فراست رضوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ ء کلام

شہِ حجازؐ کاہے تذکرہ اذاں کی طرح


خطوط

فراست رضوی ۔کراچی

4/جولائی 2014

’نعت رنگ‘ کادیدہ زیب شمارہ پروفسیر انوار احمد زئی صاحب نے عنایت فرمایا ،مضامین وکلام کے معیار ووقار نے متاثر کیا۔اس میں بطور مدیر آپ کی کاوشیں اوراخلاص نیت ہر مقام پر ظاہر ہے ۔پاکستان میں آپ نے اپنے اس جریدے کے ذریعے فروغ نعت اور نعت فہمی کی ایک ایسی تحریک کو جنم دیاہے ،جس کے ثمرات ابھی سے نمایاں ہونے لگے ہیں ۔

نعت لکھنا بقول عرفی تلوار کی دھار پر چلنے کا عمل ہے ۔تہذیب وادب کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ شعری جمالیات کا التزام آسان کام نہیں ہے ۔نعت نگاری کے لیے محض سرکارِ دوعالم ؐ کی محبت وعقیدت ہی کافی نہیں ہے ۔اس کے لیے اُس ذات عظیم کی حتی الامکان تفہیم بھی چاہیے ۔یوں تو حقیقت محمدیؐ کوخالق کائنات کے سوا کون جانتا ہے ۔مگر ایک امتی ہونے کی حیثیت سے ہمارے ذہنوں میں ختمی مرتبت ؐ کاکیا تصور ہے ،یہ بات نعت نگاری میں بہت اساسی اہمیت رکھتی ہے ۔رسول کریمؐ کے مقام بشریت اور مقام نبوت کے متوازن تصور ہی سے ایک مودب اوراثر انگیز نعت تخلیق کی جاسکتی ہے ۔ یہاں غزل کے عام محبوب اور محب والی کیفیت زیبا نہیں ہے ۔ نعت آقا اورغلام کے رشتے پراستوار ہوتی ہے ۔یہاں برابری گستاخی ہے ۔ یہ حفظ مراتب کی دنیا ہے یہاں تعظیم کی کڑی شرطیں ہیں ۔اور انہی پابند یوں اور شرائط میں رہتے ہوئے ایک نعت نگار کواپنے جمال فن اور تخلیقی شعور کے نگ دکھا نے پڑتے ہیں ۔ آپ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ آپ نے نعت پر تنقید کاباقاعدہ آغاز کیااور قدیم اور جدید نعتوں کے مضامین اوراسالیب پر معروف اہل قلم سے انتقادی مقالات لکھوائے ۔جس کی وجہ سے ادب کے عام قاری کو نعت کاایک نیا شعور ملا۔

نعت پر تنقید کا مطلب دراصل نعت کے فن کا علمی اورادبی محاکمہ ہے ۔یہ بات ’’نعت رنگ ‘‘ کے وسیلے سے مجھ تک پہنچی ہے ۔ورنہ شروع شروع میں ’’نعت پر تنقید‘‘ کاجملہ سن کر دل ڈر جاتا تھا کہ کہیں یہ سوئے ادب نہ ہو۔ رفتہ رفتہ ’’نعت رنگ‘‘ کے شماروں سے خیال کی یہ دھند چھٹ گئی اور ادب تو نعت نگاری کے فنی ،لسانی اورادبی اصول بہت ہی واضح ہوکر ہمارے سامنے آچکے ہیں ۔ یہ کام محمد حسن عسکری سے شروع ہوا، ابو الخیر کشفی کی تحریروں میں اس کااحیاء ہواا ور پھر نعت رنگ نے اسے نعت کے مکمل تنقیدی دبستان میں تبدیل کردیا ۔ آپ اور آپ کے رفقاء کی کوششوں سے نعت پر تنقید ایک علا حدہ اور مخصوص مکتب فکر کی حیثیت اختیار کرچکی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہِ رحمت ہی سے آپ کو یہ توفیق ملی ہے ،کہ آپ پاکستان میں نعتیہ ادب کے فروغ اوراس کے تنقیدی دبستان کی تشکیل کاتاریخی کام انجام دے سکے ۔

اس تناظر میں صاحب نظر نقاد ومحقق اورعاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلمڈاکٹر عزیز احسن کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ’’اردو کے نعتیہ ادب کے انتقادی سرمایے کا تحقیقی مطالعہ‘‘ایک روشن سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ نعت شناسی کے حوالے سے تاریخ ادب میں یہ کتاب ہمیشہ زندہ رہے گی ۔ ڈاکٹر عزیز احسن نے اس کتاب کے’’ پیش گفتار ‘‘میں لکھا ہے کہ ’’سید صبیح الدین صبیح رحمانی ‘‘ میرے شکریے کے اس لیے مستحق ہیں کہ انہی کی تحریک پر میں نے تنقیدی مضامین لکھے اور انہی کے اصرار پر( ریٹائر منٹ کے بعد) پی ایچ ڈی کی سطح کا مقالہ لکھنے کا ڈول ڈالا ۔علاوہ ازیں نعتیہ ادب سے متعلق کتب کی فراہمی کی جان لیوا محنت سے بھی انھوں نے بہت حدتک بے نیاز کردیا ۔ ‘‘ گویا آپ ہی اردو کے نعتیہ ادب پر لکھے گئے اس وقیع تحقیقی مقالے کے محرک اور بنیاد گزار ہیں ۔ سرسید نے ۱۸۷۹ء میں حالی سے مسدس مدوجزر اسلام لکھوائی تھی اور ،آپ نے ڈاکٹر عزیز احسن سے اردو کے نعتیہ ادب پرایسی شاندار اور تحقیقی کتاب لکھوائی ۔میری نگاہ میں یہ مقالہ ’’نعت رنگ ‘‘ کے شجر ہی کی ایک علمی شاخ ہے ۔بلاشبہ یہ مراتب کاوش سے نہیں فیضان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عطا ہوتے ہیں۔

چونکہ خاتم النبیین ،شفیع المذنبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ساری امت مسلمہ کے لیے ایک مرکز اتحاد یکجہتی ہیں ۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہی نقطہ پر کار کائنات ہے ، اگر آپ نہ ہوتے توکائنات کایہ دائرہ کبھی وجود میں نہ آتا۔ خاکم بد ہن کون مسلمان ہے جو ختمی مرتبت رسول برحق صلی اللہ علیہ وسلم کوآخری نبی نہ مانتا ہواور روز حشر سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر یقین نہ رکھتا ہو۔ ہر مسلمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے اللہ اور قرآن مجید سے آشنا ہوا۔ سرکار ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات نقطہ وحدتِ امت ہے ۔اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ’’نعت رنگ‘‘ کاہرشمارہ نعت شناسی کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ منافرقوں کے خلاف اوراتحاد اسلامی کے لیے بھی خدمات انجام دے رہا ہے۔

ایک اہم بات یہ ہے کہ ’’نعت رنگ‘‘ اپنی تحریروں کے ذریعے سے نعت نگاری اور نعت شناسی کے جو علمی وادبی معیارات قائم کررہا ہے ، ان معیارات کو برتنے اور برقرار رکھنے کے لیے تفسیر قرآن ،علم حدیث ،کتب سیر، تصوف ،تاریخ اسلام ،صرف نحو ،عروض ،ادبیات عالم اور لسانیات کا مطالعہ نا گزیر ہے ۔ گویا بلا واسطہ نعتیہ ادب کے ساتھ ساتھ دوسرے علوم کے فروغ وترویج کاکام بھی’’نعت رنگ‘‘ کے توسط سے ہورہا ہے ۔

میرے نزدیک ’’نعت رنگ‘‘ نعت کے موضوع پر فقط ایک رسالہ ہی نہیں یہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک تحریر ہے ۔ یہ ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلمکی ایک انجمن ہے ۔یہ اردو میں صنف نعت کے ادبی اصولوں کو علمی اور تنقیدی بنیادوں پر مرتب کرنے کی ایک خوبصورت کاوش ہے ۔ نعت رنگ سارے مسلمانوں کو محبت سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے آفاقی مرکز پر جمع رکھنے کی ایک مخلصانہ سعی ہے ۔ یہ جریدہ ہمیں سیرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سنہری اصول یاددلاتا ہے اور ان پر چلنے کے ہمارے ارادے کوتقویت دیتا ہے۔

یہ جریدہ ہمیں نئی نئی علمی ،ادبی اوراسلامی علوم کی کتابوں کے مطالعے پر مائل کرتا ہے ۔یہی سبب ہے کہ نعت رنگ نے کم وقت میں نعت کی تاریخ ،تنقید اورتحقیق پر کام کرنے والے منفرد اہل قلم کااپنا ایک حلقہ پیدا کرلیا ہے ۔ یہ جریدہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر اطہر سے مہکتا ایک چمن ہے جس میں تحسین وتوصیف کے رنگ برنگ پھول مہک رہے ہیں ۔

’’نعت رنگ‘‘ کے شماروں میں آپ نے نعت سے متعلق تقریباً سارے ہی اہم موضوعات پر مضامین ومباحث پیش کیے ہیں ۔ لیکن شاید اب بھی نعتیہ ادب کی تخلیق ،تنقید اور تحقیق کے کئی تازہ افق نادریافت ہوں گے کیونکہ یہ صنف جوئے کم آب نہیں بحر بیکراں ہے ۔ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک میں اور مختلف زبانوں میں کس طرح کا نعتیہ ادب لکھا جارہا ہے ، ان کی اصناف اور مضامین کی نوعیت کیاہے ؟ اس پر بھی تحقیق اور ترجمے کے لیے بڑی گنجائشیں موجود ہیں ۔

گماں مبر کہ بہ پایاں رسید کار مغاں

ہزار بادۂ نا خوردہ در رگ تاک است

مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ’’نعت رنگ‘‘ اردو دنیا میں نعت شناسی کی ایک نئی تاریخ رقم کرے گا ۔ میں آپ کی کامیابیوں کے لیے اور نعت رنگ کی مقبولیت اوراستحکام کے لیے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں ۔ خداوند آپ کی توفیقات میں اضافہ کرے (آمین)


مزید دیکھیے

نعت رنگ | کاروان ِ نعت | فروغ نعت | نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 25

مزید دیکھیے

محشربدایونی | عرش صدیقی | نعیم صدیقی | ڈاکٹر وحید قریشی | شان الحق حقی | عبدالعزیز خالد | حفیظ تائب | حنیف اسعدی | حکیم سروسہانپوری | شبنم رومانی | اخترلکھنوی | شہزاد احمد | امجد اسلام امجد | خورشید رضوی| ثروت حسین | انورمسعود | ریاض مجید | ریاض حسین چودھری | ستیا پال آنند | پیرزادہ قاسم | احمد جاوید | افتخارعارف | خالد احمد | انور جمال | رشید قیصرانی | لالہ صحرائی | پرتوروھیلہ | نصیر ترابی | شوکت ہاشمی | گوھرملسیانی | سید انوار ظہوری | انجم نیازی | ملک زادہ جاوید | انورمحمود خالد | عزیز احسن | حنیف اخگرملیح آبادی | سلیم کوثر | سعود عثمانی | فراست رضوی | لیاقت علی عاصم | اظہر عنایتی | محمد فیروز شاہ | اشفاق انجم | صابر سنبھلی | رئیس احمد نعمانی | منیر سیفی | صفدر صدیق رضی | قمروارثی | نورین طلعت عروبہ | عقیل عباس جعفری | خورشید ربانی | اجمل سراج | عنبرین حسیب عنبر | عرش ہاشمی | شاکر القادری | آفتاب مضطر | کاشف عرفان | سرور حسین نقشبندی | سمعیہ ناز | صبیح رحمانی-