ورق ورق پہ جو بکھری بساط ابجد ہے ۔ ارشد جمال
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : ارشد جمال
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ورق ورق پہ جو بکھری بساط ابجد ہے
حقیقتا یہ الف اور میم کی ٖ مد ٖ ہے
میں پھر رہا ہوں کبوتر سا اس کے چاروں طرف
مری نگاہ تصور میں سبز گنبد ہے
نہ جس زباں پہ ترا ذکر ہو ٖ زقوم ہے وہ
نہ جس بدن میں ترا عشق ہو وہ مرقد ہے
فلک نے آنکھیں سجا رکھی ہیں دریچوں میں
زمیں نے پھول بچھائے ہیں کس کی آمد ہے
حضور آپکی توصیف آرزو ہے مری
حضور آپ کی تقلید میرا مقصد ہے
یہاں سے آگے پر جبرئیل جلتے ہیں
یہیں تلک ترے روح الامیں کی سرحد ہے
مرے تمام روابط ہیں تیری نسبت سے
جو تجھ کو رد ہے بہر طور وہ مجھے رد ہے
ترے سبب ہی مجھے اعتبار حاصل ہے
بلند و بالا تری نعت سے مرا قد ہے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|