"مثنوی کدم راؤ پدم راؤ ۔ فخر الدین نظامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: مثنوی کدم راو پدم راو کے بارے ڈاکٹر نسیم الدین فریس ۔ بھارت فرماتے ہیں <blockquote>...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(3 صارفین 4 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
مثنوی کدم راو پدم راو کے بارے [[ نسیم الدین فریس | ڈاکٹر نسیم الدین فریس ۔ بھارت ]] فرماتے ہیں  
مثنوی کدم راو پدم راو اردو کی پہلی شعری تصنیف ہے ۔ اس کے بارے [[ نسیم الدین فریس | ڈاکٹر نسیم الدین فریس ۔ بھارت ]] فرماتے ہیں  
<blockquote>
<blockquote>
بہمنی دور کے شاعر [[فخر الدین نظامی]] کی [[مثنوی]] ’’کدم راوپدم راو‘‘ [[اردو]] کی پہلی [[مثنوی]] ہے۔ [[جمیل جالبی | ڈاکٹر جمیل جالبی]] کے مطابق [[فخر الدین نظامی | نظامی]] نے یہ مثنوی بہمنی خاندان کے مشہور فرمان روا احمد شاہ ولی بہمنی کے عہد حکومت ۸۲۵ ؍ ۱۴۲۱ء تا ۸۳۹؍ ۱۴۳۵ء میں لکھی۔ گویا یہ [[مثنوی]] آج سے کوئی چھ صدی قبل کی تصنیف ہے۔ اسی اعتبار سے اس کی زبان بھی چھ سو سال پرانی ہے۔ [[فخر الدین نظامی | نظامی]] نے مثنوی کا آغاز [[حمد]] سے کیا ہے۔ [[حمد]] کے بعد [[نعت | نعت رسول اللہؐ]] ہے جو بائیس ابیات پر مشتمل ہے۔ [[فخر الدین نظامی | نظامی ]] کی زبان نہایت کٹھن اور مغلق ہے۔ اس میں سنسکرت تت سم اور تدبھو الفاظ کی کثرت ہے۔ اس کی لغات لہجے اور اسلوب پر ہندوی اثر غالب ہے۔ [[فخر الدین نظامی | نظامی]] نے [[عربی]] اور [[فارسی]] کے الفاظ خال خال ہی استعمال کیے ہیں۔ [[نعت گوئی | نعتیہ اشعار]] میں بھی وہ رسول مقبولؐ کی توصیف و ستائش میں [[عربی]] یا [[فارسی]] کے القاب استعمال نہیں کرتا بلکہ سنسکرت القاب استعمال کرتا ہے جیسے وہ سرور عالم کے لیے۔
بہمنی دور کے شاعر [[فخر الدین نظامی]] کی [[مثنوی]] ’’کدم راوپدم راو‘‘ [[اردو]] کی پہلی [[مثنوی]] ہے۔ [[جمیل جالبی | ڈاکٹر جمیل جالبی]] کے مطابق [[فخر الدین نظامی | نظامی]] نے یہ مثنوی بہمنی خاندان کے مشہور فرمان روا احمد شاہ ولی بہمنی کے عہد حکومت ۸۲۵ ؍ ۱۴۲۱ء تا ۸۳۹؍ ۱۴۳۵ء میں لکھی۔ گویا یہ [[مثنوی]] آج سے کوئی چھ صدی قبل کی تصنیف ہے۔ اسی اعتبار سے اس کی زبان بھی چھ سو سال پرانی ہے۔ [[فخر الدین نظامی | نظامی]] نے مثنوی کا آغاز [[حمد]] سے کیا ہے۔ [[حمد]] کے بعد [[نعت | نعت رسول اللہؐ]] ہے جو بائیس ابیات پر مشتمل  
ہے۔ [[فخر الدین نظامی | نظامی ]] کی زبان نہایت کٹھن اور مغلق ہے۔ اس میں سنسکرت تت سم اور تدبھو الفاظ کی کثرت ہے۔ اس کی لغات لہجے اور اسلوب پر ہندوی اثر غالب ہے۔ [[فخر الدین نظامی | نظامی]] نے [[عربی]] اور [[فارسی]] کے الفاظ خال خال ہی استعمال کیے ہیں۔ [[نعت گوئی | نعتیہ اشعار]] میں بھی وہ رسول مقبولؐ کی توصیف و ستائش میں [[عربی]] یا [[فارسی]] کے القاب استعمال نہیں کرتا بلکہ سنسکرت القاب استعمال کرتا ہے جیسے وہ سرور عالم کے لیے۔


راو کساتیں (بمعنی آقا) یا راوت (بمعنی شہنشاہ ) کہتا ہے۔
راو کساتیں (بمعنی آقا) یا راوت (بمعنی شہنشاہ ) کہتا ہے۔


</blockquote>
{{ٹکر 2 }}
------------------


تہیں ایک ساچا گستائیں امر( توہی ایک سچا اور لافانی آقا ہے)
{{تازہ ترین }}
 
محمد بڑا راوتِ جگ تھا(محمد دنیا کے بڑے شہنشاہ تھے)
 
 
[[نظامی]] کہتا ہے کہ آقائے نامدارصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دنیا کے سر کا انمول تاج ہیں اور آپ خالق کی بے سہارا مخلوق کے کام بناتے ہیں: 
 
 
امولک مکٹ سیس سنسار کا
 
کرے کام نردھار کرتا رکا
 
محمد عالم کی بنیاد اور نور ہیں
 
دونوں عالم میں آپ کے نور کا فیض ہے
 
 
محمد جرم آدبنیاد نور
 
دوئی جگ سرے دے پرساد نور
 
 
معجزہ شق القمر کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلمکی مخالفت میں دشمنوں نے کج بحثی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلمنے ہاتھ کی انگلی سے چاند کو پھاڑ کر دو کردیا:
 
 
نبی بیر میں دندکیتا بنار
 
انگل ہت کرچند کیتا دو پھاڑ
 
آگے وہ کہتا ہے کہ خدا نے سنوارا تو ذات مصطفی سنور گئی۔ خدا نے صفا کے ساتھ مصطفی کو سنوار ہے:
 
 
خدا سنوریا مصطفی سنوریا
 
خدا باصفا مصطفی سنوریا
۱؎
 
 
زبان کی قدامت و غرابت کے سبب نظامی کے اشعار کا سمجھنا کارے دارد ہے۔ لیکن تاریخ ادب میں اس کے نعتیہ اشعار کی اہمیت یہ ہے کہ یہ اردو کی پہلی ادبی تصنیف اور پہلی مثنوی کے نعتیہ اشعارہیں۔
</blockquote>

حالیہ نسخہ بمطابق 18:59، 12 مارچ 2018ء

مثنوی کدم راو پدم راو اردو کی پہلی شعری تصنیف ہے ۔ اس کے بارے ڈاکٹر نسیم الدین فریس ۔ بھارت فرماتے ہیں

بہمنی دور کے شاعر فخر الدین نظامی کی مثنوی ’’کدم راوپدم راو‘‘ اردو کی پہلی مثنوی ہے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے مطابق نظامی نے یہ مثنوی بہمنی خاندان کے مشہور فرمان روا احمد شاہ ولی بہمنی کے عہد حکومت ۸۲۵ ؍ ۱۴۲۱ء تا ۸۳۹؍ ۱۴۳۵ء میں لکھی۔ گویا یہ مثنوی آج سے کوئی چھ صدی قبل کی تصنیف ہے۔ اسی اعتبار سے اس کی زبان بھی چھ سو سال پرانی ہے۔ نظامی نے مثنوی کا آغاز حمد سے کیا ہے۔ حمد کے بعد نعت رسول اللہؐ ہے جو بائیس ابیات پر مشتمل ہے۔ نظامی کی زبان نہایت کٹھن اور مغلق ہے۔ اس میں سنسکرت تت سم اور تدبھو الفاظ کی کثرت ہے۔ اس کی لغات لہجے اور اسلوب پر ہندوی اثر غالب ہے۔ نظامی نے عربی اور فارسی کے الفاظ خال خال ہی استعمال کیے ہیں۔ نعتیہ اشعار میں بھی وہ رسول مقبولؐ کی توصیف و ستائش میں عربی یا فارسی کے القاب استعمال نہیں کرتا بلکہ سنسکرت القاب استعمال کرتا ہے جیسے وہ سرور عالم کے لیے۔

راو کساتیں (بمعنی آقا) یا راوت (بمعنی شہنشاہ ) کہتا ہے۔

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


نعت کائنات پر نئی شخصیات