میراں جی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

قدیم شاعر شاہ میراں جی شمس العشاق (م ۔۹۰۲) ہیں جو دو واسطوں سے حضرت گیسودرازؒ کے خلیفہ تھے۔ میراں جی نے چھوٹی بڑی متعدد مثنویاں لکھیں،مثلاً معرفت کے مسائل بیان کیے گئے ہیں۔ ان کی مثنویوں میں شہادت التحقیق سب سے اہم ہے ‘ جس میں ۱۱۸‘ اشعار ہیں۔ ۲؎

میراں جی کی زبان نظامی کی بہ نسبت صاف ہے۔ مثنوی کی ابتدا حمد سے ہوتی ہے۔ اس کے بعد نعت ہے۔ نعت میں وہ بارگاہِ رب العزت میں عرض پرداز ہیں ’’محمدتیرے نبی ہیں۔ اُن پر میرا ایمان ہے۔ اُن کے بغیر تیری تجلی نہیں۔ وہ سارے عالم کے تاج ہیں۔ جو ان کی طرف آئیں انہیں تیرا دیدار نصیب ہوگا۔ جو انہیں بھول کر بھٹکتا پھرے تو اسے دوزخ میں رکھے گا۔‘‘

نمونہ ءِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محمد نبی تیرا

اس پر ایمان میرا


نادرس دیں اس باج

سب عالم کیرا تاج


جو اس کے رخ آوے

سو تیرا درس پاوے


اس بھول جو کوئی تھاکے

نے دوزخ مانہہ راکھے

مثنوی "در بیان شکایت روزگار"[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میراں جی حق نما نے ایک مثنوی ’’در بیان شکایت روزگار‘‘ کے عنوان سے لکھی تھی جس میں تنزّل پذیر معاشرے کی عکاسی کی گئی ہے اور زیادہ تر ایسے مسلمانوں کو موضوع سخن بنایا گیا ہے۔ جو دین سے دور ہوتے جارہے ہیں:

نا اون کو خدا رسولؐ سے کام

ہے مال سے ان کا سب سر انجام

پکڑے ہیں خدا کو بن نبیؐ کے

نا ہویں محب کبھی ربی کے

جو دوست نبیؐ اُو ہے خدا کا

جو ذکر نبیؐ سو اُو خدا کا

دشمن جو نبیؐ کا حق کا دشمن

جو دوست نبیؐ کا حق کا موہن[1] [2]

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فخر الدین نظامی

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

  1. جعفری، سیّد قمقام حسین، ۱۹۷۷ء، اردو میں شہر آشوب، مشمولہ: سہ ماہی ،’’اردو‘‘(کراچی)، شمارہ ۱، ص ۱۸۲
  2. مآخذ : اُردو کی ابتدائی ملی شاعری میں نعتیہ موضوعات ۔ ڈاکٹر محمد طاہر قریشی