"سائرہ خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
نام سائرہ خان سحر
[[بسم اللہ ]]
ولدیت محمد اکرم ناصر سرگودھا ایرفورس
زوجہ جاوید  ارشد خان جاذب  ( شاعر ) لاہور
تاریخ پیدائش21 جون 1971 سرگودھا
تعلیم ایف اے
رہائش لاہور
شاعری  ابتدا فروع نعت  ان لائن طرحی  مشاعرہ بترغیب
استاذ  من  جناب سیدی محترمی جناب سید شاکر القدری  دات برکاتہ 


سائرہ خان سائرہ کا تعلق سرگودھا سے ہے ۔ آپ [[21 جون ]] [[1971 ]] کو پیدا ہوئیں ۔  ان کے شوہر [[جاوید ارشد خان ]] بھی شاعر ہیں ۔  نعتیہ شاعری کی ابتدا  [[فیس بک ]] پر نعتیہ شاعری کے تربیتی ادارے [[فروغ نعت، اٹک | فروغ نعت ]] کے آن لائن [[طرحی مشاعرہ | طرحی مشاعروں ]] سے کی ۔ وہاں آپ نے [[ شاکر القادری ]] سے اکتساب فیض حاصل کیا ۔


==== نعت ہائے  رسول مقبول  صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم ===


===آنکھوں کا نور دل کی تمنا حضور آپ ===


نعت رسول مقبول  صل اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم
آنکھوں کا نور دل کی تمنا حضور آپ


1
آنکھوں کا نور دل کی تمنا حضور آپ
طلمت کدہ  دہر کا باب شعور آپ
طلمت کدہ  دہر کا باب شعور آپ


دشت عمل میں کار گنہ کا ھجوم ھے
دشت عمل میں کار گنہ کا ھجوم ھے
امید  آسرا  ہیں  سہارا  حضور آپ
امید  آسرا  ہیں  سہارا  حضور آپ


میرے حضور آپ سے ملنا ہے لحد میں
میرے حضور آپ سے ملنا ہے لحد میں
ہے موت کے پے پیام کا کیف و سرور آپ
ہے موت کے پے پیام کا کیف و سرور آپ


ہر چند گنہ گار ہوں  عاصی ہوں برملا
ہر چند گنہ گار ہوں  عاصی ہوں برملا
لیکن حضور آپ ہیں  میراا  غرور آپ
لیکن حضور آپ ہیں  میراا  غرور آپ


سارا جہان آپکی رحمت کے رہن میں
سارا جہان آپکی رحمت کے رہن میں
سرمایہ  شعور تمنا حضور  آپ
سرمایہ  شعور تمنا حضور  آپ


2
 
=== سنتا  نھیں ہے دل کسی باغ جناں کی بات ===
 
 
سنتا  نھیں ہے دل کسی باغ جناں کی بات
سنتا  نھیں ہے دل کسی باغ جناں کی بات
کرتے ہیں جب حضور تیرے آستاں کی بات
کرتے ہیں جب حضور تیرے آستاں کی بات


میرے کریم ختم  ہوئ  آپ کے طفیل
میرے کریم ختم  ہوئ  آپ کے طفیل
ہر اضطراب وحشت و آہ و فغاں کی بات
ہر اضطراب وحشت و آہ و فغاں کی بات


تیرے ہی حسن و عشق کے چرچے جہان میں
تیرے ہی حسن و عشق کے چرچے جہان میں
دنیاءے رنگ  و بو  ھو یا پھر  لا مکاں کی بات
دنیاءے رنگ  و بو  ھو یا پھر  لا مکاں کی بات


جس نے بہار پائ  ھے شرع  رسول  سے
جس نے بہار پائ  ھے شرع  رسول  سے
کرتے نھیں ھیں بھولے سے پھر وہ خزاں کی بات
کرتے نھیں ھیں بھولے سے پھر وہ خزاں کی بات


ہندہ کو بھی امان ھے وحشی کو بھی امان
ہندہ کو بھی امان ھے وحشی کو بھی امان
رحمت کی تیری بات ھے بحر رواں کی بات
رحمت کی تیری بات ھے بحر رواں کی بات


اک بار جو کلام کیا حق ھے  وہ  بلیقیں
اک بار جو کلام کیا حق ھے  وہ  بلیقیں
قول نبی ھے مالک ہردوجہان کی بات
قول نبی ھے مالک ہردوجہان کی بات


دنیا کی بات ہو یا دل خوں چکاں  کی  بات
دنیا کی بات ہو یا دل خوں چکاں  کی  بات
اب میں فقط کرونگی میرے مہرباں کی بات
اب میں فقط کرونگی میرے مہرباں کی بات


3
 
نھیں مثال کوئ  شان مصطفی کی  طرح
 
نھیں جمال کوئ روءے والضحی کی طرح
=== نھیں مثال کوئ  شان مصطفی کی  طرح ===
 
نہیں مثال کوئی شان مصطفی کی  طرح
 
نہیں جمال کوئ روءے والضحی کی طرح
 


تیرے خیال کی آیات کا نزول  ھوا
تیرے خیال کی آیات کا نزول  ھوا
مشام جاں ھے معطر میری حرا کی طرح
مشام جاں ھے معطر میری حرا کی طرح


انھی کی ذات سے کھلتے ھیں باب  جود و سخا
انھی کی ذات سے کھلتے ھیں باب  جود و سخا
نہ کوئ آیا نہ آءے گا مصطفی کی طرح
 
نہ کوئی آیا نہ آءے گا مصطفی کی طرح
 


کبھی تڑپ کے پکارا جو بےقراری میں
کبھی تڑپ کے پکارا جو بےقراری میں
ملے حضور مجھے درد آشنا کی طرح
ملے حضور مجھے درد آشنا کی طرح


تیرے ہی نام کے دل میں چراغ جلتے ہیں
تیرے ہی نام کے دل میں چراغ جلتے ہیں
ترا ھی نام لبوں پر ھے اب دعا کی طرح
ترا ھی نام لبوں پر ھے اب دعا کی طرح


ھے میرے پاس عقیدت کے سوت کی اٹی
ھے میرے پاس عقیدت کے سوت کی اٹی
میرا بھی دعوی ھے بڑھیا کے مدعا کی طرح
میرا بھی دعوی ھے بڑھیا کے مدعا کی طرح


4
 
=== بحال قرب  نشاط  دل و بہار  درود ===
 
بحال قرب  نشاط  دل و بہار  درود
بحال قرب  نشاط  دل و بہار  درود
بحال ہجر  قرار  دلفگار  درود
بحال ہجر  قرار  دلفگار  درود
د
 
 
عجب خمار میں  ڈوبی سماعت عالم
عجب خمار میں  ڈوبی سماعت عالم
رچا ھوا فضاءوں میں کیف بار درود
رچا ھوا فضاءوں میں کیف بار درود


ھے معصیت کا الاءو  یہ آبلہ پائ
ھے معصیت کا الاءو  یہ آبلہ پائ
تلاش بحر سخاوت میں سازگار درود
تلاش بحر سخاوت میں سازگار درود


مجھے خبر ھے سکینت وہیں سے آتی ھے
مجھے خبر ھے سکینت وہیں سے آتی ھے
کبھی زباں پہ جو  لاءوں  بہ اضطرار  درود
کبھی زباں پہ جو  لاءوں  بہ اضطرار  درود


جو چاھتے ھیں سبھی کام خود سنور جائیں
جو چاھتے ھیں سبھی کام خود سنور جائیں
پڑھو درود  پڑھو  ہو کے بے قرار  درود
پڑھو درود  پڑھو  ہو کے بے قرار  درود


خود انکی ذات میں جلتے ہیں عافیت کے چراغ
خود انکی ذات میں جلتے ہیں عافیت کے چراغ
جبھی تو پڑھتے  ہیں ان پر وفا شعار درود
جبھی تو پڑھتے  ہیں ان پر وفا شعار درود
5
 
 
=== اب کجھ بھی نھیں تیرے سوا یاد شب و روز ===


اب کجھ بھی نھیں تیرے سوا یاد شب و روز
اب کجھ بھی نھیں تیرے سوا یاد شب و روز
جاہت سے تیری دل ھے میرا شاد شب و روز
جاہت سے تیری دل ھے میرا شاد شب و روز


اس قلب  حزیں پر بھی عجب رنگ فغاں ھے
اس قلب  حزیں پر بھی عجب رنگ فغاں ھے
کرتا ھے مدینے کی ہی فریاد شب و روز
کرتا ھے مدینے کی ہی فریاد شب و روز




اس خانہ دل کو نہ رہے غیر سے نسبت
اس خانہ دل کو نہ رہے غیر سے نسبت
ہو تیری محبت سے یہ آباد شب و روز
ہو تیری محبت سے یہ آباد شب و روز


میں پنج تنی ہوں  میری سب دور  بلاءیں
میں پنج تنی ہوں  میری سب دور  بلاءیں
ملتی ھے مجھے غیب سے امداد شب و روز
ملتی ھے مجھے غیب سے امداد شب و روز


پیغام تسلی ھے میری  وحشت دل کو
پیغام تسلی ھے میری  وحشت دل کو
سرکار مدینہ  کی حسیں یاد  شب و روز
سرکار مدینہ  کی حسیں یاد  شب و روز


اس منپع رحمت نے  ھر اک  آن سمیٹا
اس منپع رحمت نے  ھر اک  آن سمیٹا
ھوتی ہوں سحر جب بھی میں ناشاد شب و روز
ھوتی ہوں سحر جب بھی میں ناشاد شب و روز
6
انکی رحمت سے دمک اٹھے ہیں سارے عارض
میرے عارض تیرے عارض یہ ہمارے عارض
نکہتیں بانٹتی پھرتی ہے یہ مسرور صبا
صبح دم چھو کے میرے پیارے کے پیارے عارض
باغ فردوس کے پھولوں  کو نجھاور  کیجئے
کس قدر ناز سے اللہ نے سنوارے عارض
مطلع الفجر سے خورشید رسالت کا ظھور
سب صحابہ نے  محبت سے نہارے عارض
چشم ما زاغ کی پلکوں کا ھے سایہ جن پر
ماہ کامل کا  وہ  ہالہ ہیں  دلارے عارض
7
جب سےچھلکے ھیں مدحت کے  شیریں  ایاغ
مجھ میں  روشن ھوءے زندگی  کے  چراغ
رفعتیں جن کی  وہم  و  گماں سے  ورا
جن کے الفاظ  میں معرفت کے چراغ
اس فصیح البیاں  ک تکلم  میں  گم
جس فدر بھی جہاں میں ھیں اعلی دماغ


ظلم جنگ  اور  نفرت ک ہر  دور  میں
ان کی سیرت میں  ھیں آشتی کے سراغ


باخع نفسک  اے رءوف  رحیم
=== مزید دیکھیے ===
تیرے زمے نھین کچھ بھی اللبلاغ


اتنی رنجیدہ خاطر نہ ھو تو سحر
{{باکس شخصیات }}
مرض عصیاں سے پاءے گی اک دن نجات
{{باکس 1 }}
{{ٹکر 1 }}
{{ٹکر 2 }}

نسخہ بمطابق 10:54، 17 جولائی 2018ء

بسم اللہ

سائرہ خان سائرہ کا تعلق سرگودھا سے ہے ۔ آپ 21 جون 1971 کو پیدا ہوئیں ۔ ان کے شوہر جاوید ارشد خان بھی شاعر ہیں ۔ نعتیہ شاعری کی ابتدا فیس بک پر نعتیہ شاعری کے تربیتی ادارے فروغ نعت کے آن لائن طرحی مشاعروں سے کی ۔ وہاں آپ نے شاکر القادری سے اکتساب فیض حاصل کیا ۔

= نعت ہائے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم

آنکھوں کا نور دل کی تمنا حضور آپ

آنکھوں کا نور دل کی تمنا حضور آپ

طلمت کدہ دہر کا باب شعور آپ


دشت عمل میں کار گنہ کا ھجوم ھے

امید آسرا ہیں سہارا حضور آپ


میرے حضور آپ سے ملنا ہے لحد میں

ہے موت کے پے پیام کا کیف و سرور آپ


ہر چند گنہ گار ہوں عاصی ہوں برملا

لیکن حضور آپ ہیں میراا غرور آپ


سارا جہان آپکی رحمت کے رہن میں

سرمایہ شعور تمنا حضور آپ


سنتا نھیں ہے دل کسی باغ جناں کی بات

سنتا نھیں ہے دل کسی باغ جناں کی بات

کرتے ہیں جب حضور تیرے آستاں کی بات


میرے کریم ختم ہوئ آپ کے طفیل

ہر اضطراب وحشت و آہ و فغاں کی بات


تیرے ہی حسن و عشق کے چرچے جہان میں

دنیاءے رنگ و بو ھو یا پھر لا مکاں کی بات


جس نے بہار پائ ھے شرع رسول سے

کرتے نھیں ھیں بھولے سے پھر وہ خزاں کی بات


ہندہ کو بھی امان ھے وحشی کو بھی امان

رحمت کی تیری بات ھے بحر رواں کی بات


اک بار جو کلام کیا حق ھے وہ بلیقیں

قول نبی ھے مالک ہردوجہان کی بات


دنیا کی بات ہو یا دل خوں چکاں کی بات

اب میں فقط کرونگی میرے مہرباں کی بات


نھیں مثال کوئ شان مصطفی کی طرح

نہیں مثال کوئی شان مصطفی کی طرح

نہیں جمال کوئ روءے والضحی کی طرح


تیرے خیال کی آیات کا نزول ھوا

مشام جاں ھے معطر میری حرا کی طرح


انھی کی ذات سے کھلتے ھیں باب جود و سخا

نہ کوئی آیا نہ آءے گا مصطفی کی طرح


کبھی تڑپ کے پکارا جو بےقراری میں

ملے حضور مجھے درد آشنا کی طرح


تیرے ہی نام کے دل میں چراغ جلتے ہیں

ترا ھی نام لبوں پر ھے اب دعا کی طرح


ھے میرے پاس عقیدت کے سوت کی اٹی

میرا بھی دعوی ھے بڑھیا کے مدعا کی طرح


بحال قرب نشاط دل و بہار درود

بحال قرب نشاط دل و بہار درود

بحال ہجر قرار دلفگار درود


عجب خمار میں ڈوبی سماعت عالم

رچا ھوا فضاءوں میں کیف بار درود


ھے معصیت کا الاءو یہ آبلہ پائ

تلاش بحر سخاوت میں سازگار درود


مجھے خبر ھے سکینت وہیں سے آتی ھے

کبھی زباں پہ جو لاءوں بہ اضطرار درود


جو چاھتے ھیں سبھی کام خود سنور جائیں

پڑھو درود پڑھو ہو کے بے قرار درود


خود انکی ذات میں جلتے ہیں عافیت کے چراغ

جبھی تو پڑھتے ہیں ان پر وفا شعار درود


اب کجھ بھی نھیں تیرے سوا یاد شب و روز

اب کجھ بھی نھیں تیرے سوا یاد شب و روز

جاہت سے تیری دل ھے میرا شاد شب و روز


اس قلب حزیں پر بھی عجب رنگ فغاں ھے

کرتا ھے مدینے کی ہی فریاد شب و روز


اس خانہ دل کو نہ رہے غیر سے نسبت

ہو تیری محبت سے یہ آباد شب و روز


میں پنج تنی ہوں میری سب دور بلاءیں

ملتی ھے مجھے غیب سے امداد شب و روز


پیغام تسلی ھے میری وحشت دل کو

سرکار مدینہ کی حسیں یاد شب و روز


اس منپع رحمت نے ھر اک آن سمیٹا

ھوتی ہوں سحر جب بھی میں ناشاد شب و روز


مزید دیکھیے

نعت کائنات پر نئی شخصیات
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659