برہان الدین جانم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاہ برہان الدین جانم دبستان بیجاپور کی مخصوص ادبی روایت کے اولین اہم شاعر ہیں۔ یہ بیجاپور کے مشہور صوفی بزرگ حضرت میراں جی شمس العشاق کے فرزند تھے۔

جانمؔ نے مریدوں اور طالبوں کی ہدایت کے لیے دکنی زبان میں کئی مثنویاں لکھیں‘ جیسے وصیت الہادی‘ بشارت الذکر‘ منفعت الایمان‘ سکھ سہیلا‘ ارشاد نامہ‘ حجت البقاء اور فرمان ازدیوان وغیرہ۔

ارشاد نامہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’ارشاد نامہ‘‘ جانم کی سب سے اہم مثنوی ہے۔ اس میں مرید اور مرشد کے سوال و جواب کے پیرایے میں تصوف و طریقت کے مسائل سمجھائے گئے ہیں۔ مثنوی کی شروعات رب کی حمد و ثنا سے کی گئی ہیں۔ بعدازاں نعت رسول خدا ہے۔ جو[ ۳۲]اشعار پر مشتمل ہے۔

اب میں سنوروں کروں بکھان

نازل ہوا جس فرقان

احمد محمد جس کا ناؤں

روز قیامت اس کا چھاؤں

سب نے اول تجہ آفرید

جب تھا دیکھو وہ تجرید

ابر سایہ سدا کرے

نا اس چھاؤں بھیں پڑے

دست مبارک اپنا کاڑ

چاند دیکھا یا کردو پھاڑ

ایسا جگ میں پیارا ہے

امت جس کا سارا ہے

امت تیرا دامن گیر

توں منجہ ہویں رے دستگیر

ناتواں سخت میرا حال

تجہ سمور کیوں ہوئے کپال

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ کی وفات 990 میں ہوئی

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فخر الدین نظامی | میراں جی | اشرف بیابانی | پیار محمد | حسن شوقی | برہان الدین جانم | عبدل | عادل شاہی مقیمی | شریف عاجز | حسن شاہ محی الدین صنعتی | ملک خوشنود | کمال خان رستمی | ملا نصرتی | میراں میاں خاں ہاشمی | امین ایاغی | شاہ معظم | مختار بیجاپوری | قاضی محمد بحری | احمد گجراتی | وجہی | غواصی | احمد جنیدی | ابن نشاطی | طبعی | محبی | فائز