باد صبا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Logo naat virsa.jpg

" باد صبا " اردو نعت میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔ اس پر کچھ احباب معترض ہوتے ہیں کہ "صبا " کا مطلب ہی "صبح کی ہوا " ہے تو اس کے ساتھ "باد" یعنی ہوا کیسے لگایا جا سکتا ہے ۔ یہ تو ایسے ہی ہوا جیسے "سنگ ِ مرمر کا پتھر" یا "گل گلاب " کہا جائے ۔

حقیقت یہ ہے کہ بہت سے اساتذہ نے بھی "باد صبا" کی ترکیب اپنی شاعری میں استعمال کی ہے ۔


نفسِ بادِ صبا مُشک فشاں خواہد شد عالمِ پیر دگر بارہ جواں خواہد شد

حافظ

ادھر جانے کو آندھی تو ہے لیکن

سبک پائی سی ہے باد صبا میں

میر


گل باد صبا کے تا کمر ہے

دامان بلند ابر تر ہے

میر


تکلیف کچھ ایسی نہیں سایہ ہے ہوا ہے

پانی ہے خنک مروحہِ کش بادِ صبا ہے

انیس


مستی باد صبا سے ہے بہ عرض سبزہ

ریزۂ شیشۂ مے جوہر تیغ کہسار

غالب


جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوقؔ اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے

ذوق


اگر کسی ترکیب یا لفظ کو ایک سے زیادہ اساتذہ نے اور بار بار استعمال کیا ہو تو قاعدہ وہی ہوگا جو اساتذہ کا چلن ہے ۔ زبان قواعد کی نہیں بلکہ اہل زبان کی روایت کی پابند ہوتی ہے ۔ قواعد تو غیروں کے لیے ہوتے ہیں ۔اگرحافظ ، میر، انیس، غالب، اور ذوق جیسے استاد شعراء "باد صبا " استعمال کر رہے ہیں ہوں تو "باد صبا" کے استعمال میں غلطی نہیں بلکہ ہمارے قواعد سمجھنے یا قواعد بنانے میں غلطی ہے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زبان و بیان کے مسائل