"بارش ِ رحمت و انوار یہاں تک نہ رہے ۔ ابوالحسن خاور" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 40: سطر 40:


سلسلے مدح کے پتھر کی زباں تک نہ رہے
سلسلے مدح کے پتھر کی زباں تک نہ رہے
ایک شب سیر کو نکلے تھے شہ ِ کون و مکاں
اور پھر کون و مکاں کون و مکاں تک نہ رہے *





نسخہ بمطابق 06:13، 3 اپريل 2018ء

LINK


شاعر : ابو الحسن خاور

ایونٹ : نعت ورثہ ۔ 2017 کی بہترین نعت کی تلاش

کیٹگری : 2

کلام نمبر : 38


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بارش ِ رحمت و انوار یہاں تک نہ رہے

اے خدا، نعت فقط حرف و بیاں تک نہ رہے


اے مرے آتش ِ فارس کے بجھانے والے

اس طرح ہجر بجھا دیں کہ دھواں تک نہ رہے


شہر ِ طیبہ کی سکونت جو ہمیں مل جائے

عشرت ِ زیست ہے کیا خواہش جاں تک نہ رہے


صاحب ِ شق ِ قمر جس پہ عنایت کر دیں

وہ اگر آئینہ جوڑے تو نشاں تک نہ رہے


سینہ ءِسنگ میں حشرات بھی پڑھتے ہیں سلام

سلسلے مدح کے پتھر کی زباں تک نہ رہے


روز محشر تھا مرا نام ثنا خوانوں میں

یعنی یہ شعر میرے ایک جہاں تک نہ رہے

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
زیادہ پڑھے جانے والے کلام