قیوم نظر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


"Qayyum Nazar"

تحریر : صفیہ ہارون

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر، نقاد، مترجم اور ڈرامہ نگارقیوم نظر 7 مارچ 1914ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ان کا اصل نام عبدالقیوم تھا۔اپنی ادبی زندگی کے اوائل میں انہوں نے حلقہِ اربابِ ذوق کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا اور اس کے اوّلین جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔وہ 1944ء سے 1955ء تک حلقہِ اربابِ ذوق کے سیکرٹری رہے۔ وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہِ اردو اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہِ پنجابی میں تدریس کے شعبے سے منسلک رہے۔1933ء میں ان کی پہلی غزل شایع ہوئی تھی۔ انہوں نے اردو غزل کو ایک نیا مزاج، نیا آہنگ عطا کیا۔قیوم نظر کی تصانیف میں "پون جھکولے"،"قندیل"، "سویدا"،"اردو نثر اُنیسویں صدی میں"، "واسوخت"، "زندہ ہےلاہور "اور "امانت "کے نام شامل ہیں۔ان کے فن اور شاعری پر درجنوں مقالات لکھے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے ایک کتاب "بلبل کا بچہ " بھی لکھی۔ان کی شاعری کی کلیات "قلب ونظر کے سلسلے" کے نام سے شایع ہوئی جس میں ان کی درجنوں نعتیں اور گیت شامل ہیں۔ جون 1989ء کو قیوم نظر کراچی میں وفات پا گئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہِ خاک ہوئے۔

حمدیہ و نعتیہ شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنی خوش بختی پہ نازاں نکلا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنی خوش بختی پہ نازاں نکلا

دِل محمدﷺ کا ثنا خواں نکلا

گردشِ وقت نے ہر شے بدلی

جو نا بدلا میرا ایماں نکلا

ہے خُدا بھی وہاں مانا، لیکن

تُو بھی نزدیک رگِ جاں نکلا

تیرے ہی عشق میں سینے میں میرے

ہجر کا ایک بیاباں نکلا

لا علاج اس کو تھا جانا، لیکن

تُو میرے درد کا درماں نکلا

جاں در کعبہ پہ نکلی آخر

عُمر بھر کا میرا ارماں نکلا

رنگِ یثرب میں میری خاک مِلی

میری بخشش کا یہ ساماں نکلا

نعتیہ رُباعی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عرب کے ریگ زاروں کا یہی پیغام تھا مُجھ کو

نئی تہذیب کےافسوں میں جو گُم ہیں انہیں کہنا

جہانِ نو کے گوناگوں تقاضے خوب ہیں، لیکن

محمدﷺمصطفیٰ کا دین پر ثابت قدم رہنا

جو محمدﷺ کا نام لیتے ہیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جو محمدﷺ کا نام لیتے ہیں

وقت کی باگ تھام لیتے ہیں

بڑھتا طوفان بن کے اُٹھتے ہیں

کب وُہ لُطفِ خرام لیتے ہیں

آبِ زم زم کہاں تیمّم کو

خاکِ بَیتُ الحرام لیتے ہیں

درِ خیبر اُکھاڑ پھینکنے کو

زورِ ایماں سے کام لیتے ہیں

زیر دستوں کا سر بلند کیے

سر کشوں سے سلام لیتے ہیں

فخرِ موجوداتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلّم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فخرِ موجوداتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلّم

نبیوں میں وہ سب سے معظم، صلی اللہ علیہ وسلّم

خلق کا مظہر، حِلم کا پیکر، لُطف سراسر،حق کا پیمبر

ہادی، رہبر، اکمل، اکرم، صلی اللہ علیہ وسلّم

حُسنِ ورائے مجاز کا منبع، عشق حقیقت ساز کا مرجع

مومنِ قلب ونظر کا بالم، صلی اللہ علیہ وسلّم

دِین ان کا ہر عقدے کا حل، کب اِس بِن ایمان مکمل

زیست کے زخموں کا ہےمرہم، صلی اللہ علیہ وسلّم

نوعِ بشر کو دے کے سنبھالا، قعرِ مذلّت سے ہے نکالا

ختم اُن پر معراجِ آدم، صلی اللہ علیہ وسلّم

اُن کے نگر کو ہے یہ فضیلت، بیت اللہ سے بھی ہے قُربت

وِرد جہاں ہوتا ہے ہر دم، صلی اللہ علیہ وسلّم

اُن کی بات میں بات خُدا کی، تان یہی ہے ارض و سما کی

کون و مکاں کا ہے یہ سرگم، صلی اللہ علیہ وسلّم


اُس شمعِ رسالت کا کلمہ جب سے میرا ایمان ہُوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اٌس شمعِ رسالت کا کلمہ جب سے میرا ایمان ہُوا

مشکل تھا پہلے دم لینا اب جاں دینا آسان ہُوا

جینے کے لیے مرنے کے لیے دُنیا کے لیے عُقبیٰ کے لیے

قانون جو رائج تھے اب تک غالب اُن پر قرآن ہوا

پیغام دیا جوخُدا کا تھا اور دین دیا جو سچا تھا

رستہ جو دکھایا حقیقت کا باطل کی جہاں ویران ہُوا

صحرائے عرب کے ساکنوں کو اسلام کے سانچے میں ڈھالا

وُہ جوش تھا عزم تھا پھر اُن کا جس نے دیکھا حیران ہُوا

صرف ایک خُدا کی عبادت ہی بندوں کے لیے لازم ٹھہری

جس نے اس کی صورت بدلی مردود ہوا، شیطان ہُوا

برتر نہیں کوئی مرتبے میں وہ ہاشمی ہو، وہ قریشی ہو

اپنے اعمال ہی کے بَل پر محبوبِ خُدا انسان ہوا

کیا کیا ہیں نعمتیں دُنیا کی اللہ نےمُجھ کو عنایت کیں

وہی شرعِ محمدﷺان سے الگ یہ سب سے بڑا نقصان ہُوا

سُبحان اللہ اے ختمِ رُسل آگاہِ حقیقت صلِّ علےٰ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سُبحان اللہ اے ختمِ رُسل آگاہِ حقیقت صلِّ علےٰ

محبُوبِ خُدائے مالکِ کُل، ہمرازِ مشیت صلِّ علےٰ


یہ راہِ طلب کے دیوانے، یہ چاند ستارے اَن جانے

یہ سب کے ہیں آپ کے پروانے، اے شمعِ رسالت صلِّ علےٰ


عشق آپ کا ہر دم زندہ ہے، تابندہ ہے پائندہ ہے

گم گشتہ جہاں جوئندہ ہے، اے جانِ محبت صلِّ علےٰ


مغلوبِ گماں ہے نیا انساں، قائم نا رہا اس کا ایماں

دکھلائیے اُس کو رہِ عرفاں، اے نُورِ ہدایت صلِّ علےٰ


اب اُس کی رُوح میں جان کہاں، اُس کے لیے اطمینان کہاں

یہ مشکل ہو تو آسان کہاں؟ اے آیہِ رحمت صلِّ علےٰ

پالا ہوا بہشتِ بریں کی ہواؤں کا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پالا ہوا بہشتِ بریں کی ہواؤں کا

شیدا ہوا زمیں پہ وہ تیری اداؤں کا


دامن کو تیرے تھام کے آزاد ہو گیا

قیدی توہّمات کا، پْتلا خطاؤں کا


اب ذات و کائنات کی حد کوئی شے نہ تھی

ٹُوٹا طلسم خانہ ہزاروں اناؤں کا


تُو آیا بن کے آیہِ رحمت،خُدا گواہ

ہنگامہ زا تھا، ورنہ جہاں ناخُداؤں کا


تیری نگاہِ لُطف نے تسکینِ رُوح دی

میں لاکھ زخم خوردہ تھا درد آشناؤں کا


ہر دَور نے لیا ہے تری رہ میں امتحاں

میری وفاؤں کا کبھی مُجھ پر جفاؤں کا


اقرار ہے مُجھے کہ ہمیشہ خُدا کے بعد

رُخ تیری سمت ہی رہا مری دُعاؤں کا


مایوس تیرے در سے نہ زنہار میں پھرا

رکھّا ہے تُو نے پاس میری التجاؤں کا


دل نے کہا زبان پہ لا نعتِ مصطفےٰؐ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دل نے کہا زبان پہ لا نعتِ مصطفےٰؐ

آئی ندا برائے خُدا نعتِ مصطفےٰؐ


ہر ذرّہ کائنات کا گرداں ہے اس لیے

ہر لحظہ گنگنائے فضا نعتِ مصطفےٰؐ


راہِ طلب میں اشک رواں ہیں زباں خموش

ہر سانس کی مگر ہے صدا نعتِ مصطفےٰؐ


عشقِ رسول، قصدِ مدینہ، وفورِ شوق

اس کارواں کو بانگِ درا نعتِ مصطفےٰؐ


سوز و تپِ فراق کی تلخی کا ذکر کیا

لائی لبوں پہ تازہ ہَوا نعتِ مصطفےٰؐ

دِل کو ملا سُکون ہوئی رُوح مطمئن!


ہر غم سے لے گئی ہے ورا نعتِ مصطفےٰؐ


بخشش کو اپنی لایا ہوں اِک نسخہِ وفا

پڑھتا اُٹھوں گا روزِ جزا نعتِ مصطفےٰؐ


شاید ترے گناہوں کا کفّارہ ہو سکے

صحرائے زندگی میں کھِلا نعتِ مصطفےٰؐ


میں کُوئے محمدؐ کا گدا ہوں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں کُوئے محمدؐ کا گدا ہوں

ہوں، ہیچ، جو کُچھ اس کے سوا ہوں

سرشار ہُوں میں عشقِ نبیؐ میں

قطرہ ہُوں، سمندر سے مِلا ہُوں


لَو جب سے محمدؐ سے لگی ہے

ہر غم سے زمانے کے رِہا ہُوں

تڑپا نا تھا یُوں پہلے کبھی دل


میں شہرِ مدینہ کو چلا ہُوں

حُکم تیرا ہی میں بجا لاؤں

بخشش اپنی اسی میں پاتا ہُوں

عفو سے، لُطف سے، کرم سے تیرے


اب ہُوں جس حال میں بھی، اچھا ہُوں

تیرا دامن کبھی نا چھوڑوں گا


تیرے بِن مَیں نہ اب کہیں کا ہُوں

رُوحِ قرآن رسولِؐ عربی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رُوحِ قرآن رسولِؐ عربی

نطقِ سُبحان رسولِؐ عربی


				دین اسلام سی نعمت دی ہے

تُجھ پہ قُربان رسولِؐ عربی


تیرے بِن ہوتا کہاں تھا قائم

میرا ایمان رسولِؐ عربی


تیرے ہی ذکر نے کی ہے میری

مشکل آسان رسولِؐ عربی


تیری ہی وجہ سے بہشت میں ہے

پڑھتا ہے تیرا ہی کلمہ ہر دم


ہر مُسلمان رسولِؐ عربی

تیری طاعت کے سوا کوئی نہیں


دل میں ارمان رسولِؐ عربی


تجھ میں پہنچا ہے خُدا تک بندہ


اکمل انسان رسولِؐ عربی


کر گیا جھُوٹے خُداؤں کو فنا

تیرا اعلان رسولِؐ عربی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نعت کائنات پر نئی شخصیات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات