کمال خان رستمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


کمال خان رستمیؔ ، عادل شاہی دربار سے وابستہ تھے ۔ ملکہ خدیجہ سلطان شہربانو کی فرمائش پر ابن حسان کی مثنوی ’’ خاور نامہ ‘‘ کا فارسی سے دکنی میں ترجمہ کیا۔ خاورنامہ ایک طویل رزمیہ مثنوی ہے،جو بائیس ہزار اکسٹھ اشعار پر مشتمل ہے۔ ۱۶؎ اس میں حضرت علیؓ کی معرکہ آرائیوں کے محیر العقول واقعات بیان کیے گئے ہیں،جو سراسر فرضی ہیں۔ مثنوی کے افتتاحی ابواب روایتاً حمد و مناجات اور نعت کے لئے مختص ہیں۔ نعت کے سلسلے میں رستمیؔ نے ’’ذکر معراج‘‘ اور ’’صفت مدینہ‘‘ کے ابواب بھی لکھے ہیں۔ ظاہر ہے یہ اشعار فارسی اشعار کا ترجمہ ہیں۔ نعت‘ ذکر معراج اور صفت مدینہ کے ابواب نہایت طویل ہیں۔

صفت مدینہ سے چند اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دھرے شرع سرتاج شاہاں تہیں

سزاوار یٰسین وطٰہٰ تہیں


فلک ہے سو منڈپ تری قدر کا

زمین تخت ہوا فرش ہے صدرکا


ترے گھر کا پروردہ روح الامیں

کیا اس اسی کام جاں آفریں


توں لولاک کے تاج کا تاجدار

تری باس تھے خوش نسیم بہار


اول آفزینش میں توں مقتدا

پس انبیاہے ولے پیشوا


توں موجود تھا جو کہ آدم نہ تھا

توں پیدا ہوا جو کہ عالم نہ تھا


توں پیدا تھا جو کہ کونین نئیں

سراپردۂ قاب قوسین نئیں


یوسب آفزینش ہے تیرا طفیل

تو سرخیل یو سب ہیں تیراچ خیل


مآخذ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دکنی مثنویوں میں نعت ۔ ڈاکٹر نسیم الدین فریس

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فخر الدین نظامی | میراں جی | اشرف بیابانی | پیار محمد | حسن شوقی | برہان الدین جانم | عبدل | عادل شاہی مقیمی | شریف عاجز | حسن شاہ محی الدین صنعتی | ملک خوشنود | کمال خان رستمی | ملا نصرتی | میراں میاں خاں ہاشمی | امین ایاغی | شاہ معظم | مختار بیجاپوری | قاضی محمد بحری | احمد گجراتی | وجہی | غواصی | احمد جنیدی | ابن نشاطی | طبعی | محبی | فائز