کاشف عرفان

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

کاشف عرفان اردو کے پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔ نعت سے خاص محبت رکھتے ہیں اور اپنے تمام صلاحیتیوں کو اسی جہت میں یکجا کیے ہوئے ہیں ۔

ان کے والد انعام اسعدی غزل اور نعت کے ایک بہت معروف شاعر تھے ۔ صوفی مزاج تھے ۔ تقسیم کے بعد ہجرت کر کے جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ علاقے سمہ سٹہ، ضلع بہاولپور میں آکر آباد ہوئے جہاں 6 اکتوبر 1972 بروز جمعہ کاشف عرفان نے بھی اپنے اسی آبائی گھر میں آنکھ کھولی ۔ ان کی شخصیت پر ان کی والدہ کے اثرات بہت گہرے ہیں جو ایک صابر و شاکر خاتون تھیں

تعلیم و تربیت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول سمہ سٹہ اور ایف ایس سی ایس ای کالج بہاولپور سے کی ۔ بی اے کا امتحان اسلام بوڑڈ سے پاس کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی طرف سے ایم فل کا مقالہ تحریر کی ۔

سکول اور کالج میں کوئیز مقابلوں میں حصہ لیا. کالج میں ادبی تقریبات کے روح رواں رہے غزل اور نظم کے مقابلوں میں انعامات جیتے ۔ روزنامہ جنگ کے غزل مقابلے میں بحیثیت نوجوان شاعر انعام حاصل کیا

نعت گوئی کے رحجانات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گھر میں ادبی اور دینی ماحول تھا جس میں تربیت کے اثرات مثبت انداز میں ان کی نعتیہ شاعری میں ظاہر ہوے ۔ پہلی نعت غالباً 1997 میں بخار کی حالت میں عطا ہوئی ۔ پہلا نعتیہ شعر

کاش ہو جائے مدینے سے اشارہ کوئی

بے اماں ذیست کو مل جائے کنارہ کوئی

بزم شعر و ادب اسلام آباد کے ماہانہ مشاعرے میں اس وقت کے بڑے اساتذہ کے سامنے ڈرتے ڈرتے پہلی بار نعت مبارکہ پڑھی۔ اساتذہ کی حوصلہ افزائی نے مزید کہنے کا حوصلہ بخشا۔ شعر گوئی والد صاحب انعام اسعدی اور مسرور جالندھری نے رہنمائی کی

اعزازات و خدمات اور تنظیمی وابستگیاں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]



تصانیف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

  • نعتیہ مجموعہ تیاری کے مراحل میں ہے....

نمونہ ء کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت کائنات میں کاشف عرفان کے مضامین[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]


دیگر معلومات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پسندیدہ ترین نعتیہ کلام: لوح بھی تو قلم بھی تو، تیرا وجود الکتاب(اقبال)

پسندیدہ شعراء کراممیر، اقبال۔ ناصر کاظمی، منیر نیازی، جون ایلیا

پسندیدہ نعت گو شعراء: محسن کاکوروی، احمد رضا خان بریلوی، حفیظ تائب ، مظفر وارثی، خورشید رضوی، مظہر الدین مظہر ، صبیح رحمانی

پسندیدہ شعراء کرام- اسلام آباد: جنید آزر، شہزاد اظہر، وفا چشتی

پسندیدہ نوجوان نعت گو شاعر اسلام آباد': جنید نسیم سیٹھی

پسندیدہ نعتیہ نقاد.: ابو الخیر کشفی


نعت گوئی کے بارے میں ان کا نظریہ

نعت گوئی ان کا طریقہ زیست ہے - وہ نعت کو اپنی بخشش کا ذریعہ بھی جانتے ہیں اور تہذیبی ٹکراؤ کے اسےعہد میں اپنی شناخت کا وسیلہ سمجھتا ہیں ۔ نعت ان کے لیے فکر بھی ہے.... لفظ بھی اور عمل بھی....

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محشربدایونی | عرش صدیقی | نعیم صدیقی | ڈاکٹر وحید قریشی | شان الحق حقی | عبدالعزیز خالد | حفیظ تائب | حنیف اسعدی | حکیم سروسہانپوری | شبنم رومانی | اخترلکھنوی | شہزاد احمد | امجد اسلام امجد | خورشید رضوی| ثروت حسین | انورمسعود | ریاض مجید | ریاض حسین چودھری | ستیا پال آنند | پیرزادہ قاسم | احمد جاوید | افتخارعارف | خالد احمد | انور جمال | رشید قیصرانی | لالہ صحرائی | پرتوروھیلہ | نصیر ترابی | شوکت ہاشمی | گوھرملسیانی | سید انوار ظہوری | انجم نیازی | ملک زادہ جاوید | انورمحمود خالد | عزیز احسن | حنیف اخگرملیح آبادی | سلیم کوثر | سعود عثمانی | فراست رضوی | لیاقت علی عاصم | اظہر عنایتی | محمد فیروز شاہ | اشفاق انجم | صابر سنبھلی | رئیس احمد نعمانی | منیر سیفی | صفدر صدیق رضی | قمروارثی | نورین طلعت عروبہ | عقیل عباس جعفری | خورشید ربانی | اجمل سراج | عنبرین حسیب عنبر | عرش ہاشمی | شاکر القادری | آفتاب مضطر | کاشف عرفان | سرور حسین نقشبندی | سمعیہ ناز | صبیح رحمانی-