سفر مدینے کا ہو تو مسافتیں کیسی ۔ آفتاب احمد
شاعر : آفتاب احمد، لندن
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی
” لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی “
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں
سُرُور بخش سفر ہے تو دقتیں کیسی
وہ لمحہ بوسہ دیا میں نے سنگِ اسود کا
خدا نے مجھ کو عطا کی تھیں ساعتیں کیسی
وہ دن کے روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
- نعت*
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی
- لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی*
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں سُرُور بَخش سفر ہے تو دِقّتیں کیسی
وہ لمحہ بوسہ دیا میں نے سنگِ اسود کا خدا نے مجھ کو عطا کی تھیں ساعتیں کیسی
وہ دن کہ روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا درودِ پاک کے دم سے تھیں رحمتیں کیسی
سبق لیا ہے درِ مصطفےٰؐ سے الفت کا نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی
درودِ پاک سے دل کو قرار آتا ہے اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی
زباں پہ صلِّ علیٰ آفتاب ہو ہر دم کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذّتیں کیسی
آفتاب احمد آفتابؔ
مزید دیکھیے
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |