باد صبا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Logo naat virsa.jpg

" باد صبا " اردو نعت میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔ اس پر کچھ احباب معترض ہوتے ہیں کہ ہیں "صبا " کا مطلب ہی "صبح کی ہوا " ہے تو اس کے ساتھ "باد" یعنی ہوا کیسے لگایا جا سکتا ہے ۔ یہ تو ایسے ہی ہوا جیسے "سنگ ِ مرمر کا پتھر" یا "گل گلاب " کہا جائے ۔

حقیقت یہ ہے کہ بہت سے اساتذہ نے بھی "باد صبا" کی ترکیب اپنی شاعری میں استعمال کی ہے ۔


ادھر جانے کو آندھی تو ہے لیکن

سبک پائی سی ہے باد صبا میں

میر تقی میر


گل باد صبا کے تا کمر ہے

دامان بلند ابر تر ہے

میر تقی میر


تکلیف کچھ ایسی نہیں سایہ ہے ہوا ہے

پانی ہے خنک مروحہِ کش بادِ صبا ہے

میر انیس


مستی باد صبا سے ہے بہ عرض سبزہ

ریزۂ شیشۂ مے جوہر تیغ کہسار

مرزا غالب

اگر  کسی ترکیب یا لفظ کو ایک سے زیادہ اساتذہ نے اور بار بار استعمال کیا ہو تو قاعدہ وہی ہوگا  جو اساتذہ کا چلن ہے ۔ زبان قواعد کی نہیں بلکہ  اہل زبان کی روایت کی پابند ہوتی ہے ۔  قواعد تو غیروں کے لیے ہوتے ہیں ۔اگر میر، انیس،  غالب، اور ذوق جیسے استاد شعراء  "باد صبا " استعمال کر رہے ہیں ہوں تو "باد صبا" کے استعمال میں غلطی نہیں بلکہ ہمارے قواعد سمجھنے یا قواعد بنانے میں غلطی ہے 

مزید دیکھیے

زبان و بیان کے مسائل