"سخن میں موسم گل ان کے نام سے آئے ۔ عرفان صدیقی" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[ملف:Naat kainaat irfan siddiqui.jpg|300px]] | |||
{{بسم اللہ }} | |||
شاعر: [[عرفان صدیقی ]] | |||
=== {{نعت }} === | |||
سخن میں موسم گل ان کے نام سے آئے | سخن میں موسم گل ان کے نام سے آئے | ||
پڑھوں سلام تو خوشبو کلام سے آئے | پڑھوں سلام تو خوشبو کلام سے آئے | ||
شگفت اسم محمد کا وقت ہے دل میں | شگفت اسم محمد کا وقت ہے دل میں | ||
یہاں نسیم سحر احترام سے آئے | یہاں نسیم سحر احترام سے آئے | ||
وہی سراج منیر آخری ستارہ ء غیب | وہی سراج منیر آخری ستارہ ء غیب | ||
اجالے سب اسی ماہ تمام سے آئے | اجالے سب اسی ماہ تمام سے آئے | ||
وہ جس کو نان جویں بخش دیں اسی کے لیے | وہ جس کو نان جویں بخش دیں اسی کے لیے | ||
خراج، مملکت روم و شام سے آئے | خراج، مملکت روم و شام سے آئے | ||
انہیں سے ہو دل و جاں پر سکینتوں کا نزول | انہیں سے ہو دل و جاں پر سکینتوں کا نزول | ||
قرار ان کے ہی فیضان عام سے آئے | قرار ان کے ہی فیضان عام سے آئے | ||
انہیں کے نام سے قائم رہے وجود مرا | انہیں کے نام سے قائم رہے وجود مرا | ||
نمو کی تاب انہیں کے پیام سے آئے | نمو کی تاب انہیں کے پیام سے آئے | ||
میں ان کا حرف ثنا اپنی دھڑکنوں میں سنوں | میں ان کا حرف ثنا اپنی دھڑکنوں میں سنوں | ||
وہی صدا مرے دیوار و بام سے آئے | وہی صدا مرے دیوار و بام سے آئے | ||
یہ کسان و گرفتار سب انہیں کے طفیل | یہ کسان و گرفتار سب انہیں کے طفیل | ||
نکل کے حلقہ ء زینجیر و دام سے آئے. | |||
=== پیشکش === | |||
[[نور الحسن نور ]] | [[ رمز جلال آبادی ]] | |||
=== مزید دیکھیے === | |||
{{باکس شاعری }} | |||
{{ٹکر 1 }} | |||
{{ٹکر 2 }} | |||
{{باکس 1 }} |
نسخہ بمطابق 18:57، 27 مئی 2018ء
شاعر: عرفان صدیقی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سخن میں موسم گل ان کے نام سے آئے
پڑھوں سلام تو خوشبو کلام سے آئے
شگفت اسم محمد کا وقت ہے دل میں
یہاں نسیم سحر احترام سے آئے
وہی سراج منیر آخری ستارہ ء غیب
اجالے سب اسی ماہ تمام سے آئے
وہ جس کو نان جویں بخش دیں اسی کے لیے
خراج، مملکت روم و شام سے آئے
انہیں سے ہو دل و جاں پر سکینتوں کا نزول
قرار ان کے ہی فیضان عام سے آئے
انہیں کے نام سے قائم رہے وجود مرا
نمو کی تاب انہیں کے پیام سے آئے
میں ان کا حرف ثنا اپنی دھڑکنوں میں سنوں
وہی صدا مرے دیوار و بام سے آئے
یہ کسان و گرفتار سب انہیں کے طفیل
نکل کے حلقہ ء زینجیر و دام سے آئے.
پیشکش
نور الحسن نور | رمز جلال آبادی
مزید دیکھیے
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|