ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی ۔ سرور حسین نقشبندی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: سرور حسین نقشبندی
نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی
ہے گنبد خضراء کی جھلک اور طرح کی
ہر آن خیالوں میں ہے اس شہر کی ٹھنڈک
چلتی ہے جہاں بادِ خنک ، اور طرح کی
جھونکا کوئی گزرا ہے مدینے کی ہوا کا
اطراف میں ہے آج مہک، اور طرح کی
جب لوٹ کے آتے ہیں مدینے کے مسافر
ہوتی ہے جبینوں پہ چمک، اور طرح کی
اشکوں کی جو برسات ہوئی یادِ نبیؐ میں
پھیلی افقِ جاں پہ دھنک، اور طرح کی
یہ سرورِ عالم کی غلامی کی عطا ہے
رہتی ہے جو لہجے میں کھنک، اور طرح کی
پلکوں پہ جو روشن ہے مدینے کے سفر میں
یہ شمع ہے اے بامِ فلک اور طرح کی
کرتا ہوں میں جب مدحِ محمدؐ کا ارادہ
ملتی ہے مدینے سے کمک اور طرح کی
سرور نے سنا ہے یہی شاہانِ سخن سے
ہے نعت کے لکھنے میں جھجک اور طرح کی