جب کبھی بھی سوچ نے قصدِ درِ والا کِیا ۔عاصی نوری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:52، 19 مارچ 2018ء از SOHAIL SHEHZAD (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: === {{نعت }} === {| |- style="vertical-align:bottom;" |style="width: 40%"| جب کبھی بھی سوچ نے قصدِ درِ والا کِیا. عشق کو سامان کر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


جب کبھی بھی سوچ نے قصدِ درِ والا کِیا.

عشق کو سامان کر کے عجز کو رستہ کِیا.


مجھ بروں سے بھی برے کا حال کیا ھوتا بھلا

ان کی امت میں بنایا یا خدا اچھا کِیا


رنج و غم کی دھوپ نے جب بھی ستایا ھے مجھے۔

سیّدِ بے سایہ کی رحمت نے ہی سایہ کیا


پتھروں کی وادیوں میں دل کے پتھر تھے جو لوگ

آپ نے شانِ کریمی سے انہیں اپنا کیا


یا نبی يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ ہے گواہ

جو بھی چاہا آپ نے اللہ نے ویسا کیا


مِدحتوں کی بھیک سے پُر کر دیا سرکار نے

نعت لکھنے کو کبھی جب سوچ کو کاسہ کیا


جلوہِ خورشید کی سب تابشیں پھِیکی پڑِیں

روبرو جب اس کے ھم نے اُن کا نقشِ پا کیا


آپ کے دستِ کرم کا یا نبی اعجاز ھے

ستّروں نے ختم نہ اِک دودھ کا پیالہ کیا


غم کی کالی شب تھی عاصی کعبہءِ دل پر محیط

مدحتِ آقا نے اس اسود کو بھی بیضا کیا.


گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
زیادہ پڑھے جانے والے کلام