علوم ادب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تحریر : نجم السحر

بشکریہ : پرویز ساحر

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

علم ادب، دراصل مختلف علوم پر مشتمل ہے۔ ان سب علوم کا مقصد کلام میں حسن اور تاثیر پیدا کرنا ہوتا ہے۔ علامہ عبدالرحمٰن ابن خلدون نے چار علوم، لغت، نحو، بیان اور ادب کو عربی زبان کا رکن قرار دیا ہے۔

ابن الاکفانی (م۸۴۹ھ)نے علم الادب کو دس انواع میں تقسیم کیا ہے۔

اسی طرح صاحب منتہی الادب نے دو اور علوم کا اضافہ کر کے درج ذیل بارہ علوم علوم ادب میں شامل کیے ہیں۔

علم لغت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

الفاظ کی حقیقت، مادے اور ہیئت سے متعلق جاننے کا علم ’’علم لغت‘‘ کہلاتا ہے۔ اس میں مفرد الفاظ پر بحث کی جاتی ہے اور اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ کس لفظ کو کس معنی کے لیے وضع کیا گیا تھا۔ کسی بھی ادیب، شاعر یا نثرنگار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس زبان کے الفاظ، ان کے مادوں اور استعمالات سے پوری طرح آگاہ ہو۔

علم صرف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ علم کلمات اور صیغوں کے متعلق ہے۔ جب تک انسان کلمات، صیغوں اور تصریف و تعلیل سے واقف نہ ہو تو اس کے لیے کلام کی مراد کوسمجھنا مشکل ہی نہیں، بلکہ ناممکن ہوتا ہے۔

علم اشتقاق[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علم اشتقاق مادہ اصلی سے مشتق ہونے والے الفاظ سے بحث کرتا ہے۔ جب تک الفاظ کے اصلی مادوں اور ان کے استعمال سے واقفیت نہ ہو تب تک کلام کے معنی و مفہوم کوسجمھنا ممکن نہیں ہوتا۔

علم نحو[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علم نحو کو علم الاعراب بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ عربی زبان کے الفاظ کا دارومدار اعراب پر ہوتا ہے۔ اعراب کی معمولی تبدیلی سے الفاظ کے معانی میں نہایت بنیادی تبدیلیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس علم کی مدد سے عربی زبان کے الفاظ کی حرکات، مرکب کلمات، ان کی ہیئت ترکیبی اور ان کے معانی پر بحث کی جاتی ہے۔

علم معانی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علم معانی علوم بلاغت کی اہم شاخ ہے اور اس کا تعلق الفاظ کے ان استعمالات سے ہے جن کے لیے وہ بنیادی طور پر تخلیق کیے گئے ہوں۔ اس علم کی مدد سے گویا الفاظ کو ان کے حقیقی معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

علم بیان[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ علم بھی بلاغت کی ایک شاخ ہے۔ کسی لفظ کو اس کے حقیقی معنوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور مجازی معنوں میں بھی۔ اس علم کے ذریعے سےتشبیہ، استعارہ، کنایہ اور مجا زمرسل کی مدد سے ایک معنی کو کئی انداز سے بیان کیا جاتا ہے، جن کے لیے لغت سے استناد نہیں کیا جا سکتا۔

علم بدیع[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

فصیح و بلیغ کلا م کو مختلف لفظی یا معنوی خوبیوں سے آراستہ کرنے کو بدائع اور صنائع کہتے ہیں۔ اس علم سے کلام کو مزین کرنے اور خوش نما بنانے کا سلیقہ آتا ہے۔ یعنی اس علم کی بدولت ’سجع‘، ’تجنیس‘، ’ترصیع‘ اور ’توریہ‘ اور اسی قبیل کے دوسرے محاسن کلام کے ذریعے سے انسان اپنے کلام کو آراستہ کرتا ہے۔

علم عروض[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علم عروض دراصل صنف نظم میں اس علم کو کہتے ہیں جس میں بحر یعنی شعر کے وزن اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا مکمل ذکر کیا جائے۔

علم قافیہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

قافیہ کے لغوی معنی ’’پیچھے آنے والے‘‘ کے ہیں۔ قافیہ شعر کے آخری کلمے کو کہتے ہیں۔ بعض کے نزدیک ساکن مقدم سے پہلا حرف مع حرکت قافیہ کہلاتا ہے۔ خلیل بن احمد کے نزدیک: ’’ شعر میں سب سے آخری ساکن سے پہلے جو ساکن آئے اس کے ماقبل متحرک سے آخر تک سب قافیہ ہے‘‘۔ جہاں تک عربی زبان کا تعلق ہے یہ تعریف صحیح ہے لیکن اردو زبان کے معاملے میں یہ درست نہیں ہے۔ اردو میں قافیہ ان حروف اور حرکات کا مجموعہ ہے۔ جو الفاظ کےساتھ غیرمستقل طور پر شعر یا مصرعے کے آخر میں بار بار آئے۔ یہ مجموعہ کبھی کبھی مہمل معلوم ہوتا ہے لیکن اس کا کچھ مضائقہ نہیں بالعموم اس پورے لفظ کوجس میں یہ مجموعہ آتا ہے قافیہ کہہ دیتے ہیں چونکہ قافیہ ابیات کے آخر میں واقع ہوتا ہے یا ایک قافیہ دوسرے قافیہ کے پیچھے آتا ہے لہذا اس نام سے موسوم ہوا۔ چنانچہ قافیہ وہ مجموعہ حروف و حرکات ہے جو اواخر ابیات میں دو یا زیادہ لفظوں کی صورت میں بطور وجوب یا استحسان مقرر لایا جاتا ہے۔

علم رسم الخط[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس علم میں وہ تمام تر علوم زیر بحث لائے جاتے ہیں جو رائج رسوم الخط پر مبنی ہوں۔ علاوہ ازیں ا س علم میں طرز تحریر کا مکمل تذکرہ کیا جاتا ہے۔

علم انشا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علم انشاء دراصل نثر میں اس بحث کو کہتے ہیں جس کا موضوع عبارت لکھنے یا مضمون نویسی پر مبنی ہو۔ مزید یہ کہ علم انشاء میں خط و کتابت کے تمام تر قواعد کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔

علم محاضرات، تاریخ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محاضرات کہتے ہیں عربی زبان میں گزری ہوئی کہانیاں بیان کرنے کو، لہٰذا اس علم میں تاریخ سے متعلق مکمل بحث کی جاتی ہے اور عموماً ماضی سے مکمل آگاہی کا تذکرہ بھی کیا جاتا ہے۔ ۔۔۔

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png


زبان و بیان کے مسائل
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات