نادر صدیقی کی تطہیر ۔ فائق ترابی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

کتاب : تطہیر

مضمون نگار : فائق ترابی

نادر صدیقی کی تطہیر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زبان سے نکلے ہوئے لفظ دل کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں - یہ لفظ موصوف کےلیے آپ کا زاویہ نظر متعین کرتے ہیں - محبت کرنے والے کی زبان پر محبوب کی صفت، ازلی حقیقت ہے جس سے رو گردانی ناممکنات میں سے ہے- محبوب کے متعلقات کی جانکاری اور اس کےلیے جست و جو محب کا پہلا فریضہ قرار پاتا ہے - پاؤں کے آبلے، راہ کے کانٹے اور سنگِ ملامت پُر لطف محسوس ہونے لگتے ہیں -

صفت بیان کرنے کو موصوف کےلیے محبت کاجذبہ بہت ضروری ہے لیکن محض محبت سے صفت کا حق ادا نہیں ہوتا بلکہ افراط و تفریط کا خدشہ لاحق رہتا ہے- صفت کا مکمل حق ادا کرنے کےلیے موصوف کے بارے میں مکمل اور مستند جانکاری ناگزیر ہے-

نادر صدیقی ایسا صفت نگار ہے جو اپنے موصوف کی صفت بیان کرنے کےلیے سب سے مستند مآخذ (قرآن و حدیث) کی جانب رجوع کرتا ہے- جس سے نادر صدیقی کا سخن حقیقت بیانی کا عمدہ مثالیہ بن جاتا ہے - نادر صدیقی کی شخصیت کا تقدس اُس کی شاعری کو بھی تقدس مآب کرتا ہے - نادر صدیقی محبت کے گلابوں سے خوشبو کشید کر کے تخیل کو معطر کرتا ہے اور پھر یہ ساری خوشبو قلم کے وسیلے سے لفظ کے ضمیر میں انڈیل دیتا ہے - جو نادر صدیقی کے سخن کو بہت پُرتاثیر اور دلآویز بنا دیتا ہے -

"تطہیر" نادر صدیقی کے جذبے کی صداقت اور عمیق نظری پر گواہ ہے - نادر صدیقی نے جس رنگ میں گل افشانیاں کی ہیں لائقِ صد تحسین ہے- ملاحظہ ہوں :

(حمد باری تعالیٰ) ١ ہجر کی رات، شبِ کہف میں ڈھلتی ہوئی رات

ہم نے یہ رات بِتانی تری توفیق سے ہے

آنکھ کے دشت میں پانی ہے فراوانی سے

دشت کے آنکھ میں پانی تری توفیق سے ہے


ویسے مرے دامن میں کوئی خیر نہیں ہے

و یسے تری چوکھٹ سے کوئی خالی گیا بھی؟

یہ حرفِ تسلی مجھے دیتا ہے تسلی

تُو اور کسی کا ہے تو مالک ہے مرا بھی


(نعتِ نبی کریم) ٢

تصورات نے قبلہ نما کِیا اُن کو

چلے ہیں قافلے ترتیب وار اُن کے حضور


سارے بیمار تری سمت کھنچے جاتے ہیں

شہرِ طیبہ! تری آغوش میں ایسا کیا ہے؟

اس کے سرکار کے بوسے کا شَرَف حاصل ہے

ورنہ یہ سنگ ہے اور سنگ میں رکھا کیا ہے؟


آیاتِ بیّنات ہیں سب خُلق آپ کا

پڑھیے انہیں کہ حاصلِ قرآں حضور ہیں

مایوسیوں میں کثرتِ صل علٰی کریں

مایوسیوں میں صورتِ امکاں حضور ہیں


کہکشاں دور ہٹ کر نظارہ کرے

رب کے مہمان کو راستہ چاہیے

ناز اٹھا مستقل گنبدِ سبز کے

اے زمیں! تجھ کو فصلِ صبا چاہیے


(خلیفۃ الرسول، سیدنا ابوبکر صدیق) ٣


خود اپنا بوجھ بھی اُس کا ٹھکانے لگتا ہے

وہ جب کہ بارِ پیمبر اٹھانے لگتا ہے

وہ اپنی گود میں لیتا ہے دولتِ کونین

اور اپنا سویا مقدر جگانے لگتا ہے

ہمکنے لگتا ہے آنسو جو سوئے روئے رسول

خدا خلوص کی قسمیں چکانے لگتا ہے


بیٹے تری بیٹی کے ملازم ترے گھر کے

ہم لوگ بھکاری ترے ٹکڑوں کے، ابوبکر!

ہم لوگ غلامانِ غلامانِ غلاماں

نسلوں سے ہیں نوکر تری نسلوں کے، ابوبکر!

کس قوم سے ہو، کون ہو تم، کھل کے بتاؤ

جھوٹوں کے ابوجہل ہیں، سچوں کے ابوبکر


نافہء ثور میں رُو پوش کہیں

مشکِ تر ثانیِ لاثانی ہے

دیکھیے ایک ہی در کےلیے بس

در بہ در ثانیِ لاثانی ہے


(مرادِ رسول، سیدنا عُمَر فاروق) ٣

خدائی سب حبیبِ کبریا کی

حبیبِ کبریا حضرت عمر کا

مرے جذبات مدھم پڑ رہے ہیں

کوئی قصہ سنا حضرت عمر کا

یہ اشکوں کی لڑی حضرت عمر کی

یہ آنکھوں کا دیا حضرت عمر کا


مرا تو دین ہے الفت کا احترام کا دین

مری طلب ہے علی میں، مری دعا میں عمر

مری دعا ہے وہ آتش نصیب ہو نادر

دراز جو بھی زباں ہو برائے نامِ عمر


(ذوالنورین، سیدنا عثمان غنی) ٣


سانسوں کو سعادت کا صدف مَیں نے کیا ہے

دل اس کےلیے مثلِ ہَدَف مَیں نے کیا ہے


نبی نے بھی دو بیٹیوں سے نوازا

علی نے بھی دو نور والا کہا ہے

وہ اُن کےلیے کس قدر قیمتی تھا

کہ حسنین ایسوں نے پہرہ دیا ہے


(ابو تراب، سیدنا علی کریم) ٤


دل ہے نجف کے پیارے مدینے میں جاگزیں

دل کے نجف میں یوں بھی مکیں ہے علی ولی

لکھیں تو ایک نامِ مقدس ابو تراب

دیکھیں تو ایک ماہِ مبیں ہے علی ولی


کبھی اثر نہیں لیتا کسی اثر سے علی

ہے فیض یافتہ میرے نبی کے در سے علی

میں خاندانِ محبت میں غور کرتا ہوں

کہیں علی سے عمر ہے، کہیں عمر سے علی


(اُم المؤمنین سیدہ خدیجہ) ٥


یہ آبِ حق سے وضو کرے تو طہارتوں کی دلیل ٹھہرے

اوڑھائے چادر نبی کو اپنی تو آیتوں کی سبیل ٹھہرے

اسی کا در ہے جہاں پہ آکر تمام کثرت قلیل ٹھہرے

یہ اپنی دولت نثار کر دے تو شاہِ دیں کی کفیل ٹھہرے


(خاتونِ جنت، سیدہ فاطمہ الزہراء) ٥


اس کے در کے گدا شاہ بنتے گئے

اس کے نقشِ قدم راہ بنتے گئے

ذرے مٹی کے تھے ماہ بنتے گئے

جو بھی اس کے بہی خواہ بنتے گئے


(خلیفہء راشد، امام حسن ابن علی) ٣

حَسین گھر کے حَسین سادات میں وہ سب سے حَسین سید

وہ سید المسلمین سید، وہ میرا ایمان و دین سید

ہے آئنہ رو بروئے شاہِ امم امامِ حسن کا چہرہ

کرم امامِ حسن کی سیرت، حَرَم امامِ حسن کا چہرہ


(محسنِ امت، امام حسین ابن علی) ٣


میں جانتا ہوں اسی واسطے سے ملتا ہے

مَیں کر رہا ہوں اسی واسطے حسین کا ذکر

سلام لکھنے لگا اور نعت ہونے لگی

اب اور کتنی عنایت کرے حسین کا ذکر

لپیٹ دیتا ہے سب مسندیں جدائی کی

سمیٹ لیتا ہے سب فاصلے حسین کا ذکر

تو کیا ہوا جو مرے پاس نیکیاں کم ہیں

تو کیا یہ کم ہے مرے واسطے حسین کا ذکر


فنا یزید کی قسمت، دوام تیرے لیے

حجاز تیرے لیے اور شام تیرے لیے

بہت فقیر ہوں لیکن بہت امیر ہوں مَیں

میں نا تمام سا نوکر تمام تیرے لیے


(ام المومنین، سیدہ عائشہ) ٥


آپ فی عیشۃٍ راضیہ، عائشہ

آپ فی جنۃٍ عالیہ، عائشہ

آپ ہر درجہء بندگی کا نشاں

قائمہ، راکعہ، ساجدہ، عائشہ


"تطہیــر" کو اس حوالے سے اولیت حاصل ہے کہ یہ حمد، نعت، سلام، خلفائے راشدین اور امہات المومنین کی مناقب کو محیط ہے - مولا کریم تطہیــر کے طفیل نادر صدیقی کو دارین میں سرخرو کرے-

١ جلا جلالہ ٢ صلی اللہ علیہ والہ و سلم ٣ رضی اللہ تعالٰی عنہ ٤ کرم اللہ وجہہ الکریم ٥ رضی اللہ تعالٰی عنہا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
مضامین میں تازہ اضافہ
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات