ملک خوشنود

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


ملک خوشنود، سلطان محمد عادل شاہ کے دور کا ایک اہم شاعر تھا‘ جس نے ۱۰۵۶ ء میں امیر خسرو کی فارسی مثنوی ہشت بہشت کا جنت سنگار کے نام سے دکنی میں منظوم ترجمہ کیا۔ مثنوی جنت سنگار میں ملک خوشنود نے مثنوی کی عام ہیت کے مطابق حمد باری کے بعد ’’درنعت ِ حضرت رسالت پناہ ‘‘ اور ’’درصفت معراج می گوید‘‘ کے عنوانات قائم کیے ہیں۔ بعدازیں خلفائے راشدین اور سید نا علیؓ کی منقبت کا باب بھی ہے۔

مدحیہ اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کہا ہوں حمد اول میں خدا کا

کتاہوں نعت بعداز مصطفی کا

محمد مصطفی محبوب رب کا

کہے سارے نبی توں تاج سب کا

نبی کے نور کا نقطہ ہے سنسار

ترہ جگ دائرہ اونور پرکار

معراجیہ اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دنیا ہوا دین کا دیوا نچھل توں

کیا سب عرش روشن ہوا چندرتوں

(تو دنیا اور دین کا چمکتا ہوا چراغ ہے۔ تو نے عرش اور چاند سب کو روشن کیا)


ایں عاشق ہوئی تھی دیک دیدار

پرت ابرن کری سب چھوڑ سنسار

(تیرا دیدار کرکے رات عاشق ہوگئی اور ساری دنیا کو چھوڑ کر محبت کا سنگھار کرنے لگی)


زلف عنبر کہوں یامشک کالا

ستارے گوندتے ہیں پھول مالا

(آپ کی زلفوں کو عنبر کہوں یا مشک سیاہ۔ ستارے آپ کے لیے پھول کے ہار گوندھتے ہیں)


عجب سورج چندر دوسیں کے پھول

قطب ٹیلا دیسے جوں حور مقبول

(یہ سورج اور چاند تیرے سرکے دو عجب پھول ہیں اور قطب شاہ تارہ جو تیری مانگ کا ٹیلا ہے‘ کسی حور کی طرح حسین ہے)


مکٹ سوں کہکشاں چل آسنوارے

ثریا کے سہاتے گوشوارے

(کہکشاں خود آکے آپ کو تاج پہنا کر سنوارتی ہے۔ ثریا کے گوشوارے بڑے خوشنما لگتے ہیں) ۱۵؎

مآخذ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دکنی مثنویوں میں نعت ۔ ڈاکٹر نسیم الدین فریس

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فخر الدین نظامی | میراں جی | اشرف بیابانی | پیار محمد | حسن شوقی | برہان الدین جانم | عبدل | عادل شاہی مقیمی | شریف عاجز | حسن شاہ محی الدین صنعتی | ملک خوشنود | کمال خان رستمی | ملا نصرتی | میراں میاں خاں ہاشمی | امین ایاغی | شاہ معظم | مختار بیجاپوری | قاضی محمد بحری | احمد گجراتی | وجہی | غواصی | احمد جنیدی | ابن نشاطی | طبعی | محبی | فائز