"سفر مدینے کا ہو تو مسافتیں کیسی ۔ آفتاب احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 6: | سطر 6: | ||
=== {{نعت }} === | === {{نعت }} === | ||
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی | سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی | ||
”لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی “ | |||
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں | میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں | ||
سُرُور | سُرُور بَخش سفر ہے تو دِقّتیں کیسی | ||
سطر 22: | سطر 24: | ||
وہ دن | وہ دن کہ روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا | ||
درودِ پاک کے دم سے تھیں رحمتیں کیسی | درودِ پاک کے دم سے تھیں رحمتیں کیسی | ||
سبق لیا ہے درِ | سبق لیا ہے درِ مصطفےٰؐ سے الفت کا | ||
نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی | نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی | ||
سطر 36: | سطر 38: | ||
اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی | اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی | ||
زباں پہ صلِّ علیٰ آفتابؔ ہو ہر دم | |||
کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذّتیں کیسی | |||
کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں | |||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === |
حالیہ نسخہ بمطابق 14:50، 15 جون 2024ء
شاعر : آفتاب احمد، لندن
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی
”لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی “
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں
سُرُور بَخش سفر ہے تو دِقّتیں کیسی
وہ لمحہ بوسہ دیا میں نے سنگِ اسود کا
خدا نے مجھ کو عطا کی تھیں ساعتیں کیسی
وہ دن کہ روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا
درودِ پاک کے دم سے تھیں رحمتیں کیسی
سبق لیا ہے درِ مصطفےٰؐ سے الفت کا
نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی
درودِ پاک سے دل کو قرار آتا ہے
اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی
زباں پہ صلِّ علیٰ آفتابؔ ہو ہر دم
کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذّتیں کیسی
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |