"کراچی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Karachi.jpg|link=کراچی]]
[[ملف:Karachi.jpg|link=کراچی]]


پاکستان بننے کے بعد ’’[[کراچی]]‘‘ دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک کے دارالحکومت کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر اُبھرا۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ مشرقی پاکستان کے الگ ہونے سے پاکستان اور کراچی اپنی اس حیثیت سے محروم ہوگئے۔ کراچی اور سندھ میں قیامِ پاکستان سے پہلے ہی اُردو شعر وادب اور زبان کا رواج عام تھا۔ اس علاقے میں بھی آزادی کی جنگ اُردو زبان کے ذریعے لڑی گئی۔ پاکستان بننے سے پہلے انجمن ترقی اُردو کی شاخ یہاں [[1913]]ء میں قائم ہو چکی تھی۔ سالانہ مشاعرے پابندی سے ہوتے تھے اور کئی اُردو ماہنامے بھی یہاں سے شائع ہوتے تھے۔
شعر و سخن کی مجموعی فضا میں نعت گوئی کا فروغ، دبستانِ کراچی کی اوّلیات میں شامل ہے اُردو شعر و ادب کا کوئی دور ایسا نہیں گزرا جس میں نعت نہ کہی گئی ہو لیکن انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز سے نعت گوئی، محض رسم نہ رہی بلکہ ایک سنجیدہ ادبی کاوش بن گئی۔ ڈاکٹر سیّد ابوالخیر کشفی نے اُردو نعت گوئی پر اپنے مطالعے میں اس پہلو پر زور دیا ہے۔ ان کی گفتگو کا ماحصل یہ ہے کہ شہیدی، محسن کاکوروی اور امیر مینائی کے بعد حالی نے نعت گوئی کو زندگی سے متعلق کیا اور اقبال اور ظفر علی خاں نے اسے شعروادب کا عنوانِ جلی بنا دیا ۔ پہلے شعرا اپنے مجموعوں کے ساتھ ایک دو نعتیں بطور تبرک شامل کر لیتے تھے اور آج نعت گوئی ان کے فن کی پرکھ قرار پاتی ہے۔


=== دبستان کراچی پر مضامین ===
=== دبستان کراچی پر مضامین ===

نسخہ بمطابق 18:43، 10 مارچ 2018ء

Karachi.jpg

پاکستان بننے کے بعد ’’کراچی‘‘ دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک کے دارالحکومت کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر اُبھرا۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ مشرقی پاکستان کے الگ ہونے سے پاکستان اور کراچی اپنی اس حیثیت سے محروم ہوگئے۔ کراچی اور سندھ میں قیامِ پاکستان سے پہلے ہی اُردو شعر وادب اور زبان کا رواج عام تھا۔ اس علاقے میں بھی آزادی کی جنگ اُردو زبان کے ذریعے لڑی گئی۔ پاکستان بننے سے پہلے انجمن ترقی اُردو کی شاخ یہاں 1913ء میں قائم ہو چکی تھی۔ سالانہ مشاعرے پابندی سے ہوتے تھے اور کئی اُردو ماہنامے بھی یہاں سے شائع ہوتے تھے۔

شعر و سخن کی مجموعی فضا میں نعت گوئی کا فروغ، دبستانِ کراچی کی اوّلیات میں شامل ہے اُردو شعر و ادب کا کوئی دور ایسا نہیں گزرا جس میں نعت نہ کہی گئی ہو لیکن انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز سے نعت گوئی، محض رسم نہ رہی بلکہ ایک سنجیدہ ادبی کاوش بن گئی۔ ڈاکٹر سیّد ابوالخیر کشفی نے اُردو نعت گوئی پر اپنے مطالعے میں اس پہلو پر زور دیا ہے۔ ان کی گفتگو کا ماحصل یہ ہے کہ شہیدی، محسن کاکوروی اور امیر مینائی کے بعد حالی نے نعت گوئی کو زندگی سے متعلق کیا اور اقبال اور ظفر علی خاں نے اسے شعروادب کا عنوانِ جلی بنا دیا ۔ پہلے شعرا اپنے مجموعوں کے ساتھ ایک دو نعتیں بطور تبرک شامل کر لیتے تھے اور آج نعت گوئی ان کے فن کی پرکھ قرار پاتی ہے۔

دبستان کراچی پر مضامین

معروف شخصیات

مزید دیکھیے

اسلام آباد | فیصل آباد | کراچی | گجرات | لاہور |

تازہ خبریں

نعت کائنات پر نئی شخصیات