"لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں ۔ نصیر الدین نصیر گیلانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{بسم اللہ}} | {{بسم اللہ}} | ||
[[زمرہ: خاص نعتیں]] | [[زمرہ: خاص نعتیں]] | ||
شاعر : [[نصیر الدین نصیر ]] | |||
=== {{نعت }} === | |||
{| | |||
|- style="vertical-align:top;" | |||
|style="width: 40%"| | |||
لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں | لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں |
حالیہ نسخہ بمطابق 05:15، 20 مارچ 2018ء
شاعر : نصیر الدین نصیر
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں
کچھ بھی ہیں ، دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں
غم کے مارے ہیں ، زمانے کے ستائے ہوئے ہیں
تیری نسبت کے تقاضوں کو بُھلائے ہوئے ہیں
غیر کے ساتھ رہ و رسم بڑھائے ہوئے ہیں
یہ بھی کیا کم ہے ، ترے شہر میں ائے ہوئے ہیں
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں
بارشِ نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں
کیا وہ ڈوبے جو محمد کے ترائے ہوئے ہیں
وہ پہلو میں سلائے ہوئے ہیں
شکر کر وہ تیرے عیبوں کو چھپائے ہوئے ہیں
ہم تو محشر میں انہیں دیکھنے آئے ہوئے ہیں
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں
کچھ بھی ہیں ، دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں
غم کے مارے ہیں ، زمانے کے ستائے ہوئے ہیں
تیری نسبت کے تقاضوں کو بُھلائے ہوئے ہیں
غیر کے ساتھ رہ و رسم بڑھائے ہوئے ہیں
|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |