حافظ محمد حسین حافظ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

|

حافط محمد حسین حافظ

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

حافظ محمد حسین حافظ فیصل آباد کے عہد ساز اور نامور نعت نگار تھے جن کی لکھی ہوئی اردو اور پنجابی نعتوں نے بے مثال مقبولیت حاصل کی، آپ کے تخلیق کردہ تقریباً 50 سے زائد مجموعہ ہائے کلام اشاعت پذیر ہوئے ۔ نعتیہ ادب کے لئے آپ کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔

عالم ہست و بود میں آمد اور ابتدائی تعلیم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محمد حسین حافظ1933ء میں ضلع جالندھر تحصیل نکودر کے قصبہ مہت پور میں پیدا ہوئے اُن کے والدِ محترم کا نام چودھری رحمت اللہ جبکہ پیشہ کاروبار تھا ۔ حافظ محمد حسین حافظ کے والدین نے ابتدا میں اُنہیں قرآنِ کریم حفظ کروایا جبکہ بعدازاں ابتدائی تعلیم کا کچھ حصہ مکمل ہوتے ہی نہایت کم عمری میں اُن کی شادی کر دی گئی ۔ زندگی کا پہیہ رواں رہا اور 1947ء میں تقسیم کے بعد وہ پاکستان آ گئے قیام پاکستان کے ایک سال بعد اُنہیں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام جھنگ بازار میں داخل کروایا گیا جہاں حضرت مولانا محمد سردار احمد قادری رضوی کی روحانی اور مشفقانہ صحبت میسر آئی جس نے اُن کی زندگی میں مزید نکھار پیدا کیا ۔ یہ ولیء کامل کی نگاہِ کرم کا فیض تھا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ حافظ محمد حسین حافظ نے ایک نعت خواں سے نعت گو بننے کا پُر کیف سفر تہہ کیا اور اُن کی نعتیہ تخلیقات کا سلسلہ چل نکلا ۔

مدرسے کا قیام اور سفرِ نعت کا احوال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ نعت ہی کا فیضان ٹھہرا کہ انہوں نے طالبات کو فی سبیل اللہ قرآنی تعلیم فراہم کرنے کے لیئے مدرسہ بھی قائم کیا اور نعت گوئی کے ساتھ ساتھ معلمِ قرآن کے منصب پر بھی فائز ہوئے ۔ زندگی کے رواں سفر میں پہلی زوجہ کی وفات اور پھر دوسری شادی کے مقامات بھی آئے مگر اس تمام مد و جزر کے دوران بھی اُن کا قلم نعتِ حبیبِ کریم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے موتی بکھیرتا رہا ۔حافظ محمد حسین حافظ نے اپنی شاعری کے اوائل دنوں میں پنجابی غزل اور گیتوں کے علاوہ پنجابی کی روایتی اور ثقافتی اصناف مثلاً سہرا اور رخصتی وغیرہ پر بھی خوب طبع آزمائی کی مگر بعد میں طبیعت مکمل طور پر نعت کی جانب راغب ہو گئی اور پھر ہمیشہ انہوں نے نعت ہی لکھی، نعت ہی پڑھی، نعت ہی سُنی اور نعت ہی اُن کا حوالہ اور پہچان بنی ۔

حافظ محمد حسین حافظ کا نعتیہ اسلوب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محمد حسین حافظ کی نعتوں میں عقیدت، چاہت، محبت، مودت اور عاجزی و انکساری کے کئی منفرد اور دلکش رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں وہ حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی آمد پر مسرت کے نغمے گنگناتے دکھائی دیتے وہیں اپنے اکثر اشعار میں معراج النبی(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اسرار و رموز کو بھی اپنی عقیدت بھرے شعری آہنگ میں بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، جہاں اُن کی نعتوں میں مدینہ شریف جانے کی آرزو نمایاں ہوتی ہے وہیں وہ شاعری کی مدد سے دیارِ مقدس کے آداب بھی سمجھاتے نظر آتے ہیں۔

حافظ محمد حسین حافظ بطور استاد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محمد حسین حافظ کے شاگردوں کی تعداد بھی خاصی معقول ہے جن میں نامور اہلِ علم اور اہل قلم حضرات کے اسمائے گرامی شامل ہیں خصوصاً دورِ حاضر میں تنقیدِ نعت کے حوالے سے ایک معتبر نام پروفیسر ڈاکٹر افضال احمد انور بھی حافظ محمد حسین حافظ کے ہی شاگرد ہیں جبکہ فیصل آباد کے ایک اور معروف شاعر الحاج رشید ہادی بھی حافظ محمد حسین حافظ کی شاگردی میں رہے

حافظ محمد حسین کے عہد ساز کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محمد حسین حافظ کی لکھی ہوئیں بہت سی پنجابی و اردو نعتیں ، منقبتیں اور قوالیاں عوام و خواص میں بے حد مقبول ہوئیں ۔ اُن کے چند مشہور ترین کلاموں میں

میٹھا میٹھا ہے میرے محمد کا نام

دیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا شہر مدینہ ایسا ہے

شہنشاہا حبیبا مدینے دیا خیر منگنا ہاں میں تیری سرکار چوں

سید نے کربلا میں وعدے نبھا دیئے ہیں

مطبوعات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محمد حسین حافظ کےمطبوعہ مجموعہ ہائے کلام کی تعداد نصف صد سے بھی زیادہ ہے جس میں حمد، نعت، منقبت، غزل، مسلکی اور اصلاحی شاعری پر مبنی مجموعہ جات کے علاوہ چند ایک نثری کتب بھی شامل ہیں ۔ اُن کی نعتیہ شاعری کا بڑا حصہ پنجابی زبان میں ہے اس کے علاوہ چند اردو نعتیہ مجموعے بھی حافظ محمد حسین حافظ نے دبستانِ نعت میں پیش کئے ہیں اُن کی تصنیفات 50ء کی دہائی سے اوائل 2000ء تک کے طویل عرصے پر پھیلی ہوئیں ہیں جبکہ اُن کی کئی کتابوں کے متعدد ایڈیشنز شائع ہوتے رہے ہیں ۔ اُن کی پنجابی نعتوں کی کتاب "مستاں دا کعبہ (1971ء) کی ایک لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زندگی کی 77 بہاریں دیکھنے کے بعد بلا آخر17 مئی 2010ء کو نعتیہ ادب کا یہ روشن و منور آفتاب غروب ہو گیا مگر آفتابِ رسالت حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدح و ثنا بیان کر کے جو نور بھری روشنی انہوں نے عمر بھر بکھیری ہے اُس کی نورانی چمک آج بھی اُن کی لکھی نعتوں کے حروف سے جھلکتی ہے اور پڑھنے والے کو اپنے کیف آور حصار میں لے لیتی ہے ۔ اللہ کریم نعت کے صدقے حافظ محمد حسین حافظ کے درجات میں بے پناہ بلندیاں اور رفعتیں عطا فرمائے (آمین)

حافط محمد حسین حافظ کی مطبوعہ کتب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حافظ محمد حسین حافظ کی سن 2000ء تک کی مطبوعہ کتب کی یہ فہرست اُن کی اردو نعتوں کی کتاب "شہر مدینہ ایسا ہے" میں موجود اُن کے اپنے مضمون "میرا آئینہ میری تصویر"میں شامل ہے جسے کچھ ضروری ترتیب کے بعد یہاں پیش کیا جا رہا ہے، ان میں زیادہ تر نعتیہ کتب ہی ہیں مگر کچھ دیگر کتب مثلاً اولیائے کرام کے مناقب پر مشتمل کتب بھی اس میں شامل ہیں ۔ درج ذیل فہرست سنِ اشاعت کے حساب سے ترتیب دی گئی ہے ۔

فہرست کتب بہ ترتیب سنِ اشاعت (عیسوی)

حضورؐبشر نیں کہ نور نیں (1957) | رحمتاں دی کان (1961) | نور دی بارش(1962) | چبھدے کنڈے(1964) حبیبِ اعظم(1970) | طبیبِ اعظم(1970) | جام نور(1971) | مستاں دا کعبہ(1971) | حضور دی حضوری(1972) | پیامِ جبریل(1972) | سرور ای سرور(1974) | جام سرور(1975) | حوا دی بیٹی(1977) | نور دا منارا(1979) | سرکارؐدا منگتا(1990) | حضورؐدی دیوانی(1990) | حافظ دیاں رباعیاں (1994) | مدینہ سرورِ سینہ(1994) | سرکار کی گلی میں (1997) | چہرا حضوردا(1998) | منگتا حضوردا(1998) | مہکاں حضوردیاں (1998) | نوری لشکارا(1998) | شہر مدینہ ایسا ہے(2000)

فہرست کتب بہ ترتیب سنِ اشاعت( ہجری)

بغداد دا چن(1391ھ) | حافظ دیاں نعتاں (1401ھ) | میرا بارہویں والا پیر(1404ھ) | خوشبوئے مدینہ(1404ھ) | سنہری جالیاں (1404ھ) | مدینے دا والی(1406ھ)

وہ کتب جن کا سنِ اشاعت مذکورہ بالا مضمون میں درج نہیں کیا گیا

چراغِ حرم | نظارے سبز گنبد دے | کوثر دا ساقی | حضور;248; دا مدینہ | مدینہ رحمت دا خزینہ | سنہری پھل | نوری نگینے خواجہ محی الدین دے جلوے | جلوہ پیر فاروق | تجلیات سید لال حسین شاہ | مناقب رحمانیہ فاروقیہ | غازیاں دی یلغار | حضور دی دیوانی بہن جی | ہیریاں دی کان | فیضانِ باہُو | عشق دیاں لہراں | جھگڑا جنت تے دوزخ ۔


نمونہ ء کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا شہر مدینہ ایسا ہے

آنکھوں کو جو ٹھنڈک بخشے گنبدِ خضریٰ ایسا ہے


میں بھی چُوم کے آج ہُوں آیا اُن مہکتی گلیوں کو

جو کچھ دیکھا اُن گلیوں میں کہیں نہ دیکھا ایسا ہے


روضہ پاک کی چُوم کے جالی پیاس بجھائی آنکھوں نے

لیکن دل یہ دید کا پیاسا آج بھی پیاسا ایسا ہے


منبرِ پاک رسول بھی دیکھا ، دیکھا خاص مصلےٰ بھی

حرم شریف کا ہر منظر ہی نظر میں جچتا ایسا ہے


دل یہ چاہے دیکھتے جائیں دل افروز نظاروں کو

شہرِ نبی کا ہر منظر ہی پیارا پیارا ایسا ہے


ریاض الجنہ کی خوشبو سے گلشنِ دل مہکایا ہے

مسجدِ نبوی کا من بھاتا ہر اک نقشہ ایسا ہے


ہم مہمان بنے تھے اُن کے عرش پہ جو مہمان ہوئے

کیوں نہ قسمت پر ہوں نازاں جن کا آقا ایسا ہے


جلوؤں میں گم ہو کے اُن کے ہوتا ہے محسوس یہی

آگئے ہم جنت میں جیسے دل کو لگتا ایسا ہے


واپس آئیں دل نہیں کرتا چھوڑ کے اُن کی چوکھٹ کو

جان بھی دے دیں حافظؔ در پر جی میں آتا ایسا ہے




مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے صفحات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نعت کائنات پر نئی شخصیات