محبوب کے قدموں میں اِک سیلِ رواں دیکھا
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
|
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
شاعر : عبد الجلیل
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
محبوب کے قدموں میں اِک سیلِ رواں دیکھا
ہاتھوں میں لئے کاسہ ہر پیر و جواں دیکھا
وہ شہر مدینہ کے پُر نُور گلی کوچے
ہم نے تو جدھر دیکھا رحمت کو عیاں دیکھا
جذبات مدینے میں رہتے ہیں کہاں قابو
خود رفتہ نظر آیا جس کو بھی جہاں دیکھا
سرکارؐ! غلاموں کو خیرات عطا کردیں
مایوس نہیں لوٹا آیا جو یہاں دیکھا
اس عاجز و بے کس کو پھر اذنِ حضوری ہو
جو لطف یہاں پایا دنیا میں کہاں دیکھا
عشاق چلے جس دم سرکارؐ کے روضے سے
آنکھوں میں جھڑی دیکھی ‘ دل گریہ کناں دیکھا
اک حشر ہوا برپا ‘ اِک ہُوک اُٹھی دل میں
جب گنبدِ خضرا کو نظروں سے نہاں دیکھا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|