تبادلۂ خیال:احمد رضا خان بریلوی
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 17:26، 21 جنوری 2017ء از 119.157.26.117 (تبادلۂ خیال)
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
اُٹھادو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نور باری حجاب میں ہے
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
پیش حق مثردہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
وہ سرورِ کشورِ رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے
پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفی کہ یوں
سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے
سَرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے
ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحےٰ ترے چہرہٴ نور فزا کی قسم