"میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں ۔احمد ندیم قاسمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(سیٹنگ)
 
(3 صارفین 4 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 8: سطر 8:




میں کے بے وقعت و بے مایاں ہوں
میں کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں


تیری محفل میں چلا آیا ہوں
تیری محفل میں چلا آیا ہوں


آج ہوں میں ترا دہلیز نشیں


آج ہوں میں تیرا دہلیز نشیں
آج میں عرش کا ہم پایہ ہوں


آج کا میں عرش کا ہم سایہ ہوں
چند پل یوں تری قربت میں کٹے


جیسے اِک عمر گزار آیا ہوں


چند پل ہوں تیری قربت میں کٹے
جب بھی میں ارضِ مدینہ پہ چلا
 
جیسے اکِ عمر گزار آیا ہوں
 
 
جب بھی میں عرضِ مدینہ پہ چلا


دل ہی دل میں بہت اترایا ہوں
دل ہی دل میں بہت اترایا ہوں


 
تیرا پیکر ہے کہ اک ہالہ نور
تیرا پیکر ہے کہ اک حالہ نور


جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں
جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں


کتنی ٹھنڈی ہے ترے شہر کی دھوپ


کتنی ٹھنڈی ہے تیرے شہر کی دھوپ
خود کو اکسیر بنا لایا ہوں


خود کو اکسیر بنا لایا ہوں
یہ کہیں خامیء ایمان ہی نہ ہو


میں مدینے سے پلٹ آیا ہوں


یہ کہیں خامی ایمان ہی نہ ہو
=== مزید دیکھیے ===


میں مدینہ سے پلٹ آیا ہوں
{{ باکس شاعری }}
{{باکس 1 }}
{{ٹکر 1 }}
{{ٹکر 2 }}

حالیہ نسخہ بمطابق 11:27، 9 مئی 2021ء


شاعر: احمد ندیم قاسمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں

تیری محفل میں چلا آیا ہوں

آج ہوں میں ترا دہلیز نشیں

آج میں عرش کا ہم پایہ ہوں

چند پل یوں تری قربت میں کٹے

جیسے اِک عمر گزار آیا ہوں

جب بھی میں ارضِ مدینہ پہ چلا

دل ہی دل میں بہت اترایا ہوں

تیرا پیکر ہے کہ اک ہالہ نور

جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں

کتنی ٹھنڈی ہے ترے شہر کی دھوپ

خود کو اکسیر بنا لایا ہوں

یہ کہیں خامیء ایمان ہی نہ ہو

میں مدینے سے پلٹ آیا ہوں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نئے اضافہ شدہ کلام
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659