نئی صدی نئی نعت۔خورشید ربانی کا دل آویز نعتیہ انتخاب ۔ ریاض ندیم نیازی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat Naat Rang.jpg

مضمون نگار : ریاض ندیم نیازی۔کوئٹہ

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

’’نئی صدی نئی نعت‘‘[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

خورشید ربانی کا دل آویز نعتیہ انتخاب

ABSTRACT: Khursheed Rabbani has brought out a valuable Naatia collection 'Nai Sadi Nai Naat' which has been introduced in this article. The Naatia collection contains devotional poetry of prominent and renowned poets of this genre of poetry. Poetry of many contemporary poets has also been included to make the collection comprehensive. The compilation work of Rabbani is really praiseworthy.

ہمارے رواں عہد کے جید شاعراور ادیب جناب خورشید ربانی نے بڑی محنت طلب تحقیق کے بعدمطالعاتی شوق رکھنے والوں کے لیے عمومی اورنعتیہ ذوقِ مطالعہ کے حامل افراد کے لیے خصوصی طور پر ایک لاجواب نعتیہ انتخاب پیش کیا ہے۔ اِس مجموعہ کو ’’نئی صدی نئی نعت‘‘ کے نام سے معنون کیا گیا ہے۔اپنے اِس مجموعے میں انہوں نے اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں اردو نعتوں کوترتیب دیا ہے۔

خورشید ربانی نے اپنے اس نعتیہ انتخاب میں کافی عرصہ صرف کیا ہے۔بہت عرق ریزی اور چھان بین کرنے کے بعد وہ اپنے مدونہ انتخاب کو منظرِ عام پر لائے ہیں۔انہوں نے حد درجہ کوشش کی کہ اُن کا یہ پیش کردہ نعتیہ انتخاب موسومہ’’ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں اردونعت ‘‘ہر لحاظ سے مکمل ہو۔ اور یہ متعینہ دور کے کسی نعت گو شاعر کے تذکرے سے تہی نہ رہ جائے۔ سو ، الحمدللہ وہ اِس سعی مقدسہ میں مکمل کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔

جناب خورشید ربانی اردو نعت گوئی کے سلسلے میں امام احمد رضا خان ؒ کی خدمات کو بے بدل قرار دیتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ انہوں نے جس وارفتگی، محبت و عقیدت اور قلبی وابستگی سے نعت کہی وہ انہی کا حصہ ہے۔اُن کی کہی ہوئی کئی ایک نعتیںآج بھی ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔ حضور نبی کریم کی شانِ اقدس میں امام احمد رضا خانؒ کے سلام ’’مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘کو تو دنیا بھر میں بے پناہ مقبولیت نصیب ہوئی۔

[[امام احمد رضا خانؒ] نے نعت گوئی میں جو رنگ ِ سخن متعارف کرایاموجودہ عہد کی نعت میں بھی اُس کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ امام صاحب موصوف کے علاوہ اس دور میں امیر مینائی ،ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، حالی، شبلی، اسماعیل میرٹھی، مولانا ظفر علی خاں، حفیظ جالندھری،مفتی غلام سرور لاہوری وغیرہم نے بھی نعت گوئی کی تاریخ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اور اپنے اپنے حصے کو خوب نبھایا۔

اُن کے اِس درخشاں مجموعے میں یہ ذکر بھی ملتا ہے کہ قیامِ پاکستان کے وقت متعدد ایسے شاعر موجود تھے جو صرف نعت گو کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے۔اُن میں ضیاء القادری، ماہرالقادری، بہزاد لکھنوی،اکبر وارثی، احسان دانش، شورش کاشمیری، محشر رسول نگری، وحیدہ نسیم،اور اسد ملتانی سمیت دیگر کئی ایک نامور شعرا کے اسماء گرامی کا تذکرہ بھی بڑے اہتمام سے ملتا ہے۔

اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں تخلیقی تسلسل اور فنی ارتقا کے لحاظ سے نعت گوئی کا عمل کسی طرح تشنہ نہیں رہا۔

جناب خورشید ربانی نے اپنے لاجواب انتخاب کو متعینہ دور کے مشہو ر ومعروف نعت گو شعراء سے خوب تر مزین کیا ہے اُن میں عبدالعزیز خالد، ادیب رائے پوری، مسرور کیفی،حفیظ تائب، مظفر وارثی، سیّد ریاض الدین سہروردی،بشیر حسین ناظم،راجا رشید محمود،امین راحت چغتائی، اعجاز رحمانی،ریاض حسین چوہدری،قیصر نجفی،عابد سعید عابد،راغب مراد آبادی،ڈاکٹر ریاض مجید،ماجد خلیل، عاصی کرنالی،خالد احمد،ڈاکٹر خورشید رضوی،افتخار عارف،پیر سیّد نصیر الدین نصیر، گستاخ بخاری، صبیح رحمانی،احمد ندیم قاسمی، ابولخیر کشفی، ریاض ندیم نیازی،نورین طلعت عروبہ اور رفیع الدین رازوغیرہم کے ناموں کو اہم مقام حاصل ہے۔اور ناموں کی بدولت ایک درخشاں کہکشاں آنکھوں کو خیرہ کر دیتی ہے۔

جناب خوشید ربانی کے اس فقید المثال نعتیہ انتخاب بعنوانِ جلی ’’ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں اردونعت ‘‘ میںمندرجہ بالا شعراء گرامی سمیت دیگر جن شعراء حضرات کا ذکر اور اُن کا نعتیہ کلام نمونے کے طور پر شامل کیا گیا ہے اُن میں کوئی بھی نو آموز شاعر نہیں ہے۔ بلکہ اِن تمام شعراء حضرات کی شعری ریاضت میں ایک عرصہ بیت چکا ہے۔اس لیے انہیں بلاشبہ ’’اسناد کے چوکھٹے ‘‘میں شمار کیا جا سکتا ہے۔

محترم خورشید ربانی کی زیرِ تبصرہ تخلیقِ پُر نوید میں کسی قسم کا کوئی تعصب نہیں پایا جاتا۔ کیوںکہ اس میں ہر مسلک کے شعرائے گرامی کو شامل کرکے ایک غیر متنازعہ دستاویز کے درجے پر پہنچا دیا گیا ہے ۔لہٰذا یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اِس نگارشِ مقدسہ یعنی نعتیہ انتخاب ’’ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں اردونعت ‘‘کو یونیورسٹی کی سطح پر کم از کم ماسٹر یعنی ایم۔ اے کے نصاب میں شامل کرکے صاحبانِ اہلِ حَکم ایک اہم دینی خدمت انجام دینے کے ساتھ ساتھ حضور رسولِ مقبولؐ کی بارگاہِ رسالت میں بھی سُرخرو ہوں گے۔

خورشید ربانی کا یہ انتہائی اعلیٰ و ارفع نعتیہ انتخاب ’’ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں اردونعت ‘‘ایک عام یعنی سطحی سی کاوشِ قلم نہیں ہے بلکہ اِس موضوع پر تحقیق کرنے والے اور ایم۔ فِل یا پی۔ ایچ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے خواہش مند طلباء اور طالبات کے لیے یہ ذخیرہ ٔ علمی ایک انتہائی مؤثر حوالے کے طور پر کام آسکے گا۔ یہ حوالے کی ایک عمدہ ترین کتاب ہے جسے مطالعاتی اشغال کی پذیرائی کی غرض سے مستند تعلیمی اداروں کی لائبریریوں کی زینت بنانا چاہیے۔اس طرح اس کتاب کی اشاعت کا مقصدِ حقیقی بارآ ور ہو سے گا۔