مطافِ حرف از علامہ محمد خالد رومی قادری ( راولپنڈی )

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تحریر: خالد رومی

کتاب: مطاف حرف

شاعر : مقصود علی شاہ

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

مطافِ حرف از علامہ محمد خالد رومی قادری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نحمدہ و نصلی و نسلم علی' اشرف الانبیاء والمرسلین اما بعد

کیا فکر کی جولانی, کیا عرض ہنر مندی

توصیف پیمبر ھے توفیق خدا وندی


جو ذات گرامی تمام تر محاسن و محامد اور عمدہ ترین خصائل و شمائل کا پیکر ہو, اہل عرب کے ہاں اسے نعتتہ کہا جاتا ھے تو پھر ایسی ذات گرامی حضور سید عالم صلی اللہ تعالی' علیہ وآلہ وسلم کے سوا اور کون ہو سکتی ھے? اسی نعتتہ کے اوصاف خالق ارض و سموات نے قرآن حکیم میں یایھا النبی, یایھاالرسول, طہ, یس, المزمل, المدثر کہہ کر بیان فرماے.

اور نہ صرف قرآن شریف بلکہ دیگر الہامی کتب و صحائف آسمانی مین بھی حضور مخدوم کائنات سید عالم صلی اللہ تعالی' علیہ وآلہ سلم کے حسن و شمائل کے تذکرے موجود ھیں

بود در انجیل نعت مصطفی'

آں سر پیغمبراں بحر صفا

انبیاۓ ماسبق علیھم السلام نے بھی اپنے اپنے ادوار مقدسہ میں حضور سید عالم صلی اللہ تعالی' علیہ وآلہ وسلم کی ذات ستودہ صفات کے محاسن اور اوصاف حمیدہ کا تذکرہ بیان فرمایا ھے جس کی تصدیق قرآن شریف نے کئی مقامات پر کی ھے

تو ثابت ہوا کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی' علیہ وآلہ وسلم نہ صرف منعوت رب العالمین ھیں بلکہ ممدوح الانبیاء و مرسلین علیھم السلام بھی ہیں. آپ کی مدح و ثنا بیان کرنے کا سلسلہ روز ازل سے جاری و ساری ھے اور ان شاء اللہ یہ تسلسل ابد الآباد تک قاہم رہے گا کیونکہ قول باری تعالی' ورفعنا لک ذکرک دائمی و غیر فانی ھے


گویا

ازل سے نعت محمد کے سلسلے ھیں رواں

کسی بشر نے نہیں ان کا اختراع کیا


باوجود اس کے کہ کثیر مسلمانان عصر حاضر کی بڑھتی ہوئی دینی بے شعوری اور علمی بے بضاعتی نے جہاں اوچھی, فلمی نوعیت کی نعت گوئی و نعت خوانی کو بازاری, اوباش اور سطحی الذہن نعت گو و نعت خوان حضرات کی پذیرائی سے تقویت دے کر تعلیمات شریعت مطہرہ کے استہزاء کے ساتھ تقدیس نعت کو بھی بری طرح پامال کیا ھے ( اور ھم کسی صورت ایسی نعت گوئی و نعت خوانی کے قائل نہیں)

تاھم

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

کے مصداق دست قدرت نے اس کی حرمت و تقدیس کی پاسبانی کے لیے ایسے صاحبان اخلاص و وفا کا قبیلہ بھی خود ہی تیار کر رکھا ھے جن کے وجود پر خلوص پر لباس تنعیت زرہ ایمانی کا کام دیتا ھے. جن کا اوڑھنا بچھونا آنحضور سید عالم صلی اللہ تعالی' علیہ وآلہ وسلم کی یاد اور آپکی مدح و ثنا ھے. نعت گوئی و نعت خوانی جن کے کتم روح کی تابندگی کے لیے ید بیضا کا حکم رکھتی ھے.

ایسے ھی مردان خدا میں سید مقصود علی شاہ آف لندن کا طالع خوش بخت بھی شامل ھے, حال ہی میں انٹرنیٹ کے جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ موصوف سے شناسائی ہوئی. آپ کے جذب و اخلاص اور حب رسول سے مزین, تقدیس فکر پہ مبنی نمونہ ہاۓ کلام جب باصرہ نواز ہوۓ تو خدا لگتی تو یہ ھے کہ ہمیں کئی مقامات پہ غرق استعجاب ہونا پڑا, ساتھ ہی ساتھ مسرت و انبساط باطنی کے کچوکے بھی لگتے رہے اور روح بیساختہ وااہ سبحان اللہ و بحمدہ کے زمزمہ ہاۓ تہنیت باد گاتی رہی

قارئین کرام !

سید مقصود شاہ کا ھر ایک شعر روح کی پہنائیوں میں اتر جانے والا شعر ھے اور اس کی علت واحدہ ان کا بے لوث جذبہء حب رسول ھے. فنی نادرہ زائیوں کے پہلو بہ پہلو اعلی' فکری شعور, نعتیہ مضامین میں جدید تلازماتی رجحانات اور گہری بصیرت کے ساتھ تعلق بالرسول یقینن ان کو مستقبل قریب کا صاحب اسلوب نعت گو ٹھہراۓ گا.


ایک منفرد اور اچھوتے لب و لہجہ کے ساتھ ندرت فکر کا حامل شعوری کاوش کے ساتھ اہتمامن نعت کہنے والا شاعر سالہا سال بعد دکھائی پڑا ھے ورنہ تو ھم اکثر کہتے رہتے ھیں کہ دیکھا دیکھی بطور رواج اور فیشن کے طور پر نعت کہنے والے اور فن براۓ فن کی نمود کرنے والے شعراء تو شہر میں مکھیوں کی طرح بھنبھناتے دکھائی دیتے ھیں. ایسے میں سید مقصود شاہ کا وجود مخلص مبتدیان عرصہء نعت کے لیے مشعل راہ سے کم نہیں.


ملاحظہ کیجیے !


کیا عجب شان سے اترا تھا حرا کا وراث

ایک ساعت ہی نے لمعات کے در کھول دئیے


نطق نے اسم محمد کے کئے خوب طواف

جس نے ترقیم مقالات کے در کھول دئیے


گرفت حیرت و بہجت میں ھے وصال گھڑی

کہ میری زیست نے دیکھی ھے اک کمال گھڑی


آبگینہ ھے یہاں دھڑکن پہ بھی پہرے بٹھا

یہ مدینہ ھے یہاں سانسوں کو بھی زنجیر کر


جہان حرف و معانی کی سلطنت تیری

خیال و فکر کی دنیائیں تیرے آگے نگوں


تو ایک عضو معطل ھے اور وہ مختار

سو نعت ہوتی ھے , کہتے ھیں جب وہ کن, مرے دل !


ترے ھی اسم کی رہتی ھے قوس لب پہ نمود

نگار عصر کی تسبیح ماہ و سال ھے تو


نحیف روح نے اوڑھی ہے خیر کی خوشبو

پس خیال میں مہکی ھے اک رداۓ شوق


لفظ بے مایہ, تخیل کی زباں ھے خاموش

درگہء نعت میں انداز بیاں ھے خاموش


تو اپنی دید کی صبح کرم بنا اس کو

کھڑا ہوں اپنی ہتھیلی پہ ایک شام لیے


تو سراپا خیر ھے اور رحمت رأفت تمام

میں سراپا معصیت ہوں اور تری قدرت میں ہوں


بہرحال !

ہم " مطاف حرف" کی اشاعت پر بصمیم جاں ہدیہ ء تہنیت و تبریک پیش کرتے ہوۓ دعا گو ھیں کہ خالق ارض و سموات اسے قبولت دوام کا شرف بخشے. آمین بحق سید المرسلین

(صلی اللہ تعالی' علیہ وآلہ وسلم)


اللہ رکھے یہ ذوق مدحت تیرا

ھر شعر ہے آئینہء حکمت تیرا


مقصود علی شاہ یہ اسم سرور

دیکھا ھے مطاف حرف حاجت تیرا

( رباعی از راقم)

از رشحات قلم :

محسود الاغبیاء و فقیر الاولیاء

علامہ محمد خالد رومی قادری چشتی نظامی کان اللہ لہ

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
کتابوں پر تبصرے
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات