سفر مدینے کا ہو تو مسافتیں کیسی ۔ آفتاب احمد

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:50، 15 جون 2024ء از 82.132.235.56 (تبادلۂ خیال) (←‏{{نعت }})
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Aftab Ahmad London.jpg


شاعر : آفتاب احمد، لندن

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی

”لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی “


میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں

سُرُور بَخش سفر ہے تو دِقّتیں کیسی


وہ لمحہ بوسہ دیا میں نے سنگِ اسود کا

خدا نے مجھ کو عطا کی تھیں ساعتیں کیسی


وہ دن کہ روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا

درودِ پاک کے دم سے تھیں رحمتیں کیسی


سبق لیا ہے درِ مصطفےٰؐ سے الفت کا

نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی


درودِ پاک سے دل کو قرار آتا ہے

اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی


زباں پہ صلِّ علیٰ آفتابؔ ہو ہر دم

کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذّتیں کیسی

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے اضافہ شدہ کلام
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png