مطافِ حرف از '''منصور مختار اعوان'''

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


Logo naat virsa.jpg

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

تحریر: منصور مختار اعوان

کتاب: مطاف حرف

شاعر : مقصود علی شاہ

عشق سلامت ۔ مطاف حرف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم مقصود علی شاہ صاحب

محترم مقصود علی شاہ صاحب سے کچھ عرصہ قبل فیس بک پر دوستی یوں شروع ہوئی کہ میں نے ان کی ایک نعت دیکھی اور مجھے محبت ہو گئی، میں نے ریکوئسٹ بھیجی جسے قبولیت کا شرف ملا اور اس طرح میرے دوستوں میں ایک معتبر ہستی کا اضافہ ہوا۔ ادبی حوالے سے یقیناً میں سب سے چھوٹا شخص ہوں جو اس نعتیہ شہ پارے پر تبصرہ کرنے کی جسارت کر رہا ہوں بہر حال میں تو عشق سلامت کا قائل ہوں۔

[[ قبلہ سید نے مجھے مطافِ حرف عنایت کی اور ان کا دوست ہونے کی وجہ سے گاہے بگاہے ان کا تازہ قلبی حال بھی پڑھنے کا موقع ملتا رہتا ہے۔ شانِ رسالت میں لکھا ہوا ہر لفظ اور شعر عزت و احترام کے لائق ہے لیکن یہاں معاملہ میرے خیال میں الگ اس لیے ہے کہ کسی بھی شعر پر آورد کا گمان نہیں ہوتا، ہر شعر بے ساختہ اور عشق کی عطا معلوم ہوتا ہے۔ اس درجہ اسلوبیاتی دلکشی اور چاشنی کم کم نظر سے گزری ہے، روانی اور آہنگ کی ایک ماورا کیفیت ہے جس میں ان کی نعت بنتی اور سنورتی ہے اور اپنے سحر میں لے کر ایک وجدانی کیفیت طاری کر دیتی ہے جس میں عشق سلامت کا نعرہ لگانا پڑتا ہے۔

محترم مقصود علی شاہ صاحب کے ہر شعر کو پڑھ کر ایک نیا جہانِ معانی کھلتا ہے، ہر شعر جذبے کی الگ کیفیت سے گندھا ہوا ہے، یقین کا ایک نیا پہلو لیے ہوئے ہیں،سرمستی کی ایک عجیب حالت دکھتی ہے، عاجزی کا نشہ چھایا ہوا ہے، کرم کی بھیک عطا ہونے کی طمانیت کا احساس ہے، مانگنے کا سلیقہ ہے، بے اختیاری پر ناز کی جدا کیفیت ہے، ادراک کی حیرانی ہے، بیانِ حسن کا انوکھا اور دلکش انداز ہے۔ یہ جذبے کی سچائی ہے جو شعر میں سے ایک خوشگوار پھوار کی صورت دل پر پڑتی ہے اور پڑھنے والے کو بھی اسی عشق سے دوچار کرتی ہے جس میں شاعر خود مبتلا ہو کر دربارِ سخن کی اگلی صفوں میں بیٹھا ہے اور عطا ہو رہی ہے، اور ہوتی رہے گی کہ دینے والے کے در پر پہنچے بیٹھے ہیں۔ مطافِ حرف میں سے کچھ نعتیہ اشعار دیکھیے اور میری اس دعا پر آمین کہیں کہ اللّٰہ رحیم اپنے محبوب کریم سے ان کا عشق سلامت رکھے اور ہمیں بھی عطا کرے۔ آمین ثم آمین۔


دھوون ہے پائے ناز و کرم کا جمالِ کل

یہ مہر و ماہ و نجم تو روشن ہیں نام کے


آپ کی وسعتِ خیرات کی تعبیر محال

آپ تو شانِ عطا، جانِ کرم ہیں واللّٰہ


اسی لیے تو فطرت کے سب حوالے حسن

کہ ربط رکھتے ہیں وہ تجھ سے خوش خصال کے ساتھ


آسماں رشک سے تکتا ہے تیرا شہرِ کرم

کہ زمیں زاد مقدر کی جو قسمت تو ہے


کس کو معلوم تری شوکتِ معراج کی رمز

خلق تو سمجھی نہیں معنیِ قوسین ابھی


کوچۂ شہر ناز میں رنگوں کی دلکشی تمام

جذبِ بیانِ حسن کے سارے کمال منفعل


خبر ہے قاتلِ جاں کو، حریفِ حرمت کو

ہمارا مرشد و ہادی ترا نواسۂ ہے


مرے گماں میں یقیں بھی مرا رہا شامل

سنے گا بہرِ محمد ، مرا خدا میری


جہاں بھی ہوں تری رحمت کے دائرے میں ہوں

مری خطا بھی تو آخر مری خطا تک ہے


کتابِ زندہ ہے تیری حیاتِ نور کی نعت

مطافِ حرف ہے تو، قبلہِ مقال ہے تو


میں کعبہ دیکھنے لگتا ہوں تیری دید کے ساتھ

مدینے والے تو پھر مسجدِ حرام میں آ


نعت کا باب کھلا قلب و نظر پر ایسے

جیسے ادراک میں رکھ دے کوئی حیرت کے چراغ


یہ میمِ نور سے دالِ کمال باندھنا ہے

جہانِ شعر میں کیا بے مثال باندھنا ہے


کوئی بھی حرف سپردِ قلم نہیں کیا ہے

کہ تیرے نام کو جب تک رقم نہیں کیا ہے

منصور مختار اعوان

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
کتابوں پر تبصرے
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات