ آتے ہی احترام بڑھا

مزید بزمِ رسالت میں ان کا نام بڑھا


زہے دعا ءِ نبی، جو ملی انھیں ایسی

کہ از بشر تا مَلک ان کا اک مقام بڑھا


وہ شان کس کوملی؟ جونصیب اُن کےرہی

نبیؐ کا بیٹیاں دینے پہ اہتمام بڑھا


سنا آوازہ تو دیں پر سبھی نثار کیا

یہ کس کی جُہد سے اسلام کا نظام بڑھا


نبیؐ کی چشم میں بستا تھا احترام ان کا

جبھی تو ان کا دلوں میں بھی احترام بڑھا


جہاں ہو ذکرِصحابہؓ وہاں سکوں ہے تبھی

سمیع۔۔! مناقبِ اصحابؓ پر کلام بڑھا

شہزاد مجددی ۔ جس نے مدحت کی ہے ذُوالنورین کی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : علامہ شہزاد مجددی، لاہور، پاکستان

جس نے مدحت کی ہے ذُوالنورین کی

اس کو دولت مل گئی دارین کی


مصطفیٰ کے لاڈلے داماد ہیں

گہری نسبت ان سے ہے حسنین کی


اس سے ہوتی ہے غنی کی ابتداء

ہے خصوصیت یہ حرف غین کی


وہ رقیہ ہوں کہ عثمان غنی

ہیں فزوں تر عظمتیں طرفین کی


جس سے کرتے ہیں فرشتے بھی حیا

اللہ اللہ شان ذوالنورین کی


روشنی ہے خانۂ عثمان میں

سرورِ عالم کے نورِ عین کی


دشمنی رکھتا ہے جو عثمان سے

اس پہ لعنت تا ابد حسنین کی


کر دیا شہزادؔ خُوش سرکار کو

پائی عزّت اس طرح دارین کی

شہزاد مجددی ۔ ہو گئی جس کو پہچان عثمان کی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : علامہ شہزاد مجددی، لاہور، پاکستان

ہو گئی جس کو پہچان عثمان کی

وہ زباں ہے ثنا خوان عثمان کی


قدر کر اے مسلمان عثمان کی

چھوڑ راہ فتن مان عثمان کی


زینتِ مسندِ علم و حلم و حیا

ہے روش جود و احسان عثمان کی


وقف تھے مستقل بہر دین نبی

مال ، دھن ، آبرو جان عثمان کی


دستِ عثمان ہے دستِ خیرالوریٰ

اس سے بڑھ کے ہو کیا شان عثمان کی


ہیں حرم میں شہِ دیں کی دو بیٹیاں

مرحبا! عظمت و آن عثمان کی


عشق تھا ان کو قرآن سے اس لیے

مدح کرتا ہے قرآن عثمان کی


ان پہ حور و ملائک بھی عاشق ہوئے

خلد ہے مرتبہ دان عثمان کی


ہادی و مھدی و صاحب رشد ہیں

پرُ جواہر سے ہے کان عثمان کی


اس کو ملتی ہے خوشنودی مصطفی

بات مانے جو انسان عثمان کی


تذکرہ یہ رفیقِ نبوت کا ہے

منقبت کب ہے آسان عثمان کی


قدسیوں کا ہو شہزادؔ مجمع لگا

مدح فرمائیں حسان عثمان کی


شہزاد مجددی ۔ مجھ پہ کیسے نہ رحمت ہو رحمن کی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : علامہ شہزاد مجددی، لاہور، پاکستان


مجھ پہ کیسے نہ رحمت ہو رحمن کی

منقبت لکھ رہا ہوں میں عثمان کی


جس کے فضل و شرف پر ہے شاہد خدا

جس کے شایاں ہیں آیات قرآن کی


نوُر والے سے دو نُور جس کو ملے

مثل کوئی نہیں ، ابن عفان کی


علم و حلم و حیا ، صبر ، جود و سخا

ہیں یہ سب خوبیاں ایک انسان کی


سیرت و صورت مصطفی کی جھلک

زندگی تھی کہ تفسیر فرقان کی


پھر سے روح سخاوت کو زندہ کیا

دین پر اپنی ہر چیز قربان کی


جس نے خالق سے جنت کا سودا کیا

ہے عجب شان سخیوں کے سلطان کی

ایسا تاجر جسے قاسم خلد نے

بخش دی ملکیت باغ رضوان کی


مصطفی سے کیا قول پورا کیا

لاج رکھی ہراک عہد و پیمان کی


ذِکر ان کا ہے شہزؔاد روحِ یقیں

عشق ان کا علامت ہے ایمان کی


عارف قادری ۔ دامادِ شہِ مَکّی مَدَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : محمد عارف قادری ، واہ کینٹ، پاکستان


دامادِ شہِ مَکّی مَدَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی

اے دِل کے دھنی قسمت کے دھنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


باتوں پہ فِدا بُلبُل کی چہک، خُوش بُو پہ فِدا پُھولوں کی مہک

قامت پہ فِدا سَروِ چَمَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


وَاللہ تِری نسبت کے سبب، سینے میں تِری اُلفت کے سبب

کونین میں میری بات بنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


تُو شَرم و حیا کا پیکر ہے، تُو زُہد و وَرَع کا خُوگر ہے

تُو طالبِ قُربِ شہِ زَمَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


قُرآانِ مجید کا جامع بھی، تُو خَلق کو بے حد نافع بھی

تُو خاص عطاۓ ذُوالمِنَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


دُکھ درد سے پُر برساتوں میں، آلام کی کالی راتوں میں

کافی ہے تِری جلوہ فِگَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


چرچا ہے سخاوت میں تیرا، شُہرہ ہے شرافت میں تیرا

دَر ہر وطنی ہر انجمنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


تہذیب کا جوہر مِل جاۓ، کِردار کا گوہر مِل جاۓ

مطلوب نہیں لعلِ یَمَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی


اِک کیف کا عالم طاری ہے، یہ وِرد لبوں پر جاری ہے

عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی

ہے غوث پِیا کا سوداٸی، اصحابِ نبی کا شیداٸی

عارف ہے فِداۓ پنج تَنی، عُثمانِ غنی عُثمانِ غنی

عبد الجلیل ۔ اہل حق کے مقتداء عثمان ذوالنورین ہیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : حافظ عبد الجلیل

اہل حق کے مقتدا عثمانِ ذوالنورین ہیں

مومنوں کے پیشوا عثمان ذوالنورین ہیں


رحمتِ کونین کی رحمت کا دریا ہر گھڑی

جن کے ہاں بہتا رہا ‘ عثمان ذوالنورین ہیں


قُدسیانِ آسماں کرتے رہے اُن سے حیا

کیا ہی سچے باحیا عثمانِ ذوالنورین ہیں


جامع القرآن کی اُمت سدا احسان مند

جس نے یہ تحفہ دیا عثمانِ ذوالنورین ہیں


زندگی کے آخری لمحات میں جن کا لہو

پاک صفحوں پر گرا عثمانِ ذوالنورین ہیں


جان دی لیکن نہ چاہا ارضِ طیبہ میں ہو خون

وہ شہید و باوفا عثمانِ ذوالنورین ہیں


سب لُٹایا راہ حق میں عمر بھر دل کھول کر

منبعِ جُودو سخا عثمانِ ذوالنورین ہیں


جن پہ نازاں مصطفٰےﷺ ہیں کون ہے اُن سا ‘ جلیل!

کہہ اٹھے سب برملا عثمانِ ذوالنورین ہیں

علی نعیمی ۔ عشق میں سرشار عثمان ِ غنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر: محمد علی نعیم ، پربھنی، انڈیا


عشق میں سرشار عثمان ِ غنی

مصطفٰی کے یار عثمانِ غنی


ہے زمیں تا آسماں چرچا یہی

با حیا کردار عثمانِ غنی


آپ کا اعزاز ذوالنورین ہے

سر تا پا انوار عثمانِ غنی


دینِ حق پر آپ کے احسان ہیں

آپ ہیں دلدار عثمانِ غنی


عاشقانِ مصطفٰی کی آرزو

آپ کا دیدار عثمانِ غنی


آج امت پر سخاوت کیجیئے

اے سخی سرکار عثمانِ غنی


اے علی میرا قلم چلتا رہا

کہہ گئے اشعار عثمانِ غنی

ندیم نوری برکاتی ۔ اللہ اللہ میں فدا عظمت عثمان غنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر: ندیم نوری برکاتی ، ممبئی ، بھارت


اللہ اللہ میں فدا , عظمتِ عثمانِ غنی

دونوں عالم میں ہوئ شہرتِ عثمانِ غنی


میں کہاں, آور کہاں رفعتِ عثمانِ غنی

زہے قِسمت جو کروں مدحتِ عثمانِ غنی


جب اٹھائے کوئ عنوانِ سخاوت پہ قلم

اس پہ لازم ہے لکھے سیرتِ عثمانِ غنی


میں بھی دیکھوں تو کبھی شرم و حیا کا پیکر

آئیں خوابوں میں کبھی حضرتِ عثمانِ غنی


ایسے بدبخت کی میّت میں نہ جائیں آقا ﷺ

جس کے سینے میں پلے نفرتِ عثمانِ غنی


تیرے اشعار میں جو عشق کی خوشبو ہے ندیم

ہے یہ فیضانِ بوئے الفتِ عثمانِ غنی

نیر جونپوری ۔ کون سمجھے گا بھلا عظمتِ عثمانِ غنی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر: نیر جونپوری، گجرات، بھارت


کون سمجھے گا بھلا عظمتِ عثمانِ غنی

جبکہ معبود کرے مدحتِ عثمانِ غنی


میرے آقا نے نوازا ہے انھیں نسبت سے

سب نے محسوس کیا برکتِ عثمانِ غنی


آج بھی انکی سخاوت کا بہت چرچا ہے

ائے خدا دل میں رہے الفتِ عثمانِ غنی


عظمتیں سارے صحابہ کی مسلم ہیں مگر

ہے مگر اونچی بہت شوکتِ عثمانِ غنی


دست کو اپنے کہا آقا نے عثمان کا ہاتھ

کس قدر اوج پہ ہے حشمتِ عثمانِ غنی


کوئی سائل نہ گیا آپ کے در سے خالی

آپ سے سب کو ملی نعمتِ عثمانِ غنی


دیں کی ترویج و اشاعت کے لئے ائے نَؔیَّر

کام آئی ہے بہت دولتِ عثمانِ غنی


یاور وارثی ۔ یوں بھی چمکا آئینہ عثمان ذوالنورین کا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : یاور وارثی ، کان پور، بھارت

یوں بھی چمکا آئینہ عثمان ذوالنورین کا

ہو گیا تاج حیا عثمان ذوالنورین کا


یاد آئی جب ہمیں عثمان ذوالنورین کی

سائباں ہم کو ملا عثمان ذوالنورین کا


پیروی ان کی کریں تو ہو سکے شاید ادا

قرض ہم پر ہے بڑا عثمان ذوالنورین کا


بانٹتا ہے روشنی اہل طلب کو آج بھی

خاندانی سلسلہ عثمان ذوالنورین کا


باغ ہیں جتنے سخاوت کے سبھی کے باب پر

نام ہے لکھا ہوا عثمان ذوالنورین کا


امن و راحت کا حسیں گلزار اس کو مل گیا

مل گیا جس کو پتہ عثمان ذوالنورین کا


ذکر آقا عادت عثمان ذوالنورین تھی

ورد قرآں مشغلہ عثمان ذوالنورین کا


در خزانوں کے کھلے ہیں مصطفی کے نام پر

عام یہ اعلان تھا عثمان ذرالنورین کا


کوئی کہسار الم ہو کوئی دیوار بلا

توڑ سکتا ہے گدا عثمان ذوالنورین کا


عشق آقا نے کیا ہے صاف یاور کس قدر

دیکھ لینا آئینہ عثمان ذوالنورین کا

پنجابی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بابر حسین بابر ۔ کیہہ دساں میں کیہہ یارو! عثمان دا رتبہ اے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر  : بابر حسین بابر ، بھیرہ ، پاکستان

کیہہ دساں میں کیہہ یارو! عثمان دا رتبہ اے

آقا دے گھرانے وچ اک وکھرا ای رشتہ اے


خون آپ دا گریا سی قرآن دے ورقے تے

اوہ جام شہادت دا عثمان نے پیتا اے


نوری وی حیا ویکھو عثمان دا کردے نیں

آقا نے حیا آپے عثمان دا کیتا اے


رضوان دی بیعت تے آقا دا کرم ویکھو

عثمان دی طرفوں وی ہتھ آپ نے رکھیا اے


عثمان کرے جو وی نقصان نہیں اوہنوں

عثمان دا ایہہ رتبہ سرکار نے دسیا اے

فارسی کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

با چشم ِ دلت رتبہ عثمان غنی بیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : بابر حسین بابر ، بھیرہ ، پاکستان

با چشم ِ دلت رتبہ عثمان غنی بیں

جز آں کسے ایں نسبت_ نورین ندارد

عثمان را اعزاز کہ ایں شان_ قرابت

جز آں کسے با سید_ کونین ندارد

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات