نعت گوئی اور نعت خوانی کے لیے شرعی اور شعری شعور ضروری ہے ۔ صبیح رحمانی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:56، 4 ستمبر 2018ء از ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: 300px|link=صبیح الدین رحمانی {{بسم اللہ }} شخصیت : صبیح رحمانی ملاقات : ش...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Naat kainaat syed sabihudin rehmani.jpg


شخصیت : صبیح رحمانی

ملاقات : شہنشاہ حسین

مطبوعہ : روزنامہ دنیا


انٹرویو کی تفصیل[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پاکستان میں نعت کے فروغ کے لیے جو گراں قدر خدمات نعت گو اور نعت خوان حضرات جاری رکھے ہوئے ہیں ان میں سیّد صبیح الدین رحمانی کا نام نمایاں نظر آتا ہے۔ ان کی زندگی لمحہ لمحہ سرکار دو عالم ﷺ کی تعریف و توصیف کو عام کرنے میں گزر رہی ہے۔ انہوں نے نعت کے امکانات، نعت کی موزونیت، اور نعت کی ادب آموزی کو عام کرکے عام لوگوں کے شعور میں اضافہ کیا۔ انہوں نے بہ یک وقتنعت گوئی ، نعت خوانی، نعت پر ریسرچ کے علاوہ نعتیہ کتب اور نعتیہ رسائل کی اشاعت میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ گزشتہ اٹھارہ برسوں سے ’’نعت رنگ‘‘ جیسا مقبول جریدہ شائع کررہے ہیں۔ انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اُردو ادب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ کم عمری میں ہی نعت خوانی کا آغاز کیا۔ بعد میں نعتیہ کلام بھی لکھا، ان کی لکھی ہوئی نعت ’’حضورؐ ایسا کوئی انتظام ہوجائے، سلام کے لیے حاضر غلام ہوجائے‘‘ نہ صرف مقبول ہوئی بلکہ معروف نعت خوانوں نے بھی پڑھی۔ ماہ ربیع الاوّل کی نسبت سے ’’دنیا‘‘ کے لیے ان کا انٹرویو پیش خدمت ہے۔


سوال:۔ہمارے ہاں نعت گوئی بالخصوص نعت خوانی کا ماحول کیا ہے، اور کیا لوگ آداب نعت اور شعور نعت سے واقف ہیں؟

جواب:۔ نعت سرکار دو عالم ﷺ کی سیرت کو عام کرنے کے لیے ایک بہت ہی توانا ذریعہ ہے۔ آپ ﷺ کے افکار اور نظریات پیش کرنے میں آپ ﷺ کے علم، عمل، صبر اور تحمل اور سیرت کا ہر پہلو اجاگر کرنے میں نعت نے بڑا نمایاں کیاہے اور جب بھی امت کسی مسئلے سے دو چار ہوئی، نعت نے اس کی دل جوئی کی۔ نعت نے بڑے عزم اور حوصلے سے ہمارے سینوں کو حضور ﷺ کی محبّت سے بھرا ہے، البتہ یہ بات یاد رکھیے کہ جب کسی بھی شعبے میں کثرت سے لوگوں کی آمد شروع ہوجاتی ہے تو اس میں بداحتیاطی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔اس لیے مشاعروں اور نعت خوانی کی محافل کا ماحول بھی متاثر ہوا ہے۔ ان میں بہت سے لوگ منفعت کو ذہن میں رکھ کر آتے ہیں۔ چند برس پہلے ایک خاص طبقہ ہی دین کا شرف رکھتا تھا اور نعت کی طرف متوجہ ہوتا تھا۔ ضیاء الحق کے دَور میں نعت کو سرکاری سرپرستی بھی ملی، جس دوران کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہوگئے جن میں دینی معاملات کی سمجھ کم تھی اور وہ نعت کے مزاج سے آشنا بھی نہیں تھے، انہیں شریعت کی پاس داری اور اس کے تقاضوں کا احساس بھی نہیں تھا۔ لو گ اس شعبے میں خلوص سے آئے تو سہی لیکن ان کی تربیت نہیں تھی تو نعت کے مقاصد سامنے نہیں آسکے اس لیے کئی بے احتیاطیاں ظہور پزیر ہوئیں، خاص کر شاعری میں بہت سارے ایسے تجربات ہوئے جو قابلِ گرفت نظرآئے۔


سوال:۔ الیکٹرونک میڈیا نے نعت کی محافل کے فروغ کے لیے کیا کردار ادا کیا؟

جواب:۔ جہاں تک نعت کا تعلق ہے الیکٹرانک میڈیا پر کچھ غیر ذمے دار اور ناتجربے کار افراد چینلز کی اچانک بہُتات کے بعد پروڈیوسر یا ڈائریکٹر کے طور پر سامنے آئے، جن کو نہ تو اُردو تلفظ کا پتا تھا اور نہ ہی فکر کی تفہیم۔ انہوںنے ہرکس و ناکَس کو ریکارڈ کرنا شروع کردیا۔اگر کوئی بھی چیز عوام میں پسند کرلی جاتی ہے تو وہ چل پڑتا ہے کسی کا بھی ایک البم کام یاب ہوا اُسے شہرت مل گئی۔ اب یہ حال ہے جس کا دل چاہ رہا ہے وہ ٹی وی، ریڈیو پر پڑھ رہا ہے۔ میڈیا کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے وہ کیا پڑھ رہا ہے۔ ان کو اس بات سے مطلب ہے کہ پڑھنے والاان کا وقت پورا کرنے میں ان کی مدد کررہا ہے اور ان کی نشریات چل رہی ہیں۔ یہ اس شعور سے بھی عاری ہیں کہ وہ کیا پیش کررہے ہیں بس صرف وقت کا پیٹ بھرا جارہاہے۔


سوا ل:۔ فروغ نعت کے لیے سیرت نگاروں نے کیا کام کیا ہے؟

جواب:۔ اس اہم اور ذمے دار شعبے کوکسی بھی اعتبار سے غفلت کاشکار کرنے کا جو سلسلہ شروع ہوا اس نے دِلوں کو بہت دکھی کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 1995ء میں رسالہ ’’نعت رنگ‘‘ کے نام سے نکالا، اس کا مقصد یہی تھا کہ نعتیہ شاعری کو تنقید کی کسوٹی پر پرکھا جائے اور شعراء کو بھی اس بات کا احساس دلایا جائے، جس بارگاہ میں وہ اپنا عریضہ پیش کررہے ہیں وہ کوئی عام بارگاہ نہیں۔ بارگاہ میں کچھ کہنے سے پہلے اپنے آپ کو تیار کرنا، اپنی فکر کو تیار کرنا، لب ولہجے کوسجانا ضروری ہے۔ جب میں نے اصلاح کا کام شروع کیا تو بڑی مشکلات رہیں۔ اگر کسی شاعر سے کہیں کہ ان کا کلام قابل توجہ ہے اگر دیکھ لیں تو مزید بہتری ہوسکتی ہے تو وہ ناراض ہوجائے گا۔ اس کے ذہن میں یہ ہوتاہے یہ عطا ہے اور اگر کسی خامی کی نشان دہی کی جائے تو وہ اس خامی کو اپنے فن میں خامی تصور کرتا ہے۔ انہیں اپنی اصلاح خود کرنا چاہیے شعر لکھیں اور اس پر ہزار مرتبہ غور کریں کسی غلطی کی نشان دہی کی جائے تو اس کی تصحیح کریں۔ میرے نزدیک نعتیہ شاعر کو شریعت اور شعریت پر، پرکھا جانا چاہیے۔ نعت ادب کا بھی حصہ ہے، مذہب کا بھی اس لیے یہ ایسی صنّف سخن ہے جس میں ہم کوئی کمی نہیں چھوڑ سکتے۔ یہ ہمیں دنیا اور آخرت دونوں کی ضمانت دیتی ہے۔ اس صنف کو اگر ہم ذمے داری اور شعوری طور پر نہیں لیں گے تو اس کی پکڑ دنیا اور آخرت دونوں میں ہوگی۔ میں نے صوفیائے کرام کے یہاں ایسے بھی واقعات پڑھے ہیں، کسی بزرگ نے اپنی کتاب میں ایسا واقعہ لکھا، لکھتے ہی، میں نے نعت لکھی اور کاغذ سوتے وقت سرہانے رکھ دیا۔ خواب میں دیکھا کہ ایک بزرگ تخت پر بیٹھے ہیں، دو آدمی مجھے پکڑ کر ان کے پاس لے گئے تو آپ نے کاغذ مجھے دکھایا اور کہا، نعت ایسے لکھتے ہیں۔ ظاہراً مصرعے، مصرعوں پر چڑھے ہوئے ہیں، لفظ، لفظ پر چڑھے ہوئے ہیں، وہ بارگاہ تو ایسی ہے جس میں حفظِ مراتب کا خیال رکھنا ہی پہلی منزل ہے اس لیے کہ ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔

سوال:۔ میڈیا میں پروفیشنل ازم آگیا ہے۔ محفلوں میں دیکھا گیا ہے کہ جس طرح نوٹ نچھاور کیے جاتے ہیں کیا اُس سے محفل کے آداب متاثر نہیں ہوتے؟

جواب:۔ پروفیشنل ازم بُرا نہیں ہے، کیوں کہ پروفیشنل شخص ہی اپنے کام سے بہت مخلص ہوتا ہے۔ اس کی روزی اس کام سے وابستہ ہوتی ہے، وہ اس کی اہمیت کو سمجھتا ہے اگر ہم کسی مذہبی اجتماع میں جاتے ہیں وقت کی قیمت کا تعین کرکے پیسے لیتے ہیں تو میرے نزدیک وہ جائز ہے۔ لیکن اگر آپ کے ذہن میں یہ ہے وہ پیسے نعت یا قرآت کے لیے ہیں تو وہ گناہ گار ہے۔ البتہ نذر کا جو سلسلہ ہے سماع کی محافل میں یہ روایت آج بھی برقرار ہے، صاحبِ صدر موجود ہوتو اس مجلس میں اس کی اہمیت ہوتی ہے۔ جو نذر پیش کی جاتی ہے وہ جاکر صاحب صدر کو دی جاتی ہے اور وہ پھر آگے جس کو بھی دینی ہے دے دی جاتی ہے۔ اب صورت حال میں تبدیلی نظر آرہی ہے کچھ لوگ وڈیو میں نظر آنے کے شو ق میں محفل میں نمایاں ہونے کے لیے نعت خوان پر پیسے نچاور کرکے مذہبی تقدس کا احترام نہیں کرتے اور محفل کے آداب کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ یہ طریقہ غلط ہے۔


سوال:۔ آپ تحقیقی کام کے پس منظر میں جائیں خاصا دقیق کام کا بیڑا کیوں کراٹھایا؟

جواب:۔ 1993ء میں میری کتاب ’’جادہِ رحمت‘‘ آئی۔ ڈاکٹر ابوالخیر کشفی نے میرے بارے میں ایک مضمون لکھا۔ میں نے ان سے


سوال کیا نعت کے کہنے والے شاعر کا تاریخِ ادب میں کیا مقام ہوسکتا ہے،

جواب : میں نے دیکھا ہے نعت کے ادب میں صرف محسن کاکوروی کا ہی ذکرآتا ہے۔ اتنی بڑی اُردو ادب کی تاریخ میں کسی نعت گوشاعر کو اس کا حصہ نہیں سمجھا۔ امیر مینائی کا حوالہ تو زبان وبیان اور غزل کی وجہ سے ہے۔ ان کی نعت موضوعِ گفتگونہیں بنی۔ اور لوگوں میں نعت کی بجائے ان کے دیگرکام نمایاں ہوئے، ان کا نعت گوئی کا پہلو پسِ پشت رکھاگیا۔ جس سے نعت گو شاعر کے مرتبہ کا تعین نہیں ہوسکتا اگر ہم اس کو ادب نہ سمجھیں۔ تنقید کی کسوٹی پر جب کوئی چیز پرکھی نہیں جائے گی نہ شاعری کا منصب طے ہوسکے گا اور نہ ہی شاعر کا۔ اس خواہش میں، میں نے ’’نعت رنگ‘‘ کے پہلے شمارے میں ’’تنقید نمبر‘‘ شائع کیا۔ جس میں کوشش کی گئی زبان وبیان کے اعتبار سے شرعی اور شعری دونوں اعتبار سے خامیاں سامنے لائی جائیں تا کہ ان اساتذہ کو دیکھ کر ان کی غلطیوں سے راہ نمائی حاصل کرکے آنے والے لوگ زیادہ بہتر اور محتاط انداز میں لکھ سکیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوا بہت سے اعتراضات سامنے آئے۔ دوست ناراض ہوئے تمام مسالک اور تمام مکتبۂ فکر کے لوگ اپنی رائے دے سکتے ہیں۔


سوا ل:۔ کیا ادارے نعت کے فروغ کے لیے کام کررہے ہیں؟

جواب:۔ نعت کے فروغ کے لیے قیام پاکستان سے اب تک بہت سے ادارے وجود میں آئے۔ جیسے مولانا ضیاء القادری بدایونی نے شعراء کی ایک بہت بڑی کھیپ تیار کی اور نعتیہ مشاعروں کو فروغ دیا۔ اسی طرح نعت خوانی کے ادارے بھی وجود میں آئے لیکن ان کا فوکس صرف نعت خوانی کی محافل کرانے تک ہی رہا۔ اچھا نعت خوان تیار کرنا او رنعت خوانی کا معیار متعین کرنا، ان کی تربیت کے لیے کوئی نصاب مرتب کرنا، اس کا اظہار کہیں نہیں ملتا۔ نعت کو سماع کی چیز سمجھ لیا گیا ہے۔ ہم نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ مطالعہ کی چیز ہے۔ تحقیق کا موضوع بنے، نعت میں پہلے ایک دو پی ایچ ڈی تھے لیکن اب نعت ریسرچ سینٹر کی مدد سے سات آٹھ پی ایچ ڈی ہوچکے ہیں اور مختلف یونیورسٹیز میں کام کررہے ہیں۔ یہ ادارہ پاکستان اور برطانیہ میں رجسٹرڈ ہے۔ اس میں نعت خوانی کی کلاسوں کا اجراء بھی ہورہاہے تا کہ ایک بہت نعت خوان سامنے آئے جو نعت کے آداب کا، اس کی حدود کا اور اس کی شرعی اہمیت اور مقاصد کا خیال رکھے۔


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
مضامین میں تازہ اضافہ
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png