ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحےٰ ترے چہرہٴ نور فزا کی قسم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر: امام احمد رضا خان بریلوی

ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحےٰ ترے چہرہٴ نور فزا کی قسم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحےٰ ترے چہرہٴ نور فزا کی قسم

قسمِ شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلفِ دوتا کی قسم


تِرے خُلق کو حق نے عظیم کہاتِری خلق کو حق نے جمیل کیا

کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا ترے خالقِ حُسن و ادا کی قسم


وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا

کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم


ترا مسندِ ناز ہے عرشِ بریں تِرا محرم راز ہے رُوحِ امیں

تو ہی سرورِ ہر دو جہاں ہے شہا تِرا مثل نہیں ہے خدا کی قسم


یہی عرض ہے خالقِ ارض و سما وہ رسول ہیں تیرے میں بندہ تیرا

مجھے ان کے جوار میں دے وہ جگہ کہ ہے خلد کو جس کی صفا کی قسم


تو ہی بندوں پہ کرتا ہے لطف و عطا ہے تجھی پہ بھروسا تجھی سے دُعا

مجھے جلوہٴ پاک رسول دکھا تجھے اپنے ہی عزّ و علا کی قسم


مرے گرچہ گناہ ہیں حد سے سوا مگر ان سے امید ہے تجھ سے رَجا

تو رحیم ہے ان کا کرم ہے گوا وہ کریم ہیں تیری عطا کی قسم


یہی کہتی ہے بلبلِ باغِ جناں کہ رضا کی طرح کوئی سحر بیاں

نہیں ہند میں واصفِ شاہِ ہُدیٰ مجھے شوخیِ طبعِ رضا کی قسم