سرور حسین نقشبندی
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
سرور حسین نقشبندی صبائے نعت کے دوش پر سفر کرتی ہوئی وہ آواز ہے جو سماعتوں میں شیرینی اور قلب و ارواح میں سکینت ِ عشق محمدی کی چھاگل الٹتی جاتی ہے ۔ خوش نوا و خوش الحان سرور حُسین نقشبندی ولد نصراللہ حسین نقشبندی اپنے انداز و اطوار میں میں بھی بردباری اور سبھاو کے سانچے میں ڈھلے ہوئے ہیں ۔ 24 اپریل 1976 ءکودھرم پورہ لاہور میں پید ا ہونے والے سرور نے کم عمری ہی میں الیکٹرانک میڈیا پر وادی شہرت میں قدم رکھ دیا ۔ ۔نعت گوئی و نعت خوانی میں یکساں شہرت کے حاصل کی اور آج ان شمار پاکستان کے صف اول کے نعت خواں و نعت گو میں ہوتا ہے۔
سفر ِ نعت خوانی
گھر میں مذہبی ماحول ہونے اور والد گرامی کا نعت سے شوق انکی نعت خوانی کا سبب بنا ۔ 6 سال کی عمر میں آپ نے جامع مسجد یونس آباد میں شیخ کامل سید امام علی شاہ کی صدارت میں پہلی بار پنجابی کی نعت پڑھی جس کے بول کچھ یوں تھے "رحمتاں خدا نے لوکو نبی کول رکھیاں۔نبی دے وسیلے نال مل گئیاں اکھیاں" ۔ داد و تحسین کے ساتھ ساتھ ولی کامل کی نگاہ فیض اور بہت سی دعاؤں کو سمیٹا۔ تقریبا 15 سال کی عمر میں آپ نے باقاعدہ نعت خوانی شروع کی اور اپنی خوش الحانی سے پاکستان بھر کے اہلِ نعت کو متاثر کیا ،آپکے سینئرز کو کہنا پڑا کے نعت خوانی میں سرور نقشبندی ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ والد گرامی کی حوصلہ افزائی، ہیڈ ماسٹر شبیر احمد ، سکول ٹیچر غُلام سرور اور پھر استاد ِ نعت محمد علی ظہوری کی کاوش اور تربیت نےانہیں ملک پاکستان کے صف اول کے نعت خوانوں میں لا کھڑا کیا۔
ان کی ایک بہن حنا نصراللہ بھی اس سفر میں ان کے ساتھ ہیں اور وہ بھی ملک پاکستان کی معروف و معتبر نعت خواں ہیں۔
سفر نعت گوئیملک کے ممتازنعت گو حفیظ تائب سے قربت نے ان کے ذوق شاعری کو جلا بخشی انہی سے شاعری کی تربیت بھی حاصل کی ۔آپ کی کہی ہوئی نعت "حدود طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں" کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔
2002 میں پہلا باقاعدہ مشاعرہ نوائے وقت کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا جس میں انہوں نے بحثیتِ نعت گو اپنا کلام سنایا جس کا مطلع کچھ یوں ہے: قُران ہو بہو ہے سیرت میرے نبی کی ضامن فلاح کی ہے طاعت میرے نبی کی اس مشاعرہ میں حفیظ تائبخورشید گیلانی اور ممتاز شعرائے کرام موجود تھے۔
نمونہ ء کلام
خدمات2001 میں فروغ نعت کے حوالے سے نعت فورم انٹرنیشنل کے عنوان سے ایک ادبی ادارے کی بنیاد رکھی۔جس کے تحت ماہانہ نعتیہ مشاعروں اور ادبی مذاکروں کا آغازکیا۔اس کا دائرہ کار ملک کے دیگر شہروں تک بھی پھیلایا گیا اور اس کے سب آفسز بھی بنے اس کے بعد اس کو بین الاقوامی سطح تک بھی پھیلایا گیا اور اب اس کے دفاتر متحدہ عرب امارات ،یورپ ، برطانیہ، افریقہ اور امریکہ میں موجود ہیں۔ نعت خوانی کی تربیت کےلئے بلال نعت اکیڈمی کی بنیاد رکھی جہاں بچوں کو نعت کی تربیت دی جاتی ہے۔اس کی ہفتہ وار کلاسز کا سلسلہ مستقل جاری و ساری ہے۔ نعت کی علمی اور ادبی سطح پر خدمت کےلئے انہوں نے مدحت کے نام سے ایک جریدے کا آغاز کیا اور آج تک اس ذمہ داری کا بخوبی نبھا رہے ہیں ۔
|
|
مزید دیکھیے
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
محشربدایونی | عرش صدیقی | نعیم صدیقی | ڈاکٹر وحید قریشی | شان الحق حقی | عبدالعزیز خالد | حفیظ تائب | حنیف اسعدی | حکیم سروسہانپوری | شبنم رومانی | اخترلکھنوی | شہزاد احمد | امجد اسلام امجد | خورشید رضوی| ثروت حسین | انورمسعود | ریاض مجید | ریاض حسین چودھری | ستیا پال آنند | پیرزادہ قاسم | احمد جاوید | افتخارعارف | خالد احمد | انور جمال | رشید قیصرانی | لالہ صحرائی | پرتوروھیلہ | نصیر ترابی | شوکت ہاشمی | گوھرملسیانی | سید انوار ظہوری | انجم نیازی | ملک زادہ جاوید | انورمحمود خالد | عزیز احسن | حنیف اخگرملیح آبادی | سلیم کوثر | سعود عثمانی | فراست رضوی | لیاقت علی عاصم | اظہر عنایتی | محمد فیروز شاہ | اشفاق انجم | صابر سنبھلی | رئیس احمد نعمانی | منیر سیفی | صفدر صدیق رضی | قمروارثی | نورین طلعت عروبہ | عقیل عباس جعفری | خورشید ربانی | اجمل سراج | عنبرین حسیب عنبر | عرش ہاشمی | شاکر القادری | آفتاب مضطر | کاشف عرفان | سرور حسین نقشبندی | سمعیہ ناز | صبیح رحمانی-