عادل شاہی مقیمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


مقیمیؔ عادل شاہی عہد کا ایک سخنور ہے۔ اس نے ۱۰۳۵تا ۱۰۵۰ھ کے درمیان ’’چندربدن و مہیار‘‘ کے نام سے ایک مثنوی لکھی،جو دبستان بیجاپور کی پہلی عشقیہ مثنوی ہے۔ اس میں مقیمی نے ایک ہندو دو شیزہ چندربدن اور ایک مسلمان سوداگر بچے مہیار کے عشق کی داستان نظم کی ہے۔ مثنوی کے افتتاحی ابواب حمد،مناجات،نعت اور منقبت چہار یار کبار کے لیے مختص ہیں۔

نعتیہ اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دوجگ کا خلیفہ خدا کا رسول

ہوا دین جس کی بقا پر قبول

اللہ کے رسول دونوں عالم میں خدا کے خلیفہ ہیں۔ آپ کی محبت سے دین قبولیت پاتا ہے۔


دوجگ کا ہے سلطان امین بتول

ہوا ہے بقا جس ازل نے وصول

بتول (بی بی فاطمہ زہراؓ) کے امین دوعالم کے سلطان ہیں۔ آپ کو ازل سے بقا حاصل ہے۔


سماتا ارض میں جو پیدا اچھے

زنعت محمد میں شیدا اچھے

آسمان سے لے کر زمین تک جتنی چیزیں پیدا ہیں وہ سب محمد کی نعت کی شیدا ہیں۔


قوی دین قائم ابدتا ازل

ہوئے دین منسوخ اسی دین تل

آپؐ کی بدولت دین ازل سے لے کر ابدتک مضبوطی سے قائم ہے اور آپ کے لائے ہوئے دین نے دیگر ادیان کو کالعدم و منسوخ کردیا۔


ترا نعت کہنے سکت کس اہے

سمج کر جو تیرا ثنا کوئی کہے

اگر کسی نے آپ کی نعت کہنی ہے تو وہ یہ سمجھ کر کہے کہ آپ کی نعت کہنا اس کی قدرت میں نہیں ہے ۱۱؎

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فخر الدین نظامی | میراں جی | اشرف بیابانی | پیار محمد | حسن شوقی | برہان الدین جانم | عبدل | عادل شاہی مقیمی | شریف عاجز | حسن شاہ محی الدین صنعتی | ملک خوشنود | کمال خان رستمی | ملا نصرتی | میراں میاں خاں ہاشمی | امین ایاغی | شاہ معظم | مختار بیجاپوری | قاضی محمد بحری | احمد گجراتی | وجہی | غواصی | احمد جنیدی | ابن نشاطی | طبعی | محبی | فائز